جوبائیڈن کا حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی معاہدہ ہونے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انکے خصوصی ایلچی، قومی سلامتی کی ٹیم اسرائیل اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر کام کرتی رہے گی، ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ دوبارہ کبھی دہشتگردی کی پناہ گاہ نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا بہترین معاہدہ نومبر میں ہماری تاریخی فتح کے نتیجے میں ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی فتح نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ میری انتظامیہ امن کی پیروی کرے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکی اور اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بارے میں پرجوش ہیں۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خصوصی ایلچی، قومی سلامتی کی ٹیم اسرائیل اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی، ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ غزہ دوبارہ کبھی دہشت گردی کی پناہ گاہ نہ بنے۔ نومنتخب صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ جنگ بندی کو وسعت دینا چاہتے ہیں، تاکہ تاریخی ابراہیمی معاہدے کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔