UrduPoint:
2025-11-03@16:39:12 GMT

ایران یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مکالمت میں مصروف

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

ایران یورپی طاقتوں کے ساتھ جوہری مکالمت میں مصروف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جنوری 2025ء) گزشتہ دو ماہ سے کم عرصے میں یہ دوسرا موقع ہے جب تہران کا وفدتین یورپی طاقتوں سے گفتگو کر رہا ہے۔ اس سے قبل نومبر میں جنیوا میں تہران اور تین یورپی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات ہوئے تھے۔

جرمن وزیرخارجہ کے مطابق، ''یہ مذاکرات نہیں ہیں‘‘۔ دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اسے فقط ''مشاورت‘‘ قرار دیا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا، ''پیر اور منگل کو طے شدہ اس بات چیت میں مختلف موضوعات شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات چیت کا مقصد ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں کا خاتمہ ہے، جب کہ ایران مخالف فریقین کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات کو بھی سننا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ اجلاس اشارہ ہے کہ ای تھری ممالک ایران کے انتہائی پریشان کن جوہری معاملے کے سفارتی حل کی کوشش پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ مذاکرات ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں، جب اگلے ہفتے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ صدارت سنبھال رہے ہیں۔ اپنے سابقہ دور میں ٹرمپ نے ایران پر ''شدید دباؤ‘‘ کی پالیسی اپنائی تھی جب کہ دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے سے بھی اپنے ملک کو نکال لیا تھا اور ایران پر ایک مرتبہ پھر شدید تر پابندیاں نافذ کر دی گئی تھیں۔

واشنگٹن کے اس معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران اس معاہدے پر عمل کا دعویٰ کرتا رہا اور ساتھ ہی جوہری ڈیل میں طے کردہ رعایتوں کے لیے یورپی ممالک پر دباؤ ڈالتا رہا۔ تاہم بعد میں ایران نے بھی دھیرے دھیرے اس معاہدے سے دوری اختیار کر لی۔

گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام میں تیزی 'بریکنگ پوائنٹ‘ کے قریب لے جا رہی ہے۔

تاہم ایران نے ان بیانات کو ''بے بنیاد‘‘ اور ''فریب پر مبنی‘‘ قرار دیا تھا۔

دسمبر میں، برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے تہران پر بغیر ''کسی معقول سویلین جواز‘‘اپنی اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو ''غیر معمولی سطح‘‘ تک بڑھانے کا الزام لگایا تھا۔

تینوں یورپی ممالک کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا، ''"ہم ایران کو جوہری ہتھیار سازی کرنے سے روکنے کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، جس میں ضروری ہونے پر اسنیپ بیک کا استعمال بھی شامل ہے۔

‘‘

واضح رہے کہ اسنیپ بیک میکانزم، 2015 کے جوہری معاہدے کا حصہ ہے، جو دستخط کنندگان کو ''واضح معاہدہ شکنی‘‘کی صورت میں ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ع ت، ر ب (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران پر

پڑھیں:

ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو

مصری وزیرخارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ و لبنان کی صورتحال سمیت ایرانی جوہری پروگرام پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اسلام ٹائمز۔ مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے آج اپنے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے جس میں علاقائی صورتحال بالخصوص فلسطین و لبنان کے تازہ ترین حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق بدر عبدالعاطی اور سید عباس عراقچی نے اپنی گفتگو میں غزہ اور لبنان میں قابض صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کو روکنے کے لئے عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی جانب سے سنجیدہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے ایرانی جوہری پروگرام اور اس متعلق مسائل پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو