سفیر کی تعیناتی میں مسلسل تاخیر،پاکستان کا برسلز میں سفارتی محاذ خالی، تجارت سمیت اہم امور متاثر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان کا یورپ میں اہم سفارتی محاذ خالی ہے جس سے تجارت سمیت دیگر اہم امور متاثر ہو رہے ہیں۔پاکستان کا بیلجیئم میں سفیر گزشتہ ستمبر سے مقرر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے یورپی یونین کے اہم دفتر برسلز میں پاکستان کی نمائندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

یہ خلا ایسے وقت میں ہے جب جی ایس پی پلس سٹیٹس جو پاکستانی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے پر یورپی یونین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جی ایس پی پلس سٹیٹس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے جو خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم سہولت ہے۔ تاہم اس اہم تجارتی سٹیٹس کے تحفظ کے لیے پاکستان کی موثر سفارتی موجودگی ناگزیر ہے لیکن حکومت کی جانب سے بیلجیئم جیسے اہم مقام پر سفیر تعینات نہ کرنا سفارتی غفلت کے مترادف ہے۔

فی الحال برسلز میں پاکستان کے مشن کی ذمہ داری چارج ڈی افیئرز فراز زیدی کے سپرد ہے جو عارضی طور پر امور سر انجام دے رہے ہیں، تاہم مستقل سفیر کی عدم موجودگی سے سفارتی سطح پر پاکستان کی نمائندگی اور مذاکرات پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے دنیا نیوز کو بتایا کہ سفیروں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے لیکن بعض اوقات یہ تقرریاں انفرادی طور پر نہیں بلکہ مجموعی طور پر کی جاتی ہیں، وزیر اعظم کی جانب سے بعض خالی آسامیوں پر اجتماعی منظوری کا انتظار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ اہم عہدہ تاخیر کا شکار ہے۔

یورپی یونین نے حالیہ مہینوں میں پاکستان پر انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اور گڈ گورننس کے حوالے سے کئی اعتراضات کیے ہیں، نومبر 2023 کی رپورٹ میں یورپی یونین نے پاکستانی قانون سازی کے مثبت پہلوں کو سراہا لیکن ان کے نفاذ میں موجود خامیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، دسمبر 2024 میں یورپی یونین نے فوجی عدالتوں کے ذریعے 25 شہریوں کو سزا دیے جانے کے معاملے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ ایسے اقدامات جی ایس پی پلس سٹیٹس کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

بیلجیئم میں پاکستان کی نمائندگی کا عہدہ پہلے بھی تقرری میں تاخیر کا شکار رہا ہے، آمنہ بلوچ نے مئی 2023 سے ستمبر 2024 تک خدمات انجام دیں لیکن ان کے تبادلے کے بعد سے عہدہ خالی ہے، اس سے قبل ظہیر اسلم جنجوعہ نے ستمبر 2019 سے 2023 تک اور نغمانہ عالمگیر ہاشمی نے اپریل 2014 سے جولائی 2019 تک یہ خدمات سر انجام دیں۔ سفیروں کی تقرری میں تاخیر ایک مستقل مسئلہ رہا ہے جو پاکستان کے سفارتی مفادات کو متاثر کرتا ہے، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیشتر ممالک جن میں امریکہ، چین، اور بھارت شامل ہیں یورپی یونین کے لیے علیحدہ سفیر تعینات کرتے ہیں، تاہم پاکستان کے پاس بیلجیئم کے سفیر کو ہی یورپی یونین کے لیے بھی دوہری ذمہ داری دی جاتی ہے، اس وقت یہ عہدہ خالی ہونے سے پاکستان کی نمائندگی اور مذاکرات پر نمایاں اثر پڑ رہا ہے۔

برسلز میں پاکستانی سفیر کی اہم ذمہ داریوں میں یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے مذاکرات کرنا، انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق پر یورپی خدشات کا مثر جواب دینا، پاکستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ اور پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں میں رسائی یقینی بنانا اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔

سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر برسلز میں ایک تجربہ کار اور متحرک سفیر تعینات کرنا چاہیے تاکہ یورپی یونین کے ساتھ مثر مذاکرات کیے جا سکیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی سفارتی حکمت عملی میں یہ غفلت نہ صرف پاکستان کے تجارتی مفادات بلکہ اس کے عالمی تشخص کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے، یہ وقت ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور برسلز میں پاکستان کی سفارتی موجودگی کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کا بھرپور دفاع کیا جا سکے اور پاکستان کے معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان کا سفیر کی

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش