فضائی آلودگی سے ذیابیطس جیسی سنگین بیماری بھی ہوسکتی ہے،ماہرین صحت
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کراچی:فضائی آلودگی سے ذیابیطس جیسی سنگین بیماری بھی ہوسکتی ہے اور بعض افراد محض کچھ ہی دن میں فضائی آلودگی کے باعث بیماری کا شکار بن سکتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے ہر عمر کے افراد پر فضائی آلودگی کے پڑنے والے اثرات کی متعدد تحقیقات اور ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے پایا کہ فضائی آلودگی میں پائے جانا والا خطرناک کیمیکل (benzene metabolites) انسان کے جسم میں داخل ہونے کے بعد طبی پیچیدگیاں بڑھاتا ہے اور اس سے انسولین کی مزاحمت بھی پیدا ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ مرکب فضائی آلودگی میں پایا جاتا ہے اور اسے ’ایئربورن کیمیکل‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس کے جسم میں داخل ہونے سے بلڈ شوگر کی سطح نارمل حد سے بڑھ جاتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ جسم میں انسولین کی مزاحمت کم ہوجاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی سے متعلق کی جانے والی متعدد تحقیقات کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ فضائی آلودگی کے شکار ہر عمر کے افراد کے پیشاب میں مذکورہ کیمیکل (benzene metabolites) موجود تھا۔
ماہرین کے مطابق بعد ازاں مذکورہ کیمیکل (benzene metabolites) کو چوہوں میں شامل کرکے اس کے اثرات جانچے گئے، جس سے معلوم ہوا کہ اس سے انسولین کی مزاحمت کم ہوتی ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ چوہوں کے اندر محض 7 دن کے اندر ہی انسولین کی مزاحمت کم ہوگئی اور ان میں بلڈ شوگر کی سطح زیادہ ہوگئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ فضائی آلودگی ذیابیطس کا شکار بھی بنا سکتی ہے۔
اس سے قبل فضائی آلودگی سے متعلق کی جانے والی متعدد تحقیقات میں اسے قبل از وقت موت سمیت کئی سنگین بیماریوں کا سبب قرار دیا جا چکا ہے۔
فضائی آلودگی سے جہاں کینسر، امراض قلب، پھیپھڑوں اور سانس لینے میں مشکلات جیسی بیماریاں ہو سکتی ہیں، وہیں اس سے مرد اور خواتین بانجھ پن کا شکار بھی بن سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسولین کی مزاحمت فضائی ا لودگی سے کے مطابق
پڑھیں:
منرل پالیسی زبردستی لاگو کرنے کی کوشش کی گئی تو بھرپور مزاحمت کرینگے، مجمع علماء و طلاب روندو
علماء نے صوبائی حکومت کو بالعموم اور دروندو انتظامیہ کو بالخصوص انتباہ کیا کہ جابرانہ طور پر نافذ کردہ قوانین اور ظالمانہ لیز پالیسی کی آڑ میں کسی بھی مقامی و غیر مقامی فرد یا کمپنی کو گلگت بلتستان خاص طور پر روندو کے عوامی حقوق پر مسلط کرنے سے باز رہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجمع علماء و طلاب روندو کا ایک اہم اجلاس ڈمبوداس روندو میں منعقد ہوا جس کی صدارت مجمع کے مرکزی صدر شرافت علی شاہدی نے کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے قدرتی ذخائر، پہاڑ معدنیات، جنگل اور جنگلی حیات کے تحفظ اور مستقبل میں ان کی دکھ بھال اور دانشمندانہ استعمال کی بابت تفصیلی گفتگو شنید کی گئی۔ اجلاس میں شریک تمام علمائے کرام نے حکومت کی جانب سے لاگو کیے جانے حالیہ جیمز اینڈ منرل پالیسی اور عوام کو اعتماد میں لیے بغیر جی بی اسمبلی سے جاری کیے گئے غیر منصفانہ قوانین کی شدید مذمت کی اور ان اقدامات کو مقامی عوام کے حقوق سلب قلب کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے بوقت ضرورت بھرپور مزاحمت کرنے کے عزم کا اظہار کیا، نیز عوام دشمن اقدامات میں ملوث مقامی و علاقائی سہولت کاروں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ تمام علماء نے صوبائی حکومت کو بالعموم اور دروندو انتظامیہ کو بالخصوص انتباہ کیا کہ جابرانہ طور پر نافذ کردہ قوانین اور ظالمانہ لیز پالیسی کی آڑ میں کسی بھی مقامی و غیر مقامی فرد یا کمپنی کو گلگت بلتستان خاص طور پر روندو کے عوامی حقوق پر مسلط کرنے سے باز رہے، بصورت دیگر نقص امن سمیت کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ اجلاس میں شیخ محمد تقی جعفری، شیخ شرافت شاہدی، شیخ نثار حسین، سید فضل شاہ، شیخ رضا انصاری، شیخ بشیر نادری، شیخ ابراہیم حیدری، شیخ صادق حسن، شیخ یوسف مطہری، شیخ ساقی، سید مہدی شاہ، شیخ ہاشم، شیخ منظور حسین جعفری اور شیخ سلیمان علی طاہری نے شرکت کی۔