چین امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کی مخالفت کرتا ہے ،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے جاری کردہ اے آئی سے متعلق نئے برآمدی کنٹرول اقدامات کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی امور کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور آلہ استعمال کیا ہے اور بدنیتی سے چین کو دبایا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔تمنگل کے روزرجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کا بنیادی مقصد چین سمیت ترقی پذیر ممالک کو سائنسی اور تکنیکی ترقی کے حق سے محروم کرنا ہے۔ چین مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے کھلا، جامع، مساوی اور غیر امتیازی ماحول تخلیق کرتا رہے گا، تاکہ مصنوعی ذہانت کے فوائد سے تمام ممالک مستفید ہو سکیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں:پاکستان
ویب ڈیسک :پاکستان مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں۔
افغانستان کی صورتحال پر سلامتی کونسل اجلاس سے پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد افغان پناہ گاہوں سے پاکستان پر حملوں میں ملوث ہیں، پاکستان، چین نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈپرعالمی پابندیوں کی درخواست دی، طالبان بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کریں۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ طالبان دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں، دنیا کو ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں کالعدم اور دہشتگرد تنظیمیں دراندازی میں ملوث ہیں، جس پر پاکستان نے بارہا طالبان قیادت سے ان تنظیموں کے کیمپس ختم کرنے کی درخواست کی ہے۔
آج شہر کا موسم گرم کیسا رہے گا؟بارش سے متعلق اہم پیشگوئی
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ افغانستان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ خارجیوں یا پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لیں، دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندے شامل ہیں، جو سرحد پار سے آ کر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں۔