سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت آج بھی 1.2 ارب روپے ہر ماہ کے ایم سی کو تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ادا کرتی ہے، جو کسی دور میں اس وقت کے سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایک ماہ کے لئے 500 ملین ادھار مانگے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام محکموں میں زیادہ تر محکموں میں ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی کی جارہی ہے، البتہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی عدم ادائیگی کا معاملہ ہے، کے ایم سی میں سابق مئیر وسیم اختر نے ان ملازمین کے جو پیسے علیحدہ اکاؤنٹ میں جمع ہوتے تھے اس کو بھی خرچ کردیا تھا، سندھ حکومت اس وقت بھی کے ایم سے کو ماہانہ 1.

2 ارب ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ادا کررہی ہے، جو سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اپنے دور میں ایک بار 500 ملین ادھار مانگے تھے، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں سندھ سولڈ ویسٹ کے تحت جو چائنیز کمپنی کام کررہی تھی اس کا کنٹریکٹ دوبارہ اس لئے نہیں کیا جارہا ہے کہ وہ ادائیگی کو ڈالر کی بجائے پاکستانی روپے میں نہیں لینا چاہتی، قانونی چارجڈ پارکنگ کے علاوہ شہر میں جتنی بھی غیر قانونی پارکنگ ہیں اس کے خاتمہ کی ذمہ داری محکمہ بلدیات نہیں بلکہ پولیس و قانون نافذ کرنے والوں کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی میں مختلف ارکان کی جانب سے توجہ دلا نوٹس کے جواب میں کیا۔

صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی میں مسائل موجود ہیں اور بہت سے ملازمین پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کے ایم سی میں پینشن ریگولر مل رہی ہے اور پی ایف بھی ادا کردئے گئے ہیں البتہ واجبات کی مد میں 13 ارب روپے کے بقایاجات ہیں جبکہ جولائی 2017ء تک کے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات ادا کردیئے گئے ہیں اس کے بعد کے بقایا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سیز کے ملازمین کے بقایاجات 2023ء تک کے ایم سی کو ادا کرنے چاہیئے یہ ہمارا مؤقف ہے اس کے بعد کے بقایاجات ٹاؤنز کو ادا کرنے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ نئے ملازمین پر تو یہ ہوسکتا ہے کہ ان کو ٹاؤن ادا کرے لیکن پرانے پر نہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ حکومت آج بھی 1.2 ارب روپے ہر ماہ کے ایم سی کو تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ادا کرتی ہے، جو کسی دور میں اس وقت کے سٹی ناظم مصطفی کمال نے ایک ماہ کے لئے 500 ملین ادھار مانگے تھے اور یہ آج تک سندھ حکومت ادا کررہی ہے اور یہ رقم اب بڑھ کر 1.2 ارب روپے ماہانہ ہوگئی ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریٹائرڈ ملازمین سعید غنی نے کہا ملازمین کے سندھ حکومت کی مد میں نے کہا کہ کے ایم سی پینشن کی ارب روپے ماہ کے

پڑھیں:

کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم

کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کیخلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ
کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے،سیلابی صورتحال کے بعد ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے،اجلاس سے خطاب

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور شہر قائد میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار
کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میٔر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے خواہشمند سرکاری ملازمین کی بڑی مشکل آسان
  • سرکاری ملازمین کیلئے پنشن کا پرانا نظام بحال
  • کریم آباد میں بڑی ڈکیتی، سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
  • اسلام آباد پولیس کا سرکاری ملازمین کے لیے ڈرائیونگ لائسنس مہم کا آغاز
  • کراچی میں ایک اور بڑی ڈکیتی، کریم آباد پل پر ڈاکو 1 کروڑ 20 لاکھ لے اُڑے
  • کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • کراچی، پوش علاقے کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی سے مرد و خاتون کی لاشیں برآمد
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ