چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کو ٹائٹینک کیوں کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے جسے کوئی تبدیل نہیں کر سکتا تاہم اس کی سمت تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جاسکتی ہے۔
سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے اراکین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا ہر جج آزاد ہوتے ہوئے کیس کو اپنے انداز سے بھیجتا ہے، ججز پر تعمیری تنقید ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد سپریم کورٹ میں کیا بدلا؟
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کے چیف جسٹس پاکستان بننے کا فیصلہ اتنی جلدی میں ہوا کہ وہ کچھ سوچ نہ سکے اور حلف برداری کے لیے نیا سوٹ بھی نہیں خرید سکے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اصلاحات کے ضمن میں بہت سے اقدامات کیے جاچکے ہیں، ضلعی عدالتیں ہائیکورٹ کے ماتحت ہیں، جس کی اتھارٹی کا بہت احترام ہے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی نماز اور ایس پی سیکیورٹی سپریم کورٹ کا تبادلہ، معاملہ کیا ہے؟
چیف جسٹس نے براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یا ماتحت عدلیہ میں مداخلت کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائٹینک ہے جسے آپ تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن اس کی سمت تبدیل کر کے انصاف کی فراہمی بہتر کی جا سکتی ہے۔
’میرا وژن ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل ایڈریس اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے اور اسے کیس کی فائلنگ سے لے کر فیصلہ تک تمام آرڈرز ملتے رہیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹائٹینک جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس حلف برداری سپریم کورٹ سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن سوٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹائٹینک جسٹس یحیی آفریدی چیف جسٹس حلف برداری سپریم کورٹ سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن سوٹ کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس کا کہنا
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔