چین امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کی مخالفت کرتا ہے ،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے جاری کردہ اے آئی سے متعلق نئے برآمدی کنٹرول اقدامات کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی امور کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور آلہ استعمال کیا ہے اور بدنیتی سے چین کو دبایا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔تمنگل کے روزرجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کا بنیادی مقصد چین سمیت ترقی پذیر ممالک کو سائنسی اور تکنیکی ترقی کے حق سے محروم کرنا ہے۔ چین مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے کھلا، جامع، مساوی اور غیر امتیازی ماحول تخلیق کرتا رہے گا، تاکہ مصنوعی ذہانت کے فوائد سے تمام ممالک مستفید ہو سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ اے آئی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اے آئی (مصنوعی ذہانت) کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، امریکا نے اے آئی ٹیکنالوجی میں چین کو شکست دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور ہم اس دوڑ میں کامیابی حاصل کریں گے۔
اپنے خطاب میں انہں نے عالمی اقتصادی، تجارتی، اور توانائی کے میدان میں امریکا کی کامیابیوں اور آئندہ کے منصوبوں کا تفصیل سے ذکر کیا جس میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات، توانائی کے شعبے میں معاہدے، اور امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کے حوالے سے اہم اعلانات شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جاپان کے ساتھ امریکا نے 15 فیصد تجارتی ٹیرف پر معاہدہ کیا ہے، جاپان نے مذاکرات کے ذریعے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ٹیرف کو 15 فیصد پر لے آئیں گے۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد کے درمیان ٹیرف عائد کریں گے تاکہ امریکا کی اقتصادی پوزیشن مزید مستحکم ہو۔
ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ بھی سنجیدہ مذاکرات جاری رکھنے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکا یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوجی سازوسامان کی خریداری کے معاہدے مکمل کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے چین کے ساتھ معاہدے کے تکمیل کے قریب ہونے کی خبر بھی دی اور کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ مکمل کرنے کے مراحل میں ہے، اور ہم اپنی معیشت کو مزید مستحکم بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ امریکا عالمی توانائی منڈی میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی کے ذخائر موجود ہیں، اور ہم ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے معاہدے کرنے جا رہے ہیں، ہم تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی مارکیٹ میں استحکام آئے۔
صدر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گرین انرجی کے نام پر امریکا کے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے، بائیڈن دور کے احمقانہ صدارتی حکمنامے کو میں معطل کر رہا ہوں تاکہ امریکا کی معیشت کو مزید نقصان نہ پہنچے۔
ٹرمپ نے نیٹو اور امریکی اتحادیوں کے درمیان ایک اور اہم ڈیل پر زور دیا اور کہا کہ یورپی اتحادی امریکی فوجی سازوسامان کی 100 فیصد ادائیگی کریں گے تاکہ یوکرین کو جدید ہتھیار فراہم کیے جا سکیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکا میں کاروبار کرنے والے ممالک پر ٹیرف کم کریں گے تاکہ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے اور عالمی منڈی میں امریکا کی پوزیشن مزید مضبوط ہو۔