یمن کا طیارہ بردار امریکی بحری جہاز پر کامیاب حملہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے بحیرہ احمر میں تعینات طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے ٹرومین پر کامیاب حملے کا اعلان کیا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج کے ترجمان جنرل یحیی السریع نے بحیرہ احمر میں تعینات طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے ہیری ٹرومین پر کامیاب میزائل حملے کا اعلان کیا ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں جنرل یحیی السریع کا کہنا تھا کہ امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ہیری ٹرومین کو متعدد خودکش ڈرون طیاروں اور پیشرفتہ میزائلوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں تعیناتی کے بعد سے لے کر اب تک امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ہیری ٹرومین کے خلاف یہ آٹھواں حملہ ہے۔ اپنے بیان کے اخر میں یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے جنگ بندی کے دوران یمنی کے خلاف بحیرہ احمر میں کسی بھی قسم کی جارحیت پر سختی کے ساتھ خبردار کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طیارہ بردار
پڑھیں:
لینڈنگ کے وقت جہاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔