Jasarat News:
2025-11-03@09:57:19 GMT

یوم علیؓ کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوس کاروٹ پلان

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) یو م حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوس کا روٹ پلان جاری کر دیا ۔ ترجمان کے مطابق آج 13 رجب المرجب 1446 ہجری( 14 جنوری2025 بروز منگل) بوقت 1600 بجے ایک جلوس بسلسلہ ولادت حضرت علی کرم اللہ وجہہ غفور چیمبر سے نکالا جائے گا جو محفل شاہ خراساں پر اختتام پذیر ہوگا۔جلوس کے پیش نظر ایم اے جناح روڈ تبت سینٹر سے گرومندر چوک اور اطراف کی سڑکیں سیکورٹی وجوہات کی بناء پر بند رہیں گے۔ متبادل راستوں کے طور پر بہادر یار جنگ روڈ استعمال کرنے والے،گرومندر سے ٹاور جانے کیلیے سولجر بازار نمبر 1 سگنل کوسٹ گارڈ ، انکل سریا سگنل کا راستہ اختیار کریں گے ۔جبکہ شاہراہ قائدین سے نمائش چورنگی ایم اے جناح روڈ جانے والے ،سوسائٹی لائٹ سگنل سے ٹریفک دائیں جانب عائشہ عزیز چورنگی سے پی پی چورنگی کا راستہ اختیار کریں اور اسی طرح سوسائٹی لائٹ سگنل سے خداد کالونی برج سے ایمپریس مارکیٹ کا راستہ اختیار کریں گے ۔اسی طرح فریسکو چوک سے نمائش چورنگی سے آنے والے افراد فریسکو سے نمائش جانے کیلیے عید گاہ چوک (دل پسند مٹھائی) ٹریفک کو ڈاکخانہ سے بائیں جانب جوبلی سے نشتر روڈ یا تبت سینٹر سے دائیں جانب ریگل چوک کا راستہ اختیار کریںگے ۔اور فوارہ چوک سے گارڈن نشتر روڈ کی جانب جانے والے افراد فوارہ چوک عبداللہ ہارون روڈ سے ٹریفک پیراڈائز سگنل سے بائیں جانب پاسپورٹ آفس کیلیے اور دائیں جانب ایمپریس مارکیٹ کا راستہ اختیار کریں۔ علاوہ ازیں آغا خان سوئم روڈسے زینب مارکیٹ (عبداللہ ہارون روڈ) کی جانب جانے والوں کے لیے گارڈن باغیچہ سے آغا خان سوئم روڈ کی ٹریفک کو انکل سریا سے سے دائیں جانب گل پلازہ سے تبت چوک کا راستہ رکھا گیا ہے ۔ترجمان ٹریفک پولیس نے عوام الناس سے گذارش ہے کہ زحمت اور پریشانی سے بچنے کے لیے نیو ایم اے جناح روڈ (صدر دواخانہ سے پی پی چورنگی )۔نشتر روڈ (گارڈن باغیچہ سے لسبیلہ )اور بہادر یار جنگ روڈ (گرومندر سے سولجر بازار 1 نمبر سگنل سے انکل سریا) کے متبادل راستوں کا انتخاب کریں۔کسی بھی پریشانی کی صورت میں رہنمائی کیلیے ٹریفک پولیس راہنما 1915 ملائیں جہاں ہمارے نمائندے آپکی رہنما ئی کے لیے موجود ہیں یا ہمارے سوشل میڈیا یونٹ (فیس بک www.

facebook.com/karachitrafficpolice واٹس ایپ 03059266907۔ یا ایف ایم ریڈیو 88.6 )سے تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کرتے رہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جانے والے

پڑھیں:

عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ رہنماؤں اور سابق رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پارٹی کی تصادم کی راہ پر چلنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس میں رکاوٹ خود عمران خان بنے ہوئے ہیں جن کے سمجھوتہ نہ کرنے کے موقف کی وجہ سے مصالحت کے جانب بڑھنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں (جیل کے اندر اور باہر موجود) سینئر شخصیات خاموشی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، دلیل دے رہے ہیں کہ تصادم کی پالیسی نے صرف پارٹی کو تنہا کیا ہے اور اس کیلئے امکانات کو معدوم کیا ہے۔ تاہم، ان کی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ عمران خان حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے کھل کر حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے کے چند روز بعد ہی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سخت الفاظ پر مشتمل ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ 8؍ جولائی کے بیان میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ اور ساتھ ہی رواں سال اگست میں ملک بھر احتجاجی مہم کا اعلان کیا۔ عمران خان کے پیغام نے موثر انداز سے ان کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنماؤں (بشمول شاہ محمود قریشی اور دیگر) مصالحتی سوچ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ لوگ حالات کو معمول پر لانے کیلئے منطقی سوچ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ جب تک عمران خان اپنے تصادم پر مبنی لب و لجہے (خصوصاً فوجی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف) پر قائم رہیں گے اس وقت تک پی ٹی آئی کیلئے سیاسی میدان میں واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور پارٹی کا سوشل میڈیا جب تک فوج کو ہدف بنانا بند نہیں کرے گا تب تک بامعنی مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنا لہجہ نرم بھی کر لے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فوج کی قیادت پر ان کی مسلسل تنقید نے نہ صرف موجودہ کمان بلکہ ادارے کی اعلیٰ قیادت کے بڑے حصے کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ اگرچہ عمران خان پی ٹی آئی کی سب سے زیادہ مقبول اور مرکزی شخصیت ہیں، لیکن ذاتی حیثیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی ساکھ خراب ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی کا انحصار بالآخر متبادل قیادت پر ہو سکتا ہے مثلاً شاہ محمود قریشی یا چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد، جو مقتدر حلقوں کیلئے قابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی سیاست عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہے، مذاکرات پر غور سے ان کے انکار کی وجہ سے سیاسی حالات نارمل کرنے کیلئے گنجائش بہت کم ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصالحت کے معاملے میں تو اس سے بھی کم گنجائش ہے۔ عمران خان کے آگے چوائس بہت واضح ہے: تصادم اور تنہائی کی سیاست جاری رکھیں، یا ایک عملی تبدیلی کی اجازت دیں جو پی ٹی آئی کی سیاسی جگہ بحال کر سکے۔ اس وقت، فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی تازہ ترین کوششوں کے باوجود، تمام اشارے اول الذکر چوائس کی طرف نظر آ رہے ہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ٹریفک پولیس اہلکار کا ’ای چالان‘ سے بچنے کیلئے جوگاڑ سوشل میڈیا پر وائرل
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • کراچی: PIMEC-2025 کا آج سے آغاز، ٹریفک پلان جاری
  • انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش، کراچی کے شہریوں کیلیے ٹریفک پلان جاری
  • پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات کیلیے سیکورٹی پلان پر مشاورت
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش