صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کا کہنا تھا کہ جغرافیائی طور پر پاکستان و ایران کو عالم اسلام کے دو اہم ممالک کی حیثیت سے جنوبی اور مغربی ایشیاء میں نازک صورتحال کا سامنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف، جنرل "محمد باقری" نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان عسکری و سیکورٹی عمل میں تعاون کا رجحان روز بروز بڑھ رہا ہے۔ دونوں ممالک اکثر مسائل میں مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔ یہ ہم آہنگی علاقائی و عالمی سطح پر مزید مستحکم ہو گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج شام اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ جنرل محمد باقری نے کہا کہ ہم نے گزشتہ سال خطے میں بہت اہم مسائل کا مشاہدہ کیا۔ جغرافیائی طور پر پاکستان و ایران کو عالم اسلام کے دو اہم ممالک کی حیثیت سے جنوبی اور مغربی ایشیاء میں نازک صورت حال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران و اسلام آباد کے درمیان نہایت وسیع تعلقات ہیں۔ اکثر مسائل پر ہمارا نکتہ نظر ایک دوسرے سے ملتا جلتا ہے۔ نیز اس سفر کے دوران بھی علاقائی مسائل پر ہم خیالی ہمارا ہدف ہے تا کہ ہم عالمی فورمز پر ایک دوسرے کے تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں۔

جنرل محمد باقری نے کہا کہ خوش قسمتی سے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔ ہم نے آپس میں اچھے معاہدے کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان طویل سرحد موجود ہے۔ دونوں ممالک ہر وقت سیکورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں تاکہ سرحدوں پر ایک دوسرے کے تعاون سے دونوں ممالک کی عوام کے اقتصادی مفاد کو وسعت دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے اس دورے کے اہم ترین موضوعات میں بارڈرز، دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں اور مسلح افواج کے درمیان تعلقات میں وسعت شامل ہے۔ واضح رہے کہ آرمی چیف کی باضابطہ دعوت پر جنرل محمد باقری ایک اعلیٰ سطحی عسکری وفد کے ہمراہ اپنے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ جہاں وہ بری و فضائی افواج کے سربراہان، صدر، وزیراعظم اور وزیر دفاع سے جدا جدا ملاقات کریں گے۔ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ جنرل محمد باقری کا اپنی تعیناتی کے دوران یہ تیسرا دورہ پاکستان ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان نے کہا کہ افواج کے انہوں نے ممالک کی

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ،ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا

ریاض :  ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے.دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں معاہدہ ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

قبل ازیں ریاض میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دو طرفہ ملاقات ہوئی ، قصر یمامہ پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا. وزیرِ اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائےگئے۔

                 واٹس ایپ چینل
         
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے اور پاکستانی وفد کے پرتپاک استقبال اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لیے مسلسل ترقی، خوشحالی اور فلاح و بہبود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ولی عہد نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی اچھی صحت، تندرستی اور پاکستان کے برادر عوام کی مزید ترقی اور خوشحالی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔۔

قبل ازیں ریاض میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دو طرفہ ملاقات ہوئی ، قصر یمامہ پہنچنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا، وزیرِ اعظم کو سعودی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بھی بجائےگئے۔سرکاری پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک دوسرے سے اپنے وفود کا تعارف کرایا۔ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلووں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ دونوں رہنما اہم علاقائی اورعالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے ۔قبل ازیں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض پہنچ گئے ، وزیراعظم شہباز شریف ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کنگ خالد ایئر پورٹ ریاض پہنچنے پرتپاک استقبال کیا گیا۔کنگ خالد ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر محمد عبدالرحمٰن بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کا استقبال کیا، ریاض آمد پر وزیراعظم کو 21توپوں کی سلامی دی گئی۔سعودی عرب کی مسلح افواج کے چاق چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی پیش کی۔ایئر پورٹ پر سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی اور پاکستانی سفیر احمد فاروق اور اعلیٰ سفارتی حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم آفس کے مطابق نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہیں۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی ایئر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی اپنی حفاظت میں لے لیا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب حکومت کی طرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا گیا، عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی اور شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ہماری افواج کی بے مثال کامیابیوں کا ثمر ہے۔

 
  

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، اہم نکات کیا ہیں؟
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ،ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
  • پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • اسحاق ڈار کو جرمن وزیرخارجہ کا فون، علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ