اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہونے والی اہم ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر سےامن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ،خیبرپختونخوامیں دہشتگردی ہورہی ہے، اس معاملے پر آرمی چیف نے بھی سیکیورٹی فورسز کے اقدامات پر آگاہ کیا اور پھر تبادلہ خیال ہوا۔
سماء نیوز کے پروگرام میں سربراہ جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں حکومتی معاملات پرزیادہ تفصیل سےبات نہیں ہوئی تاہم افغانستان کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فوج اورعوام کےدرمیان اعتمادسازی کافقدان نظرآتاہے، یہ حکومت، فوج اور سیاسی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے یہ بحران ختم ہو سکے۔ملاقات میں ہم نے جماعت اسلامی کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا ۔
یکسانیت اور مردہ دلی کامیابی کی موت ہے، اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ زندگی کا ہرروز مختلف انداز میں بسر کریں گے، زندہ دل اور خوش باش رہیں گے
ان کا کہناتھا کہ فوج،عوام میں اعتمادسازی کافقدان عوامی مینڈیٹ کےاحترام سےختم ہوسکتاہے، فارم 47 والے برسر اقتدار آجائیں تو ملک میں استحکام نہیں ہو سکتا، جس کے پاس جتنی طاقت ہے،اس کو اتنا ہی ذمہ دار ہونا چاہیے، آرمڈ فورسز نے کہا کسی نئےآپریشن کی ضرورت نہیں، آنے والے چند دنوں میں کچھ وفود افغانستان جائیں گے، ہم نے پیشکش کی جماعت اسلامی سمیت سیاسی قوتوں کو جرگہ کرنا چاہیے، ہم افغانستان سےلڑائی کے متحمل نہیں ہو سکتے، افغان حکومت کو سمجھنا چاہیے ان کے معاملات ہمارے بغیر ٹھیک نہیں ہو سکتے۔امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ پہلےدن سے کہہ رہے ہیں یہ الیکشن پچھلے الیکشن سے زیادہ دھاندلی زدہ تھا، الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، بانی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی ایجنڈے میں ہونی چاہیے، بانی کرپشن کی وجہ سے اندرہیں تو نواز،زرداری،شہباز کو کہاں ہونا چاہیے؟ بانی پی ٹی آئی کوسیاسی بنیاد پر جیل میں نہیں رکھنا چاہیے، مئی واقعات پر حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق سے کمیشن بننا چاہیے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہناتھا کہ اجلاس میں گورنر کے پی اور وزیراعلیٰ میں کچھ تناؤ ہوا تھا۔
نانا کی حویلی اس قدر بڑی تھی کہ رات کو ڈر لگتا تھا،2 منزلہ حویلی کے صحن کے گرد 20 کمرے تو ہونگے،سیڑھیاں چڑھتےمحسوس ہوتا کوئی پیچھے آ رہا ہے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نہیں ہو
پڑھیں:
فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔