پاکستان اور جنوبی سوڈان زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں،عاطف اکرام شیخ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پاکستان اور جنوبی سوڈان زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں،عاطف اکرام شیخ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور جنوبی سوڈان میں باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم اور نہ ہونے کے برابر ہے، پاکستان اور جنوبی سوڈان زراعت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں، ایف پی سی سی آئی پاکستان اور جنوبی سوڈان میں تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
وہ پیر کو پاکستان کے دورے پر آئے جنوبی سوڈان کے پارلیمانی وفد سے ایف پی سی سی آئی پریذیڈنٹ آفس میں ہونے والی ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے ۔صدر ایف پی سی سی آئی نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کے نئے مواقع پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گا، پاکستان اور جنوبی سوڈان میں باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم اور نہ ہونے کے برابر ہے، دونوں ملک زراعت سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
عاطف اکرام شیخ نے کہاکہ جنوبی سوڈان پاکستان سے ٹیکسٹائل،فارما سیوٹیکل، اسٹیل اور دیگر اشیا درآمد کر سکتا ہے،پاکستان جنوبی سوڈان کے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے، ایف پی سی سی آئی پاکستان اور جنوبی سوڈان میں تجارتی تعلقات میں اضافے کیلئے کلیدی کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔جنوبی سوڈان کی قانون ساز اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کورنیلیو کون نگونے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جنوبی سوڈان تحقیق، زراعت، ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دے سکتے ہیں، جنوبی سوڈان پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی اور تجارتی وفود کا تبادلہ ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: زراعت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ میں باہمی
پڑھیں:
نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔