پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
لاہور: آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا ہے کہ پاکستانی چاول کو 2027 تک آذربائیجان میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے، اور پاکستانی تاجروں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ آذربائیجان لاہور میں ایک ٹریڈ سینٹر قائم کرے گا اور دونوں ممالک کے درمیان ایک پاکستان آذربائیجان چیمبر آف کامرس بھی قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، براہ راست پروازوں کے آغاز کے بعد تجارت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
خضر فرہادوف نے پاکستانی تاجروں کو آذربائیجان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اور کہا کہ آذربائیجان کے لوگ پاکستانی قوم کے لیے محبت اور احترام کے جذبات رکھتے ہیں۔
اس موقع پر صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آذربائیجان کی ادویات، کھیلوں کا سامان، سرجیکل آلات، اور چمڑے کی مصنوعات کی پاکستانی فراہم کردہ اشیاء کی بڑی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت، اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کا بڑھنا خوش آئند ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
کراچی:مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔