امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن ، امیر صوبہ بلوچستان ورکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید فراست شاہ، بلوچستان شعبہ سیاسی امور کے نگراں زاہد اختر بلوچ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے چودھری امتیاز کراچی پریس میں ’’ بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے ہیں

کراچی( اسٹاف رپورٹر) امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان کے تحت کراچی پریس کلب میں ’’بلوچستان کے سلگتے ہوئے مسائل اور ان کا حل ‘‘کے عنوان سے سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں اوراسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل اور بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دینے ہوں گے۔ بلوچستان کے عوام کو عزت اور ان کے حقوق دیے جائیں تو یہ اور زیادہ محب وطن ثابت ہوں گے۔ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے فارم47 والوں کے بجائے بلوچستان کی حقیقی قیادت سے بات کرنا ہوگی۔ بلوچستان کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے فارم 47 کی پیداوار عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ لاپتا افراد کے کمیشن کو فعال کیا جائے ،طاقت کا استعمال بند اورلاپتا افراد کو بازیاب کروایا جائے۔ اگر کوئی دہشت گرد یا مجرم ہے تو اس کا آئین اور قانون کے مطابق اور عدالتوں کے ذریعے فیصلہ کیا جائے۔ کسی بھی آئین میں یہ موجود نہیں ہے کہ لوگوں کو پکڑ کر لاپتا کردو ۔بلوچ قیادت کا ہم کراچی پریس کلب میں خیر مقدم کرتے ہیں،جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کے لیے پورے ملک میں آواز اٹھائے گی ،لاہور مینار پاکستان پرتاریخی جلسہ ،پشاور اسلام آباد میں بھی مقدمہ لڑے گی۔سیمینارسے امیر جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان و رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری سید فراست شاہ ،صوبہ بلوچستان کے شعبہ سیاسی امور کے نگراں زاہد اختر بلوچ ،بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے چودھری امتیاز و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ نظامت کے فرائض سیکرٹری صوبہ بلوچستان مرتضیٰ کاکٹر نے انجام دیے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہاکہ ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں ،حکومت عدالت ، فوج سب کو آئین و قانون پر عمل کرنا ہوگا۔ وہاں کے مسائل حل ہو جائیں تو 3 ماہ میں خود بلوچستان کے عوام اپنے صوبے کا دفاع کریں گے اور ملک ترقی کرے گا۔ بلوچستان کے عوام کوضروریات زندگی کی سہولیات فراہم کی جائیں۔سی پیک میں بلوچستان کا حصہ اور عوام کوگیس مہیا کی جائے۔ بلوچستان واحد صوبہ ہے جو پورے ملک کے لیے سولر انرجی کا انتظام کرسکتا ہے۔ بلوچستان میں موجود منرلز کو چند سرداروں کے حوالے کردیا گیا ہے جس سے حکمران فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بلوچستان میں بے شمار قدرتی وسائل ،معدنیات اور خزانے موجود ہیں لیکن حکمرانوں کی نظر خزانوں پر تو ہے عوام کو عزت اورحقوق نہیں دیتے۔ بلوچستان سے ملنے والے منرلز میں سے 20 فیصد حصہ بلوچستان کے عوام کو دیدیا جائے تو صوبہ بھی ترقی کرے گا اور پاکستان بھی۔ بلوچستان اور سندھ کے حکمرانوں میں کرپشن کی دوڑ اور مقابلہ چل رہا ہے۔پہلے صرف سندھ میں سسٹم کام کررہا تھا اور اب سسٹم کو اسلام آباد میں جاکر بٹھادیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سے کراچی تک موٹر وے موجود نہیں جس کے باعث سالانہ 8 ہزار لوگ حادثات کا شکار ہوکر اپنی جان گنوادیتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی حق دو بلوچستان تحریک جاری ہے ،امیر صوبہ بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن تحریک کے قائد ہیں۔جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہے، بلوچستان کے عوام اس تحریک کا حصہ بنیں۔مولانا ہدایت الرحمن نے بھرپور جدوجہد کی اسی وجہ سے انہیں عوام نے منتخب کیا۔ جعفرآباد سے عبد المجید بادینی کو بھی عوام نے بھاری مینڈیٹ دے کر کامیاب کیا ہے۔ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے ۔مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ جنرل ایوب خان کے دور سے لے کرآج تک بلوچستان میں جبر و ظلم کا نظام قائم ہے۔ بلوچستان کا میڈیا بھی آزاد نہیں ہے جس کے باعث بلوچستان کے مسائل اور گمنام اموات کا پتا تک نہیں ہے۔ بلوچستان کے عوام کے بارے میں پورے پاکستان میں غلط تاثر پھیلایا گیا ہے۔ قائد اعظم کے سر پر جناح کیپ کسی اور نے نہیں وہ صوبے بلوچستان کے عوام نے پہنایا تھا۔ بانی پاکستان قائد اعظم کو بلوچستان کے عوام نے سونے میں تولہ اور انہیں عزت دی۔ جنرل ایوب نے اپنی طاقت کے زور پر بلوچستان کے عوام کو شرپسند قراردیا۔پرویز مشرف نے بھی مکا لہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند سرداروں کا مسئلہ ہے اور وہاں آگ اور خون سے کھیلا گیا۔حکمران مختلف بہانے سے بلوچستان کے عوام کو دھوکا دیتے رہے‘ آج کے حکمران بھی کہتے ہیں کہ ایک ایس ایچ او کی مار ہے ‘ تکبر اور غرور کرنے والوں نے بہت ساری ماؤں کو بیوہ کیا اور بچوں کو یتیم کیا‘ آج بلوچستان جل رہا ہے۔ ایف سی کے اہلکار گھروں میں آکر ماؤں کی عزت نہیں کرتے جس کے باعث نوجوان پہاڑوں پر جاکر مسلح جدوجہد کر رہے ہیں‘ ہم نے مسلح جدوجہد کے بجائے جمہوری راستہ اختیار کیا ہے ‘ کراچی میں بھی بلوچستان کے حوالے سے احتجاج کرنے والی ماؤں بہنوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیا گیا‘ صوبہ بلوچستان کو لینڈ مافیا ،کرپٹ بیوروکریسی اور ظالم جاگیرداروں و سرداروں کے حوالے کردیا گیا ہے۔ ہم صوبہ بلوچستان میں دن میں 5 دفعہ اپنی شناخت کرواتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان اس وقت تک مستحکم نہیں ہوگا جب تک چادر اورچار دیواری کاتقدس پامال کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوگا۔اسلام آباد کے حکمران بلوچستان کے ساتھ وہی رویے رکھتے ہیں جو مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ بلوچستان کا سونا ، چاندی ،سوئی گیس ، کوئلہ اور بلوچستان کے عوام کو ملنا چاہیئے۔ بلوچستان کے عوام چاہتے ہیں کہ ہماری ماؤں کو عزت کا تقدس رکھا جائے، نوجوانوں کو بازیاب کروایا جائے۔بلوچستان کی مائیں پکار رہی ہیں کہ ہمیں ہمارے بچے دے دیں ۔ حکمران سن لیں بندوق اور طاقت کے زور پر ملک میں استحکام چاہتے ہیں تو ہمیشہ طاقت کو شکست ہوئی ہے۔ بلوچستان ہمارا ہے، بندوق والوں کا نہیں ہے، بلوچستان کو ہم خود سنبھالیں گے۔سید فراست شاہ نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بلوچستان کے عوام اور نوجوان ہیں جو پاکستان کے لیے بھی بہت اہم ہے۔بلوچستان کے نوجوان بہت ہی ہنر مند اور پڑھے لکھے ہیں۔بد قسمتی سے باصلاحیت بلوچستان کے عوام کو اوپر کی سطح پر نہیں لایا جاتا۔ہمارے ملک کا گلہ سڑا نظام ہے جس کے باعث بلوچستان کے پڑھے لکھے لوگوں کو ضائع کیا جارہا ہے۔ یہی حال سیاست اور نوکریوں کا بھی ہے باصلاحیت لوگوں کو آگے نہیں آنے دیا جاتا۔ پاکستان ایسے خطے میں واقع ہے جہاں منرلز کا ہونا لازمی ہے۔ اس حوالے سے بلوچستان کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ بلوچستان میں منرل ڈویلپمنٹ کے حوالے سے بہت سارے مواقع موجود ہیں لیکن حکومتی سرپرستی میں کام نہیں کرنے دیا جاتا۔ 1950 میں بلوچستان کے صوبے میں گیس برآمد ہوئی جو تمام صوبہ جات میں تقسیم ہوتی ہے لیکن خود بلوچستان کے عوام کو گیس فراہم نہیں کی جاتی۔اگر پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی مشکل ہے ، اب نئی ٹیکنالوجی کے بعد تو ٹرکوں کے ذریعے ایل پی جی گیس فراہم کی جاسکتی ہے لیکن اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔ پاکستان کے ڈویلپمنٹ کا ایک بڑا حصہ صوبہ بلوچستان میں خرچ ہونا چاہیے۔ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان پاکستان کا وہ صوبہ ہے جہاں سے سولر انرجی پیدا ہوسکتی ہے۔زاہد اختر بلوچ نے کہاکہ بلوچستان ایسا صوبہ ہے جس کے زیر زمین بے شمار مسائل ہیںاور برسر زمین عوام بے شمار مسائل کا شکار ہیں۔صوبہ بلوچستان 40 فیصد پاکستان ہے اور دیگر صوبوں کے لوگوں کا فرض ہے کہ وہ ایک بلوچستان کی آواز بنیں۔ صوبہ بلوچستان پورے پاکستان کو گیس فراہم کررہا ہے۔ اور سونے کے ذخائر موجود ہیں۔بد قسمتی سے بلوچستان کے عوام پر ظلم و تشدد کیا جارہا ہے، عدالتوں میں بلوچستان کے لوگوں کے لیے دروازے بند ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو بغیر ایف آئی آر کے کئی سال تک جیلوں میں قید کردیا جاتا ہے۔ اگر پاکستان اور بلوچستان کو بچانا ہے تو فارم 47 نہیں بلکہ فارم 45 والوں کو قبول کرنا ہوگا۔چوہدری امتیاز طارق نے کہاکہ بلوچستان میں عوام کے ساتھ ساتھ صحافی بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ موجودہ حکومت نے کئی بار کوئٹہ پریس کلب کو بھی بند کرنے کی کوشش کی ہے۔ بلوچستان کے صورتحال یہ ہے کہ پریس کانفرنس یا سیمینار کرنے کے لیے بھی ڈی سی سے اجازت لینی پڑتی ہے ۔بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے آج کراچی پریس کلب سے تحریک شروع کی ہے۔ ہم صحافی بھی اس تحریک کا حصہ بنیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحمن حافظ نعیم الرحمن صوبہ بلوچستان جماعت اسلامی بلوچستان میں بلوچستان کی کے حوالے سے کراچی پریس جس کے باعث ان کے حقوق الرحمن نے پریس کلب کے مسائل نے کہاکہ عوام نے عوام کے نہیں ہے کے ساتھ ہیں کہ کے لیے اور ان

پڑھیں:

پاکستان اپنے آبی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کر ے گا: معین وٹو

لاہور (نوائے  وقت رپورٹ) وفاقی وزیر آبی ذخائر معین وٹو نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا عالمی قوانین کی صریحاًخلاف ورزی ہے، پاکستان اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور تمام دستیاب فورمز پر اس معاملے کو اٹھایا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں''انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ '' کے زیراہتمام ''بھارت کی پاکستان کے پانی پر جارحیت، کیا جنگ کے بادل ابھی بھی منڈلا رہے ہیں، نتائج اور آگے کا راستہ''کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر آبپاشی محسن لغاری، سینئر صحافی سہیل وڑائچ ، مجیب الرحمن شامی، آئی آئی آر ایم آر کے چیئرمین محمد مہدی، صدر یاسر حبیب خان، آبی ماہر چوہدری محمد شفیق، سابق انڈس واٹر کمشنر زشیراز جمیل اور آصف بیگ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر  محمد معین وٹو نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جسے یکطرفہ طور پر معطل اور نہ ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ بھارت نے دو دن کیلئے جہلم کا پانی روکا تھا لیکن اب نارمل ہے، خدشہ ہے کہ بھارت مستقبل میں کوئی بھی ایسا قدم اٹھا سکتا ہے۔ سابق صوبائی وزیر محسن لغاری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا کوئی قانون بھارت کو معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی اجازت نہیں دیتا، اگر ایسے معاہدے ختم ہونے لگیں تو عالمی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ چیئرمین انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ محمد مہدی نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے بھارت کے یکطرفہ اقدامات جنوبی ایشیاء میں آبی سلامتی کے لیے چیلنج ہیں۔ بھارت کا رویہ جارحیت کے مترادف ہے جسے پاکستان انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ البتہ بھارت دریائے چناب کاپانی روک سکتا ہے لیکن اس کے لئے کسی بھی منصوبے کی تعمیر کے لئے سالوں درکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پوری دنیا کے لئے ٹیسٹ کیس ہے کیونکہ اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو دنیا میں ہونے والے عالمی معاہدوں کی ساکھ خطرے میں پڑ جائے گی۔ امریکہ نے ثالثی کی پیشکش کی ہے اب اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بغیر تاخیر کئے پانی کے مسئلے کو حل کرائے۔ آبی ماہر چوہدری محمد شفیق نے خبردار کیا کہ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گر رہی ہے جبکہ بھارت سمندر میں جانے والے پانی کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بہت سا پانی بغیر استعمال کے سمندر میں جا رہا ہے، جسے بچانے کی ضرورت ہے۔ معروف صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنا بھارت کے مفاد میں بھی نہیں، جنگوں کے باوجود یہ معاہدہ قائم رہا ہے، پاکستان میں پانی کا مسئلہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ ہمیں اس حساس معاملے پر جذباتیت کی بجائے دانشمندی سے کام لینا ہو گا اور باہمی تنازعات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔ سابق انڈس واٹر کمشنر شیراز جمیل نے کہا کہ دریائے چناب کا سارا پانی مقبوضہ جموں و کشمیر سے آتا ہے، بھارت اس پر ڈیم بنا کر پانی روک سکتا ہے جس سے پاکستان کو خشک سالی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سابق انڈس واٹر کمیشن کے کمشنر آصف بیگ نے کہا کہ بھارت طویل مذاکرات کی آڑ میں تعمیرات جاری رکھتا ہے، جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت نے معاہدے سے بڑے فوائد حاصل کیے ہیں، لیکن اب وہ ٹریٹی سے فرار چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام کو ساتھ ملا کر انقلاب، اسلامی نظام کے قیام کی جدوجہد جاری:حافظ نعیم
  • ملک میں اجارہ داری نظام کے ذریعے عوام کو دبا کر رکھا ہوا ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • 31 مئی کو اہل غزہ سے یکجہتی کیلئے ’’ڈاکٹروں کا مارچ‘‘ ہو گا: حافظ نعیم 
  • پاکستان اپنے آبی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کر ے گا: معین وٹو
  • بھارت اپنی ہر کوشش کے باوجود پاکستان کو خوفزدہ نہیں کر سکا، کرسٹین فیئر
  • بھارت کو ہم نے میدان میں پیچھے دھکیلا ہے، جو بھارت کر رہا ہے وہی اسرائیل کر رہا ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • ٹرمپ سے امید لگانے والے جان لیں کہ یہ جھوٹ اور فراڈ ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم
  • سب کو معلوم ہے بھارت پٹ چکا مگر باز نہیں آرہا، حافظ نعیم الرحمٰن
  • جماعت اسلامی کا یکم جون کو حیدرآباد میں بڑے احتجاجی مظاہرے کا اعلان
  •  بلوچستان میں حقوق کی کوئی لڑائی نہیں، اب بھارتی پراکسیز کا خاتمہ کریں گے