انڈیا نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کیا، دنیا کا چوتھا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
نئی دہلی:انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرتے ہوئے خلا کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل عبور کیا ہے۔ انڈیا، امریکہ، روس اور چین کے بعد خلا میں سپیس ڈاکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے۔
یہ کامیاب تجربہ 30 نومبر 2024 کو دو چھوٹی خلائی گاڑیوں، ایس ڈی ایکس 01 (چیسر) اور ایس ڈی ایکس 02 (ٹارکٹ)، کو ایک ہی راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجنے کے بعد کیا گیا۔ ان گاڑیوں نے خلا میں ایک دوسرے سے الگ ہونے کے بعد دوبارہ کامیابی سے جوڑ لیا۔
ابتداء میں اس تجربے کو 7 جنوری 2025 کو مکمل کیا جانا تھا، تاہم کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر اس میں تاخیر ہوئی۔ 14 جنوری کو اس کامیاب تجربے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس کامیابی کو انڈیا کے مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔
اس تجربے کے دوران دونوں خلائی گاڑیوں کے درمیان فاصلے کو 3 میٹر تک کم کر کے ان کے درمیان ڈاکنگ عمل مکمل کیا گیا۔ اس کے بعد ان گاڑیوں کو دوبارہ جدا کر کے دوسرے تجربات کیے جائیں گے۔
اس مشن کے دوران دونوں گاڑیوں میں سائنسی آلات اور کیمرے نصب تھے، جو خلا میں ریڈی ایشن اور قدرتی وسائل کی نگرانی کریں گے۔ اس کامیابی کے ساتھ انڈیا نے نہ صرف خلا میں اپنی مہارت کو مزید مستحکم کیا ہے، بلکہ مستقبل میں چاند پر سپیس اسٹیشن بنانے اور خلائی مشنوں کے حوالے سے اپنے منصوبوں کے لیے راہ ہموار کی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کامیاب تجربہ خلا میں کے بعد
پڑھیں:
ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند اور مریخ کے درمیان بروقت رابطے اور نیویگیشن نظام کو یقینی بنانے کے لیے امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب کر لی ہیں۔
7 جولائی کو ناسا نے ایک “اعلیٰ بینڈوڈتھ، انتہائی قابلِ اعتماد مواصلاتی نظام” کے لیے باضابطہ طور پر تجاویز کی درخواست جاری کی، جس کا مقصد چاند و مریخ کی سطح اور زمین پر موجود رابطہ مراکز کے درمیان ایک مؤثر انفراسٹرکچر قائم کرنا ہے۔
ناسا کے اسپیس کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن پروگرام کے نائب مینیجر گریگ ہیکلر کے مطابق یہ شراکت داریاں مواصلات اور نیویگیشن کے میدان میں اہم پیش رفت کو فروغ دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایجیکشن سسٹم ڈیزائن کریں، انعام پائیں‘، ناسا کا عوام کے لیے چیلنج
’یہ ہمارے خلا نوردوں، گاڑیوں، خلائی جہازوں اور تمام ناسا مشنز کو چاند، مریخ اور اس سے آگے انسانیت کی تلاش کو وسعت دینے کے قابل بناتی ہیں۔‘
یہ نیا مواصلاتی اور نیویگیشن نظام مستقبل میں ناسا اور نجی خلائی کمپنیوں کے لیے خلا میں سائنسی، تحقیقی اور معاشی سرگرمیوں کے لیے ایک فعال مارکیٹ کو فروغ دے گا۔
ناسا کے مطابق، 100 سے زائد سرکاری اور نجی خلائی مشن، اسپیس کمیونیکیشنز اینڈ نیویگیشن پروگرام کے نیئر اسپیس اور ڈیپ اسپیس نیٹ ورکس پر انحصار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’ایجیکشن سسٹم ڈیزائن کریں، انعام پائیں‘، ناسا کا عوام کے لیے چیلنج
یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں ناسا نے “نیر اسپیس نیٹ ورک” کے لیے چار کمپنیوں کو ٹھیکے دیے تھے، جن میں ہیوسٹن کی انٹوئٹ مشین، ناروے کی کونسبرگ سیٹلائٹ سروسز، پینسلوینیا کی ایس ایس سی اسپیس یوایس انک اور جارجیا کی وایاسیٹ انک شامل ہیں۔
ناسا نے مزید 9 نجی کمپنیوں کو بھی مریخ مشن کے تجربات کے لیے 2 سے 3 لاکھ ڈالر فی کمپنی فراہم کیے ہیں، یہ تجربات ناسا کے مارس ایکسپلوریشن پروگرام کا حصہ ہیں، جس کے تحت آئندہ 2 دہائیوں میں مریخ کی جانب متعدد مشنز روانہ کیے جائیں گے۔
ان اقدامات کا مقصد چاند پر مستقل انسانی قیام گاہ کی تشکیل، سامان اتارنے والے مشنز، اور مریخ پر انسان بردار مہمات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینڈوڈتھ چاند خلا نورد خلائی جہازوں خلائی کمپنیوں خلائی مشن مریخ مواصلاتی ناسا نیویگیشن نظام