اسپین کی طرف رواں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، متعدد پاکستانیوں سمیت پچاس تارکین وطن ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) تارکین وطن کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ واکِنگ بارڈرز نے جمعرات کو بتایا کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب جانے کے نتیجے میں 50 تارکین وطن لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
بحیرہ ایجیئن میں کشتی الٹنے سے چھ بچوں سمیت آٹھ تارکین وطن ہلاک
میڈرڈ اور ناوارا میں قائم گروپ واکنگ بارڈرز نے بتایا کہ یہ کشتی دو جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور راستے میں غرق ہو گئی۔
بتایا گیا ہے کہ مراکشی حکام نے بدھ کے روز حادثے کا شکار ہونے والی اس کشتی میں سوار 36 تارکین وطن کو بچا لیا ۔ بتایا گیا ہے کہ کشتی میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی باشندے بھی شامل ہیں۔(جاری ہے)
گزشتہ سال ہلاکتوں کا ریکارڈ
2024 ء میں بذریعہ کشتی اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والوں کی کُل تعداد 10,457 تھی۔
یعنی یومیہ 30 افراد اسپین پہنچنے کی کوشش میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ واکنگ بارڈرز کے مطابق ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن بحر اوقیانوس کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران مغربی افریقی ممالک جیسے کے موریطانیہ اور سینیگال کے راستے کینری جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کے دوران لقمہ اجب بنے۔ اس گروپ نے مزید کہا کہ چھ روز قبل لاپتا ہونے والی کشتی کے بارے میں تمام متعلقہ ممالک کے حکام کو مطلع کر دیا گیا تھا۔موزمبیق: کشتی اُلٹ جانے سے کم از کم 96 افراد ہلاک
الارم فون نامی ایک اور این جی او جو سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرتی ہے، نے بتایا کہ اسپین کے سمندری حدود کو 12 جنوری کو الرٹ کر دیا گیا تھا۔
ریسکیو سروس نے جبکہ کہا کہ اس کے پاس اس کشتی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔
لیبیا: انسانی اسمگلروں کی قید سے سینکڑوں پاکستانی بازیاب
کینری جزائر کے لیڈر کا بیان
کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلاویجو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس حادثے کے متاثرین کے ساتھ دُکھ کا اظہار کیا نیز اسپین اور یورپ سے زور دے کر مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کے سانحات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
ان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہنا تھا،'' بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بن سکتا۔‘‘ فرنینڈو کلاویجو نے مزید کہا،''وہ اس طرح کے انسانیت سوز سانحات کی طرف سے اپنی پیٹھ نہیں موڑ سکتے۔‘‘یونان کشتی حادثہ، لاشیں واپس لانے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
اُدھر واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا،''ان میں سے 44 ڈوبنے والوں کا تعلق پاکستان سے تھا۔ ''انہوں نے یہ کراسننگ عبور کرنے کے دوران 13 دن اذیت میں گزارے۔ کوئی بھی ان کو بچانے نہ آیا۔‘‘
ک م/ ع ت (روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پہنچنے کی کوشش واکنگ بارڈرز تارکین وطن
پڑھیں:
یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) یورپی یونین اور چین دوطرفہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 50ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس موقع پر یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا جمعرات کو بیجنگ کے دورے پر پہنچے اور وہ چینی صدر شی جن پنگ، وزیر اعظم لی کیانگ اور دیگر اعلیٰ رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
چین اور یورپی یونین ایک دوسرے کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، لیکن دونوں فریق دیگر مسائل کے علاوہ مارکیٹ تک رسائی، صنعتی پالیسیوں اور یوکرین میں روس کی جنگ کے حوالے سے جھگڑتے بھی رہے ہیں۔
برسلز نے جمعرات کے روز کی بات چیت کو "ہمارے تعلقات کے تمام پہلوؤں کے بارے میں تفصیلی، واضح، ٹھوس اقدامات کا ایک واضح موقع" قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
بیجنگ کا کہنا ہے کہ چونکہ چین اور یورپی یونین دونوں ہی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت امریکہ کی جارحانہ تجارتی حکمت عملی کا مقابلہ کر رہے ہیں، اس لیے اس ہفتے یورپی بلاک کے ساتھ تعلقات ایک "اہم موڑ" پر ہیں۔
چینی صدر کی بیجنگ میں یورپی یونین کے سربراہوں سے ملاقاتچین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صدرشی جن پنگ نے یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ملاقات کی۔
اس موقع پر چینی صدر نے مبینہ طور پر کہا کہ ہنگامہ خیز دنیا میں چین اور یورپی یونین کو اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے اور اختلافات کے باوجود "مشترکہ زمین" تلاش کرنی چاہیے۔
چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) کے مطابق انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں پر بھی اس بات کا زور دیا کہ وہ "درست اسٹریٹجک انتخاب" کریں۔
سی سی ٹی وی کی اطلاعات کے مطابق چینی صدر نے کہا، "بین الاقوامی صورتحال جتنی سنگین اور پیچیدہ ہے، چین اور یورپی یونین کے لیے مواصلات کو مضبوط بنانا، باہمی اعتماد میں اضافہ اور تعاون کو گہرا کرنا اتنا ہی اہم ہے۔
" تجارتی تعلقات میں توازن ضرورییوروپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن نے بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپلز میں شی جن پنگ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ یورپی یونین اور چین کے تعلقات ایک "اہم موڑ کے مقام" پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا، "جیسے جیسے ہمارا تعاون گہرا ہوا ہے، اسی طرح عدم توازن بھی ہوا ہے۔ ہم ایک موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔
"واضح رہے کہ چین کے ساتھ یورپی یونین کا تجارتی خسارہ گزشتہ سال 306 بلین یورو کی تاریخی بلندی پر پہنچ گیا۔
اس حوالے سے فان ڈیئر لائن نے کہا کہ "ہمارے دوطرفہ تعلقات کا دوبارہ توازن ضروری ہے۔۔۔ چین اور یورپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے متعلقہ خدشات کو تسلیم کریں اور حقیقی حل کے ساتھ آگے بڑھیں۔"
یورپی یونین اور چین کے تعلقات میں کشیدگییوروپی یونین اور چین کے درمیان سربراہی اجلاس سے پہلے فریقین کے تعلقات میں کافی خرابی دیکھی گئی ہے۔
دونوں فریقوں میں تجارت کے حوالے سے اہم اختلافات ہیں۔ اس میں یورپی یونین کی فرموں کے لیے چینی مارکیٹ تک غیر مساوی رسائی، نایاب معدنیات پر چین کی روک تھام نیز صنعتی پالیسیاں اور چینی کمپنیوں کے حق میں بھاری سبسڈیز جیسی شکایات شامل ہیں۔
چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے شرکت کی دعوت مسترد کرنے کے بعد ان مذاکرات کو برسلز سے بیجنگ منتقل کر دیا گیا اور پھر دو دن پر مشتمل مذاکرات کو ایک دن کا کر دیا گیا۔
یہ سربراہی اجلاس یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، تاہم ایک ایسے وقت جب بیجنگ اور برسلز دونوں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی تناؤ سے دوچار ہیں۔ تجارتی تنازعات کی وجہ سے فریقین کے درمیان تعلقات بھی تناؤ کا شکار ہیں۔
ادارت: جاوید اختر