UrduPoint:
2025-09-19@00:53:13 GMT

’چینی حکام کا ٹک ٹاک، ایلون مسک کو فروخت کرنے پر غور‘

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

’چینی حکام کا ٹک ٹاک، ایلون مسک کو فروخت کرنے پر غور‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) چینی حکام ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز ارب پتی ایلون مسک کو فروخت کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق اس کی وجہ ایک امریکی قانون ہے جس کے تحت امریکہ میں چین کی سرمایہ کاری پر قدغن لگ سکتی ہے۔

ٹک ٹاک پر پابندی رکوانے کے لیے ٹرمپ سپریم کورٹ پہنچ گئے

جرمنی: شراب اور ٹک ٹاک کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی تجویز

بلومبرگ کی رپورٹ میں نام ظاہر کیے بنا اس معاملے سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک ممکنہ صورت جس پر بیجنگ میں غور کیا جا رہا ہے، ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس، ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی 'بائٹ ڈانس‘ سے اسے خرید لے گی اور اسے اپنے اسی پلیٹ فارم کے ساتھ شامل کر لے گی۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ میں ٹک ٹاک کے امریکہ میں آپریشنز کی مالیت کا اندازہ 40 سے 50 بلین امریکی ڈالرز لگایا گیا ہے۔

ایلون مسک کو اس وقت دنیا کا امیر ترین فرد قرار دیا جا رہا ہے تاہم بلومبرگ کے مطابق ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ وہ اس معاہدے کی صورت میں ادائیگی کیسے کریں گے یا اس صورت میں انہیں اپنے اثاثوں میں سے کچھ فروخت کرنا پڑے گا، یا نہیں۔

امریکی حکومت نے گزشتہ برس ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق انتہائی مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے لیے ضروری قرار دیا گیا کہ یا تو وہ امریکہ میں اپنے آپریشنز فروخت کرے یا پھر وہاں ٹک ٹاک کو بند کر دے۔

یہ قانون اتوار 19 جنوری کو نافذ ہو جائے گا، یعنی نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے ایک روز قبل۔

امریکی حکومت ٹک ٹاک پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ ایپ بیجنگ کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا جمع کرے، ان کی جاسوسی کرے اور اسے پراپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کرے۔ چین اور ساؤنڈ بائٹ دونوں ہی ان الزامات کی سخت سے تردید کرتے ہیں۔

ٹک ٹاک اس امریکی قانون کو چیلنج کر چکی ہے، اور اس مقصد کے لیے امریکی سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی ہے۔

اس اپیل پر جمعہ کے روز زبانی دلائل سنے گئے۔

اس شنوائی کے موقع پر نو ججز پر مشتمل بینچ کی اکثریت ٹک ٹاک کے لیے دلائل دینے والے وکیل کی اس دلیل سے زیادہ متفق نظر نہیں آئے کہ ٹک ٹاک کی فروخت سے امریکہ میں آزادی اظہار کے حقوق سے متعلق پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹک ٹاک کی طرف سے ان خبروں سے متعلق تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

تاہم اس کمپنی کے ایک ترجمان کا یہ بیان منظر عام پر آیا، ''ہم سے ایک مکمل من گھرٹ چیز پر تبصرے کی امید نہیں کی جا سکتی۔‘‘

خیال رہے کہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس نامی دنیا کی نامی گرامی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک جلد ہی اقتدار میں واپس آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں واشنگٹن میں کافی اہم کردار ادا کریں گے۔

ا ب ا/ر ب (اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ میں ایلون مسک کے مطابق کے لیے اور اس

پڑھیں:

طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے  میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔

نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے،  اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔

مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

خیال رہےکہ  یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے،  توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • الیکٹرک گاڑیوں کیلیے چارجنگ اسٹیشنز کا قیام، شرجیل میمن کی چینی کمپنی کے حکام سے ملاقات
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی