Jasarat News:
2025-04-25@08:41:21 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ بڑے ملک کا چھوٹا انسان یا بڑا تاجر

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ بڑے ملک کا چھوٹا انسان یا بڑا تاجر

ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی دنیا بھر میں اک طوفان سا اٹھا دیا ہے اک طرف اپنے ہمسائے کینیڈا کو اپنی اکیاون ویں ریا ست بنانے کا بیان دے رہے ہیں دوسری طرف میکسیکو کو دھماکا رہے ہیں، اک جانب اپنے ناٹو اتحادی کو چھوڑ نے کے بیانات دے رہی ہیں دوسری جانب گرین لینڈ کو ہتھیانے کا اعلان کررہے ہیں۔ آگے بڑھ کر پاناما کو بھی دھمکانے کے ساتھ غزہ کے مجاہدین کو بھی دھمکانے سے بعض نہیں آرہے ہیں۔

بیان کیا جاتا ہے کہ ایک مغرور بادشاہ نیک صفت افراد کو حقارت کی نظر سے دیکھتا تھا۔ ایک عالم نے قرائن سے یہ بات جان لی اور وقت کے بادشاہ کو مخاطب کرکے کہا ’’اے دنیا کے بادشاہ، لاؤ لشکر اور دنیاوی ساز و سامان میں ہے شک تو ہم سے بہت زیادہ ہے، لیکن سکون اطمینان میں ہم بہت بہتر ہیں۔ مگر موت سب کو برابر کر دے گی۔ ان شاء اللہ قیامت یا روز آخرت ہمارے جیسے لوگوں کا حال تجھ سے بہت بہتر ہوگا۔ اے پادشا نیک صفت لوگوں کا حال بظاہر خراب و خستہ لگتا ہے لیکن ان کا دل روشن اور گناہوں کی طرف آمادہ کرنے والا حس مردہ ہے۔ ہم جیسے بزرگوں کا طریقہ ذکر خدا کرنا، شکر ادا کرنا، ایثار و قناعت 1 خدا کی ذات میں کسی اور کو شریک نہ کرتا ہے، اس کے ساتھ توکل و حلم کا جذبہ ہے، اگر کسی میں یہ صفات نہ ہو تو وہ نیک صفت انسان نہیں ہو سکتا اور جو دین کے بتائے ہوئے طریقوں سے روگردانی کرے، عیش و عشرت کا خواہش مند ہو، آوارہ صفت ہو، جو سامنے آئے ہڑپ کر جائے اور جو منہ میں آئے کہہ گزرنے والا ہو۔ چاہے اس نے درویشوں کی صورت اختیار کی ہوئی ہو۔ یہ حکمران دنیا کے کسی بھی خطے میں یا کسی قوم کے ہوں، ان کی خصوصیات اگر ایک جیسی ہوں جن کا بیان اوپر کیا گیا ہے ان کا حشر بھی بیان کر دیا گیا۔ دنیا کے مختلف خطوں میں حکمرانوں کو منتخب کرنے کے مختلف طریقہ رائج ہیں۔ سب اپنے اپنے علاقوں کی نفسیات روایات اور اقدار کے ساتھ رجحانات کے مطابق حکمرانوں کو اقتدار میں لاتے ہیں۔ کہیں پر حکمران خود سے اقتدار حاصل کر لیتے ہیں۔ چھوٹے ملکوں میں اکثر ایسا ہوتا ہے، کہیں پر مصنوعی جمہوریت کے ذریعہ کہیں پر حقیقی طریقے سے حکمرانوں کو منتخب کر کے اقتدار میں لایا جاتا ہے۔

امریکا کے انتخابات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں پر ادارے کس قدر مضبوط ہیں۔ پچھلے دنوں امریکا میں انتخابات میں غیر متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر منتخب ہو کر دنیا بھر کے روایتی حلقوں کو حیران و پریشان کر گئے۔ امریکا کی حیثیت اس وقت دنیا کی سب سے بڑی قوت والے ملک کی ہے۔ اس کا حکمران دنیا بھر کا حکمران تصور کیا جاتا ہے۔ اس لیے ٹرمپ کی صورت میں دنیا کو ایک ایسا حکمران میسر ہو گیا۔ جس کے بارے میں کوئی بھی مکمل اندازہ نہیں لگا سکتا مگر یہ حقیقت ہے کہ ٹرمپ کی صورت دنیا کو ایک ایسا حکمران مل گیا جس کی موجودہ دور میں شدت سے ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ٹرمپ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں تھا، نہ ہی اس نے اپنی انتخابی مہم میں ایسے طریقے استعمال کیے جیسے کہ اس کے مخالف سیاستدانوں نے اختیار کیے جس کی وجہ سے وہ شکست سے دوچار ہوئے اور ٹرمپ کو فتح حاصل ہوئی۔ ٹرمپ نے ایک بزنس مین کی سوچ رکھتے ہوئے یہ نعرہ لگایا کہ امریکا امریکن کے لیے ہے۔ اور امریکا کو بنانے میں بھی باہر سے آنے والے افراد شامل ہیں جن کی اپنی روایات، اقدار، ہے، ظاہر ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے ملک کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر شامل ہو رہے ہیں، ان کے اپنے طرز زندگی کے بھی اثرات امریکا جیسے بڑے ملک میں پڑ رہے ہیں ایک طرف امریکن عوام ان باہر سے آنے والوں کو اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں ناگزیر سمجھتے ہیں دوسری طرف وہ ان کے طرز زندگی نے سے خوف زدہ ہو کر ٹرمپ کے منصوبوں میں آلہ کار بن گئے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم جس طریقہ سے چلائی اور اس کو کامیاب سے ہمکنار کیا۔ یہ اس کی ذہانت ہے جس کا مظاہرہ کر کے اس نے بزنس میں والی کامیابیاں حاصل کیں۔ ایک بزنس مین یہ دیکھتا ہے کہ اس کی کسی پروڈکٹ کو عوام کے کسی طبقے میں کتنی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ وہ یقینا اپنی اس پروڈکٹ کو سیل کرکے منافع تو خوب حاصل کرے گا مگر کبھی یہ نہیں چاہے گا کہ اس کی اس پروڈکٹ کی وجہ سے ’’اس کی ساکھ خراب ہو‘‘ جس کی وجہ سے اس ’’کا پورا بزنس ہی تباہ ہو جائے۔

اب صورت یہ تھی کہ ٹرمپ دوبارہ کامیاب ہونے کے بعد پورے امریکا کے صدر ثابت ہونے کے ساتھ تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کا باعث ہوگا جیسا کہ امریکا کے سب سے بڑے بزنس بل گیٹ نے اپنی تمام دولت کو انسانیت کے لیے وقف کر کے ثابت کیا کہ وہ ایک بڑے بزنس مین سے بڑھ کر انسانیت کا خادم بن کر پوری دنیا میں وہ عزت و نیک نامی حاصل کرلے گا جو کہ ایک بزنس مین یا سیاستدان بن کر حاصل نہیں ہو سکتی تھی۔ اب ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ صدر بن کر اپنی اس بات پر سختی سے عمل کرنا ہو گا کہ وہ پورے امریکا کے صدر ہیں۔ ان کو سپر پاور کے صدر کی حیثیت سے فیصلہ کرنے ہوں گے نہ کہ ایک محدود اور مخصوص طبقے کی خواہشات کی تکمیل کے لیے یقینا ان کو اپنے فیصلے علاقائی فکر وسوچ سے بالاتر ہو کر نہ صرف سپر پاور امریکا بلکہ پورے مغرب کے ساتھ تمام دنیا کے امن استحکام مد نظر رکھنا ہوگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر کے عہدے پر پہنچتے ہی یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ایک کامیاب بزنس مین کی طرح امریکا اور پوری دنیا کی فلاح و بہبود کو اپنے لیے مشعل راہ بنائیں گے یا ایسے محدود فکر کے انسان کی حیثیت بدستور قائم و دائم رہیں گے جو صرف علاقائی طبقاتی فکر و سوچ رکھنے والا انسان ہو یا وہ ایک مدبر بن کر عالم انسانیت لیے امن آشتی کا ماحول قائم کریں گے۔ اب ان کے اوپر منحصر ہے کہ وہ روایتی بادشاہ ثابت ہوتے ہیں یا انسانیت کا امین۔ اپنے آپ کو ایک بہت بڑا مدبر اور رہنما کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں جیسے کے نیوزی لینڈ کی سابق خاتون وزیراعظم جسینڈا رائس، جس کے بعد دنیا بھر میں اس خاتون کو بہت بڑے اور اعلیٰ مقام پر اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ اس کے مقابلے پر سپر پاور امریکا کا صدر اس مرتبہ تک نہیں پہنچ پا رہا ہے حالانکہ وہ اقتدار میں ان لوگوں کی مدد سے آیا تھا جو کہ اپنے آپ کو دوسرے انسانوں سے بڑا اور بہتر سمجھتے ہیں۔

امریکی صدر کے بہت سے اقدامات ان قوتوں کو قوت فراہم کر رہے ہیں جو اس طرح کی محدود طرز فکر رکھتے ہیں جب کہ نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم کا موقف ان سے بالکل مختلف سمت میں رہا ہے اس کی سوچ بین الاقوامی یا انسانیت کے لیے رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز محدود طرزِ عمل کا حامل ہے جو کہ بڑے ملک کی سربراہ کے شایان شان نہیں ہے ان کا نعرہ ہے کہ امریکا امریکن کے لیے پہلے ہے جو کہ امریکا جیسے سپر پاور کے لیے ایک چھوٹی بات ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے تو اپنے قول وفعل سے ثابت کر دیا کہ وہ انسانیت کی امین ہے اس نے دنیا کے چھوٹے بڑے ملکوں کے سربراہوں کے سامنے ایک ایسی اعلیٰ مثال قائم کر دی کہ جس کو اپنا کر ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی اور نیتن یاہو جیسے حکمران انسانیت کی فلاح کے لیے بڑے بڑے کام انجام دے کر اس دنیا کو امن کا گہوارہ بنوانے میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ نریندر مودی اور نیتن یاہو کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ جسینڈا کی پیروی کرتے ہوئے فلاح انسانیت کے لیے اقدامات اٹھا کر انسانیت جو کو نقصانات پہنچانے والوں سے دنیا کو محفوظ کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے کوریا کے صدر کو راہ ر است پر لانے کا رادہ کیا ہوا ہے یا داعش کے خاتمے کا یقین دلایا ہے۔ اس کے برعکس نیوزی لینڈ امریکا کے مقابلے میں ایک بہت ہی چھوٹا سا ملک ہے مگر اس ملک کی وزیر اعظم مدبرین کی صف میں مقام کی حامل ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ اک بڑے ملک کے چھوٹے سربراہ بنتے ہیں یا ایک اعلیٰ مدبر؟؟

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے کہ امریکا دنیا بھر سپر پاور ہے کہ وہ کے ساتھ دنیا کے دنیا کو رہے ہیں کے صدر کے لیے ملک کی

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • انسانیت کے نام پر
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟