جانوروں کے حقوق بھی بہت اہم، سخت سزا ہونی چاہئے: جسٹس عائشہ ملک
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق بھی بہت اہم ہیں لیکن اس پر کوئی بات نہیں کرتا، جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والوں کے خلاف سخت سزا ہونی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انٹرنیشنل اینیمل اینڈ انوائرمینٹل رائٹس کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جاندار چیز کو بغیر خوف کے زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔ پاکستان میں جانوروں کے حقوق کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ کرونا میں سب نے انسانوں کا خیال کیا مگر جانوروں کو سب بھول گئے، انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لیگل فریم ورک کی ضرورت ہے جو تمام جگہوں پر جانوروں کے حقوق کی بات کرے۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے مزید کہا ک ایسی تنظیمیں جو اس پر کام کر رہے ہیں ایک اچھا اقدام ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ آوارہ کتوں کو مارنے کے کیس میں کسی کو نہیں پتہ تھا کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے، صرف بتایا گیا کہ ریبیز کی وجہ سے کتوں کو مارا جا رہا ہے، صرف یہی بتایا گیا جو قابل قبول نہیں، ہم نے ریبیز کو روکنا ہے مگر کتوں کو مار کے نہیں۔ ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریمؐ نے آخری خطبے میں بنیادی حقوق دئیے۔ پنجاب حکومت نے جانوروں کے شکار پر پابندی لگائی ہے، میری عدالت کے دروازے بے زبان جانوروں کے لئے کھلے ہیں۔ کانفرنس سے ہائیکورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ، ابوذر سلمان نیازی، بلقیس بانو وردگ، سنیتا گلزار، احمد ملک اور آرگنائزر التمش سعید نے بھی خطاب کیا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ اے ملک نے جانوروں کے حقوق کہا کہ
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی پُروقار تقریب لاہور میں سپریم کورٹ رجسٹری میں منعقد ہوئی، جہاں جسٹس عائشہ اے ملک نے ان سے حلف لیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہراسگی عالمی مسئلہ ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا اہم فیصلہ
تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز، معروف وکلاء، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز، اور دیگر قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر جسٹس شاہد وحید، جسٹس عامر فاروق، جسٹس شاہد بلال اور جسٹس علی باقر نجفی بھی موجود تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ کی بطور قائم مقام چیف جسٹس تقرری آئین کے مطابق عمل میں لائی گئی، جب کہ باقاعدہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ غیر ملکی دورے پر روانہ ہو چکے ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ کی عدلیہ میں شفاف اور اصلاحاتی سوچ کی شہرت ہے، اور ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی عبوری قیادت میں عدالتی نظام کی کارکردگی اور شفافیت کو مزید بہتر بنائیں گے۔
عدلیہ سے وابستہ حلقوں نے ان کی تقرری کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ ماضی میں بھی عدالتی اصلاحات اور جدید عدالتی نظام کے حامی رہے ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیاتی انصاف، اور عدالتی شفافیت جیسے موضوعات پر گہری بصیرت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ریفرنس کا ڈر کیوں، اللہ مالک ہے، جسٹس منصور علی شاہ
حلف برداری کے بعد جسٹس منصور علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس منصور علی شاہ حلف سپریم کورٹ قائم مقام چیف جسٹس