انسانی اسمگلنگ سے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے مکروہ دھندے سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائی گی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں انسانی سمگلنگ کے خاتمے کیلیے لیے گئے اقدامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے تمام ادارے فعال کردار ادا کریں۔ ایف آئی اے میں افرادی قوت کی کمی کو فوری طور پر پورا کرے۔ بیرون ملک سفر کرنیوالوں کی اسکریننگ کا معیاری نظام قائم کیا جائے۔
وزیراعظم نے وزارت اطلاعات و نشریات کو غیر قانونی بیرون ملک سفر اور انسانی اسمگلنگ کے بارے میں مؤثر آگاہی مہم چلانے اورایف آئی اے بیرون ملک انسانی اسمگلنگ کا مکروہ دھندہ چلانے والے انتہائی مطلوب اسمگلروں کی حوالگی کے لیے انٹرپول سے تعاون حاصل کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں انسانی اسمگلروں کے خلاف اب تک لیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جس کے مطابق جون 2023 اور دسمبر 2024 کے انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں متعدد انسانی اسمگلرز گرفتار ہو چکے ہیں۔ متعدد سہولت کار سرکاری اہلکاروں کو برطرف کیا جا چکا ہے اور کئی تادیبی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث سرکاری اہلکاروں کے خلاف تعزیری اقدامات لیے جا رہے ہیں۔ انسانی اسمگلروں کے 500 ملین روپے سے زائد کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں ور مزید ضبط کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ انسانی اسمگلروں کے استغاثہ کے عمل کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر تعینات ہو چکے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ کے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔