Jasarat News:
2025-07-25@13:31:39 GMT

کسی بھی ملک سے ادھار تیل نہیں لے رہے، مصدق ملک

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ حکومت سعودی عرب سمیت کسی بھی ملک سے ادھار تیل نہیں لے رہی،خلیج تعاون کونسل کے کسی ملک نے پاکستانیوں کو ویزا کے اجرا پرپابندی کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ موجودہ حکومت سعودی عرب سمیت کون کونسے ممالک سے تیل ادھار لے رہی؟ جس پر تحریری جواب میں مصدق ملک نے کہاکہ پاکستان کسی بھی ملک سے تیل ادھار نہیں لے رہا،موجودہ حکومت سعودی عرب سمیت کسی بھی ملک سے ادھار تیل نہیں لے رہی۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈارنے بتایا کہ کچھ ممالک نے پاکستانی شہریوں کے گدا گر، جعلسازی، منشیات کی اسمگلنگ اور سیاسی سرگرمیوں سے متعلق خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے،وزارت اوورسیز اور وزارت داخلہ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے ملکر کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کسی بھی ملک سے نہیں لے

پڑھیں:

سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

دمشق کے دورے پر آئے ہوئے ایک سعودی وفد نے شام میں تعمیر نو اور ترقی کے لیے 5 ارب ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری اور شراکتی معاہدوں کا اعلان کیا ہے،

تقریباً 150 افراد پر مشتمل اس وفد میں سعودی عرب کے سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندے شامل تھے، جن کی قیادت سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کر رہے تھے، جنہوں نے دمشق میں ایک اقتصادی فورم میں شرکت بھی کی۔

سعودی وزارت سرمایہ کاری کے مطابق یہ فورم دونوں برادر ممالک کے عوام کے مفاد میں پائیدار ترقی کے لیے تعاون کے مواقع تلاش کرنے اور معاہدوں پر دستخط کے لیے منعقد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی شامی عوام کے لیے حمایت اور عالمی برادری سے یکجہتی کی اپیل

سعودی وزارت کے اعلامیے کے مطابق، تقریباً 5 ارب ڈالر کی اعلان کردہ سرمایہ کاری میں ریئل اسٹیٹ، بنیادی ڈھانچہ، مواصلات و آئی ٹی، ٹرانسپورٹ، صنعت، سیاحت، توانائی، تجارت اہم اور اسٹریٹجک شعبے شامل ہیں۔

یہ دورہ شام کی اقتصادی بحالی اور تعمیر نو میں سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اور حمایت کو ظاہر کرتا ہے، دورے کے دوران وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور شام کے وزیرِ معیشت محمد نضال الشعار نے عدرا انڈسٹریل سٹی میں فیحا وائٹ سیمنٹ فیکٹری کا افتتاح کیا، جو شام میں اپنی نوعیت کی پہلی فیکٹری ہے۔

یہ فیکٹری سعودی نارتھ ریجن سیمنٹ کمپنی کی 2 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم کی گئی ہے اور اس سے براہِ راست 130 جبکہ بالواسطہ 1,000 سے زائد افراد کو روزگار ملے گا۔ کمپنی کے سی ای او عبید الصبیعی کے مطابق یہ منصوبہ شام کی تعمیر نو اور علاقائی سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنے کے سعودی عزم کا عکاس ہے۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب اور قطر نے شام کے ذمہ قرض ورلڈ بینک کو ادا کردیا

اس کے علاوہ، سعودی عرب دمشق کے مرکز میں 32 منزلہ الجوہرہ ٹاور کی تعمیر بھی کرے گا، جس پر 10 کروڑ ڈالر سے زائد لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ سعودی عرب کی شام میں سب سے بڑی سرمایہ کاریوں میں سے ایک ہو گا۔

اپریل میں سعودی عرب اور قطر نے شام کے عالمی بینک کے 15 ملین ڈالر کے قرض کی ادائیگی کے لیے مشترکہ اقدام کا اعلان کیا تھا، گزشتہ ماہ وزیر خالد الفالح نے شامی وزیر معیشت سے ورچوئل ملاقات بھی کی، جس میں عوامی و نجی شعبوں میں باہمی تعاون کے امکانات پر گفتگو ہوئی۔

شامی حکومت نے اس مہینے ملک کے سرمایہ کاری قانون میں ترمیم کی ہے، جس سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملنے کی توقع ہے، گزشتہ ہفتے سعودی وفد کی آمد پر شامی وزیر معیشت نے کہا کہ نیا قانون سرمایہ کاری کے لیے موزوں قانونی ماحول فراہم کرتا ہے اور نجی شعبے کے کردار کو مزید وسعت دے گا۔

سعودی-شامی تجارتی تعلقات میں تیزی

سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق اپریل میں شام سعودی عرب کی 53ویں سب سے بڑی برآمدی منزل تھا، جہاں سعودی نان آئل برآمدات میں سال بہ سال 153.3 فیصد اضافہ ہوا، ان برآمدات میں 33 فیصد پلاسٹک و ربڑ،  26 فیصد زرعی اجناس اور 14 فیصد تیار شدہ غذائی اشیا و مشروبات شامل ہیں۔

درآمدات کے لحاظ سے شام سعودی عرب کے 60ویں تجارتی پارٹنر کے طور پر سامنے آیا، جہاں سے درآمدات 78.5 ملین سعودی ریال تک پہنچیں، جس میں 149.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان میں زیادہ تر زرعی مصنوعات، خوردنی تیل، اور تیار شدہ خوراک شامل ہیں۔

یہ تجارتی پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی کے بعد ممکن ہوئی ہے، مئی 2024 میں سعودی عرب نے 12 سال بعد دمشق میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولا۔

مزید پڑھیں:سعودی ولی عہد کا شام میں کشیدگی پر قابو پانے کے اقدامات کا خیرمقدم

واضح رہے کہ شام میں تیل کی برآمدات 2011 میں خانہ جنگی اور پابندیوں کے بعد تقریباً ختم ہو چکی ہیں، اور ملک اب ایران جیسے اتحادیوں پر انحصار کرتا ہے، تجارتی حجم میں حالیہ اضافہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ جب سیاسی عزم شامل ہو تو اقتصادی تعلقات کس قدر تیزی سے بحال ہو سکتے ہیں۔

2010 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1.3 ارب ڈالر تک پہنچا تھا۔ شام نے اس وقت سعودی عرب کو 543 ملین ڈالر کی اشیا برآمد کیں، جن میں پھل، سبزیاں، ٹیکسٹائل، اور فرنیچر شامل تھے، جبکہ سعودی عرب سے تیل کی مصنوعات، پیٹروکیمیکلز، کھجوریں اور نباتاتی تیل برآمد کیے جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برآمدات تجارتی پارٹنر تجارتی حجم تعمیر نو تیل خالد الفالح خوردنی تیل ریئل اسٹیٹ زرعی اجناس زرعی مصنوعات سعودی عرب شام مواصلات

متعلقہ مضامین

  • موضوع: موجودہ زمانے میں کربلاء کے اثرات اور مطابقت
  • موجودہ حالات کے ذمہ دار صرف سیاستدان نہیں ادارے بھی ہیں، پرویزالہیٰ
  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • سعودی عرب کا شام میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • حج رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ، حج کوٹے میں بھی اضافے کے لیے رابطے کا فیصلہ
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘