امریکا، سعودیہ سمیت 7 ملکوں سے مزید 52 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
امریکا، سوئیڈن، سعودی عرب، امارات سمیت 7 ملکوں سے مزید 52 پاکستانیوں کو مختلف الزامات کے تحت بے دخل کر دیا گیا جن میں سے 3 کو کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا گیا جبکہ دیگر کو گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق سوئیڈن میں غیرقانونی قیام پر ایک، امریکا میں غیرقانونی داخلے اور پاسپورٹ گم ہونے پر دو پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیج دیا گیا۔
سعودی عرب سے 2 افراد کو بلیک لسٹ، ایک شہری کو منشیات کی اسمگلنگ، ایک شہری کو بھیک مانگنے، 11 شہریوں کو مختلف دیگر الزامات کے تحت بے دخل کیا گیا۔
سعودی عرب سے مزید 9 شہریوں کو کفیل کی شکایت پر، 11 شہریوں کو سعودی عرب میں زائد المعیاد قیام 7 کو پاسپورٹ گم ہونے یا ویزا ختم ہونے بے دخل کیا گیا، ویزا ختم ہونے پر عمان سے ایک شہری کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔
غیر قانونی امیگرینٹ ہونے پر ایک جبکہ دو کو غیر قانونی طور پر قیام کرنے پر متحدہ عرب امارات سے آف لوڈ کیا گیا۔
نیپال سعودی عرب اور ملاوی میں پیدائشی تین بچوں کو ایمرجنسی دستاویزات پر پاکستان بھیجا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہریوں کو
پڑھیں:
غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کا شکار پاکستانی شہری لیبیا میں لاپتہ، والدین کی حکومت سے مدد کی اپیل
لیبیا میں لاپتہ ہونے والا محمد وقاص—جنگ فوٹوحکومتِ پاکستان کی جانب سے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی طور پر یورپ جانے کے خواہشمندوں کے خلاف سخت کارروائیوں کے باوجود یہ مکروہ دھندہ بدستور جاری ہے۔
تازہ ترین اطلاع کے مطابق ضلع جہلم کے نواحی گاؤں موٹا جہانگیر کا رہائشی محمد وقاص ولد محمد اکرم 11 ماہ قبل لیبیا گیا تھا، جہاں سے وہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق محمد وقاص کی عمر 40 برس ہے اور وہ 11 ماہ قبل مقامی ایجنٹوں کے ذریعے بھاری رقم دے کر جہلم سے روزگار کی تلاش میں یورپ جانے کے لیے لیبیا گیا تھا جس کے بعد سے اس کا رابطہ والدین سے منقطع ہے۔
جاپان میں مقیم وقاص کے بھائی چوہدری عنصر کے مطابق کچھ عرصہ قبل یہ اطلاع ملی کہ وہ لیبیا کے حراستی مرکز ’تیجورا‘ میں ہے، تاہم جب اہلِ خانہ اور دیگر ذرائع نے وہاں رابطہ کیا تو اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا، اس صورتِ حال نے وقاص کے والدین کو شدید ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے۔
وقاص کے والد محمد اکرم نے حکومتِ پاکستان، دفترِ خارجہ اور لیبیا میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مزید بے گناہ نوجوان اس دھوکہ دہی اور خطرناک راستے کا شکار نہ ہوں۔
یہ واقعہ اس امر کا تقاضہ کرتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کے خلاف سنجیدہ اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور بیرونِ ملک مشکلات میں پھنسے پاکستانیوں کی فوری امداد کو یقینی بنایا جائے۔