ایسی فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جو اسرائیل کے شانہ بشانہ چلے؛ امریکا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
جنگ بندی معاہدے کے تحت غزہ میں امریکی شہریت رکھنے والے یرغمالیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی تیاری شروع کر دی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونئی بلنکن نے بتایا کہ حماس کی قید میں اسرائیلی یرغمالیوں میں، سب سے پہلے امریکیوں کی رہائی سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔
العربیہ نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے بھی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی تیاری کے لیے یرغمالیوں کو گروپوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
حماس نے معاہدے کے ثالثوں سے اسرائیل کی جانب سے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کی ضمانت مانگی ہے۔
ذرائع نے العربیہ کو بتایا کہ یرغمالیوں کی وصولی کے لیے ثالثوں اور ریڈ کراس کے درمیان بھی بات چیت شروع ہوگئی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ بالآخر حماس نے معاہدے کو مکمل کرنے کی ضرورت کو سمجھ لیا ہے۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ ہم ایک ایسی فلسطینی ریاست کے لیے راستہ بنانا چاہتے ہیں جو اسرائیل کے شانہ بشانہ رہے تاہم غزہ کے لوگوں کی جبری نقل مکانی کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے فلسطینیوں پر غزہ میں ایک عبوری حکومت کی تشکیل میں تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی سے غزہ میں حکومت کے قیام میں حصہ لینے کا مطالبہ بھی کیا۔
ادھر قطری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ پیش کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، اجلاس میں پاکستان سمیت 8 ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہوں گے۔پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کریں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، امارات، انڈونیشیا، اردن اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شرکت کریں گے، یہ اجلاس جنگ بندی پر عملدرآمد اور انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کے وعدے پورے نہ کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان اور 7 عرب اسلامی ممالک غزہ امن معاہدے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں، استنبول اجلاس میں پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد پر زور دے گا۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرے گا، پاکستان فلسطینیوں کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا، پاکستان آزاد، قابلِ بقا اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت دہرائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیئے، پاکستان فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی عزت و انصاف کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔ یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گذشتہ ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے اب تک 236 فلسطینی شہید جبکہ 600 زخمی ہوچکے ہیں۔