٭کھجوروں میں الخلاصاور السکری کی پیداوار سب سے زیادہ ہے، ریاض دوسرے نمبرپر ہے ،وزارت ماحولیات ٭کھجوروں میں الخلاص اور السکری کی پیداوار سب سے زیادہ ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سعودی عرب میں 2023 تک کھجور کی مجموعی پیداوار 1.9ملین ٹن سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سعودی خبررساں ادرے کے مطابق وزارت ماحولیات، پانی و زراعت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کھجوروں میں الخلاص اور السکری کی پیداوار سب سے زیادہ ہے۔ کھجور کی پیداوار اور مقدار کے لحاظ سے ریاض دوسرے نمبرپر ہے جبکہ کھجور کی پیداوار 453.

1ہزار ٹن ہے۔ مدینہ منورہ 343ہزار ٹن کے ساتھ تیسرے، الشرقیہ 258.7ہزار ٹن سے چوتھے، عسیر 61ہزار ٹن سے پانچویں اور تبوک 55.6ہزار ٹن زائد کیساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔ کھجور کے درختوں کی مجموعی تعداد میں 10.7ملین سے زائد درختوں کے ساتھ القصیم کا علاقہ سرفہرست ہے جن میں سے 9.7ملین سے زائد پھل دار درخت ہیں۔ دارالحکومت ریاض 8ملین سے زائد درختوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے یہاں 6.8ملین سے زیادہ پھل دار درخت ہیں۔ مدینہ منورہ میں کھجور کے درختوں کی تعداد 8ملین سے زیادہ ہے۔ 2023کے دوران مملکت کے تمام علاقوں میں کھجور خاص طور پر الخلاص اور السکری الاصفر کی پیداوار سب سے اچھی رہی۔الخلاص کھجور کی پیداوار 609ہزار ٹن سے زیادہ جبکہ السکری الاصفر کی پیداوار 394ہزار ٹن سے تجاوز کر گئی۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کی پیداوار سب سے سے زیادہ ہے اور السکری کھجور کی

پڑھیں:

حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔

خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔

(جاری ہے)

صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔
                                                            

متعلقہ مضامین

  • حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
  • آئی ٹی برآمدات 2 ارب 82 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں
  • زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
  • ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • بھارت میں کووڈ ایکٹیو کیسز کی تعداد 6000 سے زیادہ ہوگئی، وزارت صحت کی ایڈوائزری
  • کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے 5 اہلکار ہلاک اور 4 زخمی