گلگت بلتستان ایمرجنسی کونسل کا اجلاس تین سال بعد بھی نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
گلگت بلتستان ایمرجنسی سروس ایکٹ 2012ء کے مطابق ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ ہر تین ماہ میں انعقاد ضروری قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ 2012ء سے 2025ء کے دوران صرف 4 دفعہ میٹنگ کا انعقاد ہوا ہے۔ ایمرجنسی کونسل کی آخری میٹنگ 2021ء میں منعقد ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان کی سربراہی میں ہونے والی گلگت بلتستان ایمرجنسی کونسل کی انتہائی اہمیت کی حامل میٹنگ کو نہ ہوئے 3 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا۔ گلگت بلتستان ایمرجنسی سروس ایکٹ 2012ء کے مطابق ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ ہر تین ماہ میں انعقاد ضروری قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ 2012ء سے 2025ء کے دوران صرف 4 دفعہ میٹنگ کا انعقاد ہوا ہے۔ ایمرجنسی کونسل کی آخری میٹنگ 2021ء میں منعقد ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں عالمی حدت میں اضافہ، قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایمرجنسی کونسل جیسے اہم میٹنگ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ انتہائی اہمیت کے حامل ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ میں بجٹ، ایمرجنسی سٹریکچر و سٹیشن، تکنیکی آلات کی فراہمی و ٹریننگ کے علاوہ قدرتی آفات میں ایمرجنسی ریسکیو کی فراہمی جیسے اہم اقدامات کو زیر غور لایا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان ایمرجنسی ایکٹ کے مطابق کونسل کی میٹنگ میں پالیسی مرتب کرنا اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موثر اور تیز رفتار اقدامات کے لیے ہدایات جاری کرنے، ایمرجنسی خدمات اور تربیتی اداروں کی نگرانی کرنے کے علاوہ سروس کی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے افسران اور عملے کے لیے ضابطے اور معیار کا تعین کرنا شامل ہے۔ ہر قسم کے ہنگامی واقعات، حادثات اور آفات سے متعلق اعداد وشمار کا جائزہ لینا اور تجزیہ کرنا اور سروس میں بہتری کے لئے اقدامات کرنا جبکہ ایمرجنسی بجٹ کے حوالے سے اقدامات کرنے اور ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ میں عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے والے خطرات کی روک تھام اور بچاو کے لئے حکومت کو سفارشات مرتب کرنے، گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں ریسکیو اسٹیشنوں کی تعداد کا تعین کرنا اور ہنگامی دیکھ بھال کے مناسب معیار و مقاصد کے حصول کے لیے سروس فراہم کیے جانے والے عملے اور سامان کا تعین کرنا شامل ہے۔ واضح رہے گلگت بلتستان ایمرجنسی کونسل کے چیئرمین وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ہوتے ہیں، ممبران میں سے چار صوبائی اسمبلی کے ممبران جن میں سے ایک خاتون ممبر اسمبلی اور ایک اپوزیشن سے ممبر شامل ہیں۔ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، سیکریٹری محکمہ صحت، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، آئی جی پی، سیکریٹری ایکسایز، ڈائریکٹر محکمہ تحفظ ماحولیات، ڈائریکٹر جنرل گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے علاوہ ایک ایک ممبر سرکاری اور نجی ہسپتال کے نمائندے ممبران میں شامل ہیں۔ کونسل کی اس اہم میٹنگ میں کونسل کسی بھی اہمیت کی حامل شخصیت کو مدعو بھی کر سکتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میٹنگ میں کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے، بیگناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، یہ سانحہ کشمیری مظلوموں پر قیامت بن کر ٹوٹ گرنے کا امکان ہے تاکہ حق خودارادیت کی تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور نیتن ہاہو دونوں کا مزاج توسیع پسندانہ، جبر و ظلم پر مبنی اور مسلم کش ہے، سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ علیحدگی کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی ایما پر یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے، سندھ طاس سے روگردانی کر کے پاکستان پر بڑا حملہ کر دیا گیا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل ڈھونڈے کی کوشش کرنی چاہیے، کشمیر کے سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد مودی کی نگاہیں گلگت بلتستان پر جمی ہوئی ہیں، گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں کو بھگایا تھا، گلگت بلتستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مودی نے اپنی جنگی جنونیت کو جی بی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو کرگل کا معرکہ یاد رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا، وزیراعظم کی گائیڈ لائن کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ قومی پالیسی کو بیانیہ بناوں، خطے کی موجودہ صورتحال میں مقبول سیاسی حکمران ہی دشمن کو للکار اور عوام کو اکھٹا کر سکتا ہے، یہ وقت عوامی مقبول لیڈر عمران خان کو توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ ملک کو جوڑ کر دشمن سے مقابلہ کرنے کا ہے، عوامی پشت پناہی کے بغیر کوئی بھی طاقت نہیں جیت سکتی، مودی پاکستان پہ کسی قسم کی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اس کے لیے اداروں اور تمام ذمہ داروں کو تیار رہنا ہوگا، سرحدی علاقوں بلخصوص گلگت بلتستان کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو جامع منصوبہ بنا کر چوکنا رہنا ہوگا، اپوزیشن ملکی سلامیت اور کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔