گلگت بلتستان ایمرجنسی سروس ایکٹ 2012ء کے مطابق ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ ہر تین ماہ میں انعقاد ضروری قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ 2012ء سے 2025ء کے دوران صرف 4 دفعہ میٹنگ کا انعقاد ہوا ہے۔ ایمرجنسی کونسل کی آخری میٹنگ 2021ء میں منعقد ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان کی سربراہی میں ہونے والی گلگت بلتستان ایمرجنسی کونسل کی انتہائی اہمیت کی حامل میٹنگ کو نہ ہوئے 3 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا۔ گلگت بلتستان ایمرجنسی سروس ایکٹ 2012ء کے مطابق ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ ہر تین ماہ میں انعقاد ضروری قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ 2012ء سے 2025ء کے دوران صرف 4 دفعہ میٹنگ کا انعقاد ہوا ہے۔ ایمرجنسی کونسل کی آخری میٹنگ 2021ء میں منعقد ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان میں عالمی حدت میں اضافہ، قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایمرجنسی کونسل جیسے اہم میٹنگ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ انتہائی اہمیت کے حامل ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ میں بجٹ، ایمرجنسی سٹریکچر و سٹیشن، تکنیکی آلات کی فراہمی و ٹریننگ کے علاوہ قدرتی آفات میں ایمرجنسی ریسکیو کی فراہمی جیسے اہم اقدامات کو زیر غور لایا جاتا ہے۔    گلگت بلتستان ایمرجنسی ایکٹ کے مطابق کونسل کی میٹنگ میں پالیسی مرتب کرنا اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موثر اور تیز رفتار اقدامات کے لیے ہدایات جاری کرنے، ایمرجنسی خدمات اور تربیتی اداروں کی نگرانی کرنے کے علاوہ سروس کی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے افسران اور عملے کے لیے ضابطے اور معیار کا تعین کرنا شامل ہے۔ ہر قسم کے ہنگامی واقعات، حادثات اور آفات سے متعلق اعداد وشمار کا جائزہ لینا اور تجزیہ کرنا اور سروس میں بہتری کے لئے اقدامات کرنا جبکہ ایمرجنسی بجٹ کے حوالے سے اقدامات کرنے اور ایمرجنسی کونسل کی میٹنگ میں عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے والے خطرات کی روک تھام اور بچاو کے لئے حکومت کو سفارشات مرتب کرنے، گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں ریسکیو اسٹیشنوں کی تعداد کا تعین کرنا اور ہنگامی دیکھ بھال کے مناسب معیار و مقاصد کے حصول کے لیے سروس فراہم کیے جانے والے عملے اور سامان کا تعین کرنا شامل ہے۔   واضح رہے گلگت بلتستان ایمرجنسی کونسل کے چیئرمین وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ہوتے ہیں، ممبران میں سے چار صوبائی اسمبلی کے ممبران جن میں سے ایک خاتون ممبر اسمبلی اور ایک اپوزیشن سے ممبر شامل ہیں۔ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، سیکریٹری محکمہ صحت، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، آئی جی پی، سیکریٹری ایکسایز، ڈائریکٹر محکمہ تحفظ ماحولیات، ڈائریکٹر جنرل گلگت بلتستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے علاوہ ایک ایک ممبر سرکاری اور نجی ہسپتال کے نمائندے ممبران میں شامل ہیں۔ کونسل کی اس اہم میٹنگ میں کونسل کسی بھی اہمیت کی حامل شخصیت کو مدعو بھی کر سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: میٹنگ میں کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس

دوحہ میں قطر کی میزبانی میں ہونے والے اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے جنگی جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔

اعلامیہ میں تمام ممالک سے اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی معطل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے عرب اور مسلم رہنماؤں سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی و معاشی تعلقات پر نظرِثانی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی کاوش اور امکان پر کاری ضرب لگاتی ہے۔

اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شریک تمام ممالک کے سربراہان نے کہا کہ ہم ریاست قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حملے پر جوابی ردعمل کے لیے اس کے اقدامات کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔

اعلامیہ میں اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے مہذب اور دانشمندانہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا کہ غیر جانبدار ثالثی کے مقام پر حملہ بین الاقوامی امن کے عمل کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اسلامی ممالک کے اجلاس کے اعلامیہ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

اعلامیہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے ثالثی اور حمایت میں قطر کے تعمیری اور قابل تعریف کردار کی تعریف بھی کی گئی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی بہانے اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوششوں اور اسرائیل کی قطر کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکیوں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

قبل ازیں عرب ریاستوں کی کونسل نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے درمیان اجتماعی سلامتی اور اتحاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دستاویز کے مطابق، عرب ریاستوں کی کونسل نے خطے میں سلامتی اور تعاون کے لیے مشترکہ وژن کی قرارداد منظور کی ہے۔

دستخط کنندگان نے کہا کہ مستقبل کے کسی بھی علاقائی انتظامات میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، اچھے ہمسایہ تعلقات، خودمختاری کا احترام، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، حقوق اور فرائض کی برابری، ایک ریاست کی دوسری ریاست پر ترجیح کے بغیر، پرامن طریقوں سے تنازعات کا حل شامل ہونا چاہیے۔

انھوں نے 1967 کے خطوط پر فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • خلیجی ممالک میں سے کسی ایک پر حملہ‘ سب پر حملہ تصور ہوگا‘ اعلامیہ جاری
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
  • اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے؛ اعلامیہ قطر اجلاس
  • اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے، اعلامیہ قطر اجلاس
  • عرب اسلامی اجلاس میں اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کیے جائیں، سیکریٹری جنرل او آئی سی
  • گلوکارہ قرۃالعین بلوچ پر ریچھ کا حملہ: منتظمین اور گلگت بلتستان وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ آمنے سامنے
  • قائمہ کمیٹی : گلگت بلستان کے وزیر کا جنگلات کی کٹائی میں ملوث ہونے کا انکشاف