سانگھڑ ،الخدمت کی گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کے طلبہ میں مفت شوز تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
سانگھڑ(نمائندہ جسارت)گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کھڈرو کے طلبہ میں فری شوز تقسیم کرنے کی تقریب ،طلبہ کی مدد کرنے پر ہم الخدمت فاؤنڈیشن کے شکر گزار ہیں ، اسکول اور طلبہ کی بھلائی کے کاموں میں مدد کیلیے سول سوسائٹی کو آگے آنا چاہیے، ہیڈ مسٹریس نگہت ناز پٹھان ، قوم کو تعلیم دوست مخیر حضرات پر فخر ہے، رفیق منصوری۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کھڈرو میں مستحق طلبہ میں شوز تقسیم کرنے کی تقریب ہوئی ،جس میں 60 سے زائد طلبہ کو سردی سے بچاؤ کے لیے نئے شوز فراہم کیے۔اس موقع پر طلبہ کے چہروں پر بکھری مسکراہٹ دل خوش کرنے کے لیے کافی تھی ، اس سرگرمی کے موقع پر الخدمت فاؤنڈیشن کے ورکر ملک فردوس اختر ، مشتاق احمد ملک ، ارسلان ملک اساتذہ میں سے سر عبدالرحمن ٹالپور ، ذوالفقار علی ملک ، محمد ابراہیم چانہیوں ، رفیق منصوری بھی موجود تھے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسکول ہیڈ مسٹریس میڈم نگہت ناز پٹھان نے مستحق طلبہ میں شوز تقسیم کرنے پر الخدمت فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ طلبہ کی مدد کرنے پر ہم الخدمت فاؤنڈیشن کے شکر گزار ہیں ، اسکول اور طلبہ کی بھلائی کے کاموں میں مدد کیلیے سول سوسائٹی کو آگے آنا چاہیے سماج کے باشعور طبقہ کو تعلیمی اداروں اور طلبہ کی سرپرستی کرنی چاہیے ان طلبہ میں ہی مستقبل کے ڈاکٹر عبداالقدیر خان ، ٹیپو سلطان ، محمود غزنوی ،نعمت اللہ خان اور راشد منہاس شہید جیسے ہیرے موتی موجود ہیں ، مستقبل قریب میں پاکستان کی باگ ڈور ان کے ہاتھوں میں ہوگی ، ان کی سرپرستی ان کی رہنمائی اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمے داری ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گسٹا تعلقہ سنجھورو کے جنرل سیکرٹری رفیق منصوری نے کہا مشکل وقت میں طلبہ کی ضروریات کو پورا کرنے والے مخیر حضرات کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی ، وسائل کی کمی کے باعث تعلیمی مسائل اور مشکلات ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سماج کے باوسائل اور مخیر حضرات کو میدان میں آنا چاہیے ، سول سوسائٹی کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی سے تعلیمی اداروں کے مسائل حل ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کے ذمے داران کا حوصلہ بڑھتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کا باشعور طبقہ آگے آئے اور اداروں کی سرپرستی کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی سرپرستی طلبہ کی
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔