وزیراعظم کا عالمی بینک کی جانب سے 20 ارب ڈالر دینے کے وعدے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک کی جانب سے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت پاکستان کو 20 ارب ڈالر دینے کے وعدہ کا خیر مقدم کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم عالمی بینک کے پاکستان کیلئے اپنے پہلے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 20 بلین ڈالر کے وعدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی غذائیت، معیاری تعلیم، کلین انرجی، ماحولیات، جامع ترقی، اور نجی سرمایہ کاری سمیت 6 اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سی ایف پی ہماری قومی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں جنرل عاصم منیر اور اپنے ساتھیوں کی کاوشوں کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتا ہوں جنہوں نے اس طرح کی شراکت داری کیلئے پاکستان کی بنیاد کو مضبوط کرنے کیلئے دن رات کام کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ لوگوں کیلئے مواقع پیدا کرنے کیلئے کوششوں کو ہم آہنگ کرتے ہوئے شراکت مضبوط بنانے کے منتظر ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔
Post Views: 5