میرپورخاص یونیورسٹی میں اس بار تین گنا زیادہ داخلے ہوئے، وی سی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
میرپورخاص یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق میمن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کا سب سے بڑا مسئلہ انفرا اسٹراکچر کا ہے، اس بار تین گنا زیادہ داخلے ہوئے ہیں ہم نے حکومت سندھ کو لکھا ہے اور کچھ بلڈنگ کی نشاندہی بھی کی ہے۔
یونیورسٹی آف میرپورخاص کا پہلا سینیٹ اجلاس وائس چانسلر ڈاکٹر رفیق میمن کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں انہوں نے بتایا کہ اگلے کچھ ماہ میں یونیورسٹی میں اسمارٹ کلاس رومز کے ساتھ ساتھ جدید لیب بھی قائم کردی جائے گی۔
ڈاکٹر رفیق میمن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جلد ہمیں یونیورسٹی کیلئے عمارت مل جائے گی، یونیورسٹی کا نیا تعلیمی سیشن 27 جنوری سے شروع ہو رہا ہے۔
فپوآسا کے مرکزی رہنما پروفیسر محسن علی کے مطابق یہ احتجاج حکومت کے فیصلوں کی واپسی تک جاری رہے گا۔ اس دوران طلبہ کی تعلیم میں کسی بھی خلل کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی آف میرپور خاص کی اپنی زمین کیلئے شہر کے ایم این اے، ایم پی اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کی گئی ہیں جس کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔
اجلاس میں سالانہ رپورٹ پیش کی گئی جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، یونیورسٹی کے سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا گیا جس میں کچھ تجاویز آئیں اور ممبران نے اسے بھی منظور کیا۔
دوران اجلاس ڈاکٹر فتح محمد مری کو سینیٹ سے فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا ممبر مقرر کیا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شرکاء نے وائس چانسلر کی جانب سے کم مدت میں کیے جانے والے کام کو سراہا اور یونیورسٹی کی بہتری کیلئے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔
سینیٹ کمیٹی کا اگلا اجلاس مارچ میں منعقد کیا جائے گا۔ اجلاس میں ڈاکٹر فتح محمد مری، ایڈیشنل سیکریٹری کالج ایجوکیشن احسان لغاری، مہران یونیورسٹی کے ڈاکٹر بھاوانی شنکر، پشپا کماری، چیئرمین تعلیمی بورڈ میرپورخاص ڈاکٹر ثمر رضا تالپور، ڈاکٹر حماد اللّٰہ کاکی پوٹو سمیت دیگر سینیٹ ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر
پڑھیں:
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرسجرمن چانسلر فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ ماسکو کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شرو ع ہونے والی جنگ میں ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ کے قیام سے روس کا حوصلہ آئندہ مزید بڑھے گا اور صدر پوٹن اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر میرس نے بدھ 17 ستمبر کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ میں ’’کوئی ایسا امن، جس کی شرائط کییف کو لکھائی گئی ہوں اور جس میں یوکرین کی آزادی کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو، روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس حد تک حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ اپنے اگلے ہدف کی تلاش شروع کر دیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس کے علاوہ جرمن سربراہ حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے حالیہ واقعات اس طویل المدتی رجحان کا حصہ ہیں، جس کے تحت روسی صدر پوٹن سبوتاژ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی برداشت کی حد کا امتحان بھی لیتے رہتے ہیں۔
دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے قدامت پسندوں کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے چانسلر میرس نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’روس اپنی ایسی کوششوں کے درپردہ ہمارے آزاد معاشروں کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے۔‘‘
فریڈرش میرس نے جرمن پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ یوکرین میں قیام امن کے لیے کوئی بھی ایسا معاہدہ طے نہیں کیا جا سکتا، جس کی کییف حکومت کو قیمت اپنے ملک کی سیاسی خود مختاری اور علاقائی وحدت کی صورت میں چکانا پڑے۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ