ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ملتان (نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، قومیت کا نعرہ لگانے والے لوگ بھی خود کو لبرل کہتے ہیں۔
ملتان میں علما کنونشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انبیا کرام نے سب سے زیادہ تکالیف برداشت کیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، اگر وہ مسلمان ہوجائیں گے تو سب کہیں گے ہمارا بھائی ہے، قومیت کا نعرہ لگانے والے لوگ بھی خود کو لبرل کہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تعصب تنگ نظری کے سوا کچھ نہیں پھر خود کو آزاد بھی کہلواتے ہیں، اللہ نے جدو جہد کو لازمی قرار دیا ہے، ہمیں مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے، قوم قبول کرے یا نہ کرے جدو جہد جاری رکھنی ہے، نامناسب سہولیات کے پیش نظر لوگ شہر چھوڑ رہے ہیں، سیاست انبیا کا وظیفہ ہے، اسے دینی اداروں کے حوالے کیوں کردیا گیا؟
سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس وقت 21 ویں صدی میں جارہے ہیں، 19 ویں صدی سے لے کر 20 ویں صدی کے وسط تک برصغیر کی قیادت علمائے کرام کے ہاتھ میں تھی لیکن کوئی ایک ایسی مثال نہیں ملتی جہاں مسئلک کا اختلاف پیدا ہوا ہو، امت بالکل متحد تھی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اس کے بعد سیاست جن لوگوں کے ہاتھ میں آئی آج تک فتنہ و فساد اور خونریزی سے ہماری جان نہیں چھوٹی، ہم ہر متکبہ فکر سے بات کرنے والے لوگ ہیں، قوم کو جوڑنے اور انسانیت کی بات کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:دبئی میں مقیم نیلم منیر کے شوہر پاکستانی نکلے، پہلی ملاقات کہاں ہوئی؟ دیور نے بتا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان
پڑھیں:
جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
باخبر ذرائع نے وال اسٹریٹ جورنل کو بتایا ہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر نے جنگ یوکرین کی سختی کو تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یوکرینی بحران کے حل کیلئے مذاکرات "میری سوچ" سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہیں!! اسلام ٹائمز۔ اپنی نئی صدارت کے آغاز کے تقریباً 3 ماہ بعد، آج انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ یوکرینی جنگ کا 1 ہی دن میں خاتمہ مکمل طور پر "وہم" تھا۔ معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جورنل نے اس بارے اعلان کیا ہے کہ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے معاونین کو بتایا ہے کہ یوکرین پر گفتگو "میری توقع" سے بھی کہیں زیادہ "مشکل" ہے! اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، ذرائع نے امریکی اخبار کو مزید بتایا کہ ٹرمپ اپنا زیادہ تر "غصہ" یوکرینی صدر "زلنسکی" پر نکالنے کی کوشش میں ہے کہ جس نے "تازہ ترین امریکی پیشکش" سے فوری طور پر "اتفاق" نہیں کیا۔ وال سٹریٹ جورنل نے یوکرینی حکام سے بھی نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے کیف پر الزام ٹھہرایا جائے گا جس کے بعد یوکرین کو مزید فوجی امداد کی ترسیل بھی رُک سکتی ہے!!