کینیڈا کی وزیر خارجہ میلان جولی نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کی تمام مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پرعمل کیا تو امریکی صارفین کو ’ٹرمپ ٹیرف ٹیکس‘ کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

میلان جولی کا یہ بیان واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا، جہاں انہوں نے امریکا پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتے ہوئے ٹیکسز سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔

کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہمیں امریکا کے خلاف جوابی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ہم ایسا کر گزریں گے اور امریکیوں کو بھی ٹرمپ کے ’ٹرمپ ٹیرف‘ کا جواب مل جائے گا۔

میلان جولی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے اچھی طرح تیار ہے.

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ جب تک اوٹاوا ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی تفصیلات نہیں دیکھ لیتا تب تک کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا، میکسیکو اور دیگر ’ٹریڈ پارٹنرز‘ پر بھاری ٹیکسزعائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان نے شمالی امریکی ریاستوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے کہ آیا یہ ان کی ایک سنجیدہ پالیسی تجویز ہے یا کسی دباؤ یا سودے بازی کی حکمت عملی ہے۔

محصولات میں اضافے کے امکانات کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے افراط زر میں اضافے کے خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ امریکیوں کو جلد ہی اس کے اثرات کا احساس ہوگا۔

میلان جولی نے اس بات کی تصدیق کی کہ کینیڈا جوابی اقدامات کے طور پر ابتدائی کارروائی کرے گا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا پر محصولات بڑھانے کے اپنے بیان پر عملدرآمد کرتے ہیں تو اس کے بعد کینیڈا اپنے اقدامات کو مزید وسعت دے گا۔

کینیڈا کی جوابی کارروائی کے ممکنہ اہداف میں جوس، بیت الخلا سے متعلق سامان اورسٹیل کی کچھ مصنوعات سمیت دیگرامریکی برآمدات پر کینیڈین ٹیکس کا نفاذ شامل ہے۔

دوسری جانب کنینڈا کے معاشی ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے  25 فیصد ٹیرف ان کی صنعتی پیداوار میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے، شمالی امریکہ کے آٹو سیکٹر پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر بے روزگاری کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

میلان جولی نے دورہ واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز لنڈسے گراہم، جیمز رسچ، جین شاہین، جان تھون اور سبکدوش ہونے والے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقاتیں کیں اور کنینڈا کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

واضح رہے کہ کینیڈا امریکا کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے، جس میں 36 امریکی ریاستیں کینیڈا کو اپنی سب سے بڑی برآمدی منڈی کے طور پرانحصار کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برآمدات ٹیکسز درآمدات صنعتی پیداوار کینیڈا محصولات

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا برا مدات ٹیکسز درا مدات کینیڈا محصولات ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔

 اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔

امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان

ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔

چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے

تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔

چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔

امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟