حکومتی دعووں کے برعکس بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حکومتی دعووں کے برعکس بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومتی دعووں کے باوجو دسرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں اضافہ ہوگیا۔ڈان نیوز کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ (جولائی تا نومبر) میں سالانہ بنیادوں پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے نقصانات 94 ارب روپے پر پہنچ گئے، گزشتہ مالی سال اسی مدت میں کے نقصانات 70 ارب روپے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ڈسکوز کی انڈر ریکوری میں 77 ارب روپے کی کمی ہوئی، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران ڈسکوز کی ریکوری 76 ارب روپے کم رہی۔حکومتی ذرائع کے مطابق گزشتہ سال کی اسی مدت میں ڈسکوز کی ریکوری 153 ارب روپے کم رہی تھی، ڈسکوز کے نقصانات اور انڈر ریکوری پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف کی حکومت نے رواں مالی سال بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7.
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ سال 2023 کے 5 ماہ جولائی سے نومبر کے مقابلے سال 2024 میں گردشی قرضے میں کمی آئی، اس عرصے کے دوران ہماری کارکردگی بہتر رہی، ڈسکوز نے سال 2023 کے ان مہینوں کے دوران 223 ارب کا نقصان کیا جو سال 2024 کے مذکورہ مہینوں میں 170 ارب سے بڑھنے نہیں دیا۔
اویس لغاری نے کہا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں بڑی حد تک کمی لائی ہے، آئی پی پیز سے لے کر ڈسکوز کی نجکاری تک ہم نے حکومت نے آنے کے بعد ہر مرحلے پر خود کو ثابت کیا ہے، خصوصی سہولت سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کا سازگار ماحول فراہم کرنے میں بہت بڑا کردار رہا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ اگلے چند ماہ میں پاکستان خطے میں سستے ترین بجلی فراہم کرنے والا ملک بن جائے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے نقصانات بجلی کی
پڑھیں:
سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
آواز
۔۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی
مشہور کہاوت ہے ریاست ماں ہوتی ہے لیکن حالات وواقعات دیکھ کر محسوس ہوتاہے، پاکستان کی ریاست اپنے شہریوں کے لئے سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم ثابت ہورہی ہے ۔آ خر عوام کے ساتھ ہوکیا رہاہے ؟ اس ریاست کے ہر محکموں نے عوام سے پیسے ہتھیانے کی نت نئی ایجادات کرکے دنیا کے تمام سا ئندانوں کومات دے دی ہے ،جس کے ذریعے عوام کی جیبوںپر ڈاکہ ڈالا جارہاہے او کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔ بجلی اور گیس کے سلیب ٹیرف نے کسی ایناکواڈاکی طرح عام آدمی کو اس انداز سے جکڑرکھاہے کہ سانس لینا بھی محال ہورہاہے۔ ایک ماہ قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ صرف پنجاب میںگاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروںکے چالان کا 5ارب ہدف دے دیا گیاہے ۔موٹرسائیکل سوار ٹریفک اہلکاروںکا خاص ہدف ہوں گے۔ اس خبریا افواہ کی آج تک تردید یا وضاحت نہیں کی گئی۔ اس کا مطلب ہے دال میں ضرور کچھ کالا کالا ہے یاپھر ساری دال ہی کالی ہے۔
آج ہی ایک اخبارمیں پڑھ کر اکثر لوگ سر تھام کریقینا بیٹھ گئے ہوں گے کہ گیس سیکٹر کا 2800ارب گردشی قرضہ بارے حکومت نے ایک ٹیکنیکل حل ڈھونڈ لیا ہے۔ بجلی کی طرح قدرتی گیس کے شعبے میں بھی 2800ارب کا گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالا جائیگا۔ اس سلسلہ میں بزرجمہروں کے سیانے دماغوںمیںکئی تجاویز زیرغور ہیں۔ ایک یہ حل تجویزکیا گیا ہے کہ 3 سے10روپے کی خصوصی پٹرولیم لیوی عائد کردی جائے یاپھر ایک بار دوبارہ گیس کی قیمتیں بھی بڑھا دی جائیں ۔شنید ہے کہ ان تجاویز پر عمل کرنے کے لئے ٹاسک فورس سرگرم ہے ،جبکہ یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ 2ہزارارب قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لیا جائیگا جس کی ادائیگی عوام پیٹرولیم لیوی کے ذریعے کرینگے( کیسی مزے دار تجویزہے) اس سے بھی گردشی قرضوںسے جان نہیں چھوٹتی تو تیز بہدف نسخہ تو موجود ہے کہ گیس قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے ،سود اور سرچارج کے باقی 800ارب جزوی معافی یا ادائیگی سے ختم ہونگے۔ٹاسک فورس نے بجلی کے شعبے کے بعد اب گیس سیکٹر کے 2800ارب روپے کے گردشی قرضے کے خاتمے کی جانب توجہ مرکوز کر لی ہے ۔ جس کا فیصلہ کرلیا گیاہے محض رسمی اعلان باقی ہے۔ اس مقصد کے لئے قائم خصوصی ٹاسک فورس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، وزیر نجکاری محمد علی، اور سی پی پی اے، ایس ای سی پی، اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں۔حکومت کے زیر غور منصوبے کے مطابق 2000ارب روپے کے گردشی قرضے کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لئے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ اس قرض کی ادائیگی عوام اگلے سات سالوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کے ذریعے کریں گے۔ اس لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک رکھی جا سکتی ہے۔
دوسری خوفناک خبر یہ ہے کہ ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ واپڈا میں نقصانات چھپانے کیلئے ڈسکوز کی صارفین کو 244 ارب روپے کی اووربلنگ کی گئی ہے جس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ آڈٹ میں مردہ افراد کو بل بھیجنے کا اعتراف بھی شامل ہے۔ باخبر ذرائع کا کہناہے گزشتہ چند سالوں کے دوران8 سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے اپنی نااہلی چھپانے کے لئے صارفین کو غیر قانونی طور پر 244 ارب روپے کی حیران کن حد تک زیادہ بلنگ بھیجے ۔ اور تاحال اس میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ مالی سال 2024ـ25 کی آڈٹ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023ـ24 تک بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے صارفین کو کی گئی اوور بلنگ کی مالیت 244 ارب روپے تھی۔ یہ اوور بلنگ بجلی چوری، لائن لاسز اور ناقص کارکردگی سے ہونے والے نقصانات کو چھپانے کے لئے کی گئی تھی۔ رپورٹ میں لاہور، اسلام آباد، حیدر آباد، ملتان، پشاور، کوئٹہ، سکھر اور قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیوں کے نام شامل ہیں جنہوں نے صارفین سے زائد بل وصول کیے۔ انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ زرعی ٹیوب ویلز اور یہاں تک کہ وفات پا جانے والے افراد کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اکیلی ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 496 ملین روپے کے بل مردہ صارفین کو بھیجے جس میں ایک ایسا واقعہ بھی شامل ہے جہاں بجلی کا اصل استعمال صفر ہونے کے باوجود 1.2 ملین یونٹس کا بل بھیجا گیا۔ صرف ایک ماہ کے دوران 2 لاکھ 78 ہزار سے زائد صارفین کو مجموعی طور پر 47.81 ارب روپے کے زائد بل موصول ہوئے ۔تاہم عوام سے اربوں روپے ناجائز طور پر وصول کرنے کے باوجود کسی بھی اہلکار کو جوابدہی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حالانکہ غریب سے غریب صارف بھی بجلی کے بلوں میں13 سے زیادہ ٹیکسز اداکررہاہے۔ اس کے باوجود واپڈا کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اب وپڈا نے نیا سلیب سسٹم متعارف کروایاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے ؟شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے۔ کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کاپہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا ۔مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)۔صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی
وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی ۔پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی
اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے ۔یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے۔ اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا ہے۔ یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے۔ اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔پنجاب میں10کھرب کی کرپشن کا شورو غوغا مچا ہواہے ، خیبرپی کے میں بھی اربوںکی مالی بدعنوانی کی کہانیاں منظرعام پرہیں، سندھ میں بھی اربوں کی کرپشن کی باتیں سننے میںآرہی ہیں۔ یہی حال بلوچستان کا ہے۔ کھربوں کھا کرڈکارمارنے والوںکا کوئی احتساب نہیںہورہا ۔چلو آپ کی مرضی لیکن حکمرانوں غریبوںکاایک مطالبہ تو پورا کردو ۔ایسے سلیب ٹیرف ایجاد کرنے والوںکو21توپوںکی سلامی دی جائے یا پھرانہیں توپوںکے آگے باندھ کر اڑادیا جائے تاکہ غریب صارفین کا بھلاہو سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔