کسٹمزنے فراڈ کے299 مقدمات درج کئے فراڈ کی کل رقم 411 ارب سے زائد ہے ، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ کسٹمزنے4 سال میں مالی فراڈ کے299 مقدمات درج کئے فراڈ کی کل رقم 411 ارب 77 کروڑ سے زائد ہے کرپشن کیسزمیں ملزمان کی مجموعی تعداد 547 ہے، 105 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سپیکرایازصادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کےاجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)میں فراڈ اور کرپشن مقدمات کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی۔
وزیرخزانہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہےکہ سیلز ٹیکس فراڈ کیسز میں 77 ایف آئی آرز کا اندراج کیا گیا ہے،سیلز ٹیکس فراڈ کی کل رقم 411 ارب 77 کروڑ سے زائد ہے، کسٹمز فراڈ کے 299 مقدمات میں کل 30 ارب روپے سے زائد کا فراڈ کیا گیاہے۔
قومی اسمبلی کےاجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ فراڈمیں ایف بی آرافسران دشتی خان،رانا نثاراحمد، یاسرلطیف، رضوان تاج ، حسن خلیل،ملک فیصل سجادشامل ہیں، دشتی خان انسپکٹر کو معطل اور فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، کرپشن کیسزمیں ملزمان کی مجموعی تعداد 547 ہے، 105 کو گرفتارکرلیاگیا ہے۔
سپیکرایازصادق کی زیرصدارت ہونے والے قومی اسمبلی کےاجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید بتایا کہ 43 لاکھ کی رقم واگزارکرالی ہے خصوصی عدالتوں میں 44 چالان دائرکردئیےگئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی فراڈ کی
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔