واساکے قیام کیلئے قانون سازی کے مسودہ کی ابتدائی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
درنایاب:واسا کی خودمختاری کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے،واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی کے قیام کیلئے قانون سازی کے مسودہ کی ابتدائی منظوری دیدی گئی۔
پنجاب کابینہ کی جانب سے قانون سازی کے مسودہ کی ابتدائی منظوری دی گئی۔مسودہ کو پنجاب اسمبلی سے منظور کرانے سے قبل کابینہ کی منظوری لینا لازمی تھی۔
واسا کو ایل ڈی اے کے دائرہ کار سے نکال کر خود مختار کیا جائے گا۔ایم ڈی واسا واٹر اینڈ سینٹی ٹیشن ایجنسی کے ہیڈ ہوں گے،محکمہ ہاؤسنگ پنجاب ایڈمنسٹریٹو کنٹرول کرے گا ،اتھارٹی کا خودمختار بورڈ ہوگا۔
وائس چیئرمین واسا بطور چیئرمین واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی کام کریں گے۔واسا ایکٹ اسمبلی سے منظوری کے بعد ایل ڈی اے کےماتحت رول سے باہر ہوجائیگا۔واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی کا بورڈ آزادانہ فیصلے کرنے کا مجاز ہوگا۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
اسرائیل کی نئی چال؛ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کیلیے دفن کرنے کا منصوبہ
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے راتوں رات مشرقی یروشلم کے علاقے کو مغربی کنارے سے الگ کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے شدت پسند وزیر خزانہ بیتزالل اسموٹریچ نے مغربی کنارے کے حساس ترین علاقے E1 میں غیر قانونی یہودی بستی کے منصوبے کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا۔
اسرائیلی وزیر نے اپنے متنازع اعلان میں یہ بھی بتایا کہ وہ 3 ہزار سے زائد یہودی آبادکاروں کو اس علاقے میں رہائشی پلاٹس کی منظوری دیں گے، جو معلیٰ ادومیم بستی کو یروشلم سے جوڑ دے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کا اس علاقے میں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا دیرینہ رہائشی منصوبہ کئی دہائیوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا لیکن اب اسرائیلی وزیر نے اس پر عمل درآمد اعلان کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اسموٹریچ نے کہا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں فلسطینی ریاست کے تصور کو دفن کر دیتی ہے کیونکہ نہ کوئی پہچاننے والا بچا ہے اور نہ کوئی پہچانے جانے والا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو نسل کشی، جبری بے دخلی اور ناجائز قبضے کے جرائم کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے "گریٹر اسرائیل" کی پالیسی کی عکاس ہے۔
ادھر یشا کونسل کے چیئرمین اسرائیل گانٹز اور معلے ادومیم کے میئر گائے یفرخ نے اس اقدام کو "تاریخی اور زبردست کامیابی اور یہودی بستیوں کی تحریک کی مضبوطی میں انقلابی قدم" قرار دیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مبصرین نے بھی اعتراض اُٹھایا کہ E1 منصوبہ مغربی کنارے کو شمال اور جنوب میں تقسیم کر دے گا جس سے ایک متصل فلسطینی ریاست کا قیام ناممکن ہوجائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور یروشلم، بیت لحم، اور رملہ جیسے شہروں کے درمیان رابطہ ختم ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی نگرانی ادارے پیس ناؤ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مغربی کنارے میں 4,030 نئے رہائشی یونٹس کی منظوری دی گئی۔ صرف معلیٰ ادومیم میں 3,300 یونٹس کی منظوری سے وہاں کی آبادی میں 33 فیصد اضافہ متوقع ہے۔