کینیڈا نے امریکی درآمدات پر’ ٹرمپ ٹیکس‘عائد کرنے کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلان جولی نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کی تمام مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی پرعمل کیا تو امریکی صارفین کو ’ٹرمپ ٹیرف ٹیکس‘ کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
میلان جولی کا یہ بیان واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا، جہاں انہوں نے امریکا پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتے ہوئے ٹیکسز سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کی دھمکیوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔
کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہمیں امریکا کے خلاف جوابی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ہم ایسا کر گزریں گے اور امریکیوں کو بھی ٹرمپ کے ’ٹرمپ ٹیرف‘ کا جواب مل جائے گا۔
میلان جولی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا مؤثر طریقے سے جواب دینے کے لیے اچھی طرح تیار ہے.
واضح رہے کہ اس سے قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا، میکسیکو اور دیگر ’ٹریڈ پارٹنرز‘ پر بھاری ٹیکسزعائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان نے شمالی امریکی ریاستوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے کہ آیا یہ ان کی ایک سنجیدہ پالیسی تجویز ہے یا کسی دباؤ یا سودے بازی کی حکمت عملی ہے۔
محصولات میں اضافے کے امکانات کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے افراط زر میں اضافے کے خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ امریکیوں کو جلد ہی اس کے اثرات کا احساس ہوگا۔
میلان جولی نے اس بات کی تصدیق کی کہ کینیڈا جوابی اقدامات کے طور پر ابتدائی کارروائی کرے گا، اگر ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا پر محصولات بڑھانے کے اپنے بیان پر عملدرآمد کرتے ہیں تو اس کے بعد کینیڈا اپنے اقدامات کو مزید وسعت دے گا۔
کینیڈا کی جوابی کارروائی کے ممکنہ اہداف میں جوس، بیت الخلا سے متعلق سامان اورسٹیل کی کچھ مصنوعات سمیت دیگرامریکی برآمدات پر کینیڈین ٹیکس کا نفاذ شامل ہے۔
دوسری جانب کنینڈا کے معاشی ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے 25 فیصد ٹیرف ان کی صنعتی پیداوار میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے، شمالی امریکہ کے آٹو سیکٹر پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر بے روزگاری کو بھی جنم دے سکتا ہے۔
میلان جولی نے دورہ واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز لنڈسے گراہم، جیمز رسچ، جین شاہین، جان تھون اور سبکدوش ہونے والے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقاتیں کیں اور کنینڈا کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ کینیڈا امریکا کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے، جس میں 36 امریکی ریاستیں کینیڈا کو اپنی سب سے بڑی برآمدی منڈی کے طور پرانحصار کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برآمدات ٹیکسز درآمدات صنعتی پیداوار کینیڈا محصولاتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برا مدات ٹیکسز درا مدات کینیڈا محصولات ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
LOS ANGELES:لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔
گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔
امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔
ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔
دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔
اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔