امریکا کو پھر سے عظیم بناؤں گا، آج کا دن امریکی شہریوں کی آزادی کا دن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حلف اٹھانے کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میں امن قائم کرنے والا بننا چاہتا ہوں، ہماری افواج اپنے اہم مقصد امریکا کی حفاظت پر ہی فوکس رہیں گی، ہم خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکا رکھ رہے رہیں، ہم پانامہ کینال واپس لیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے47 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اب امریکا ترقی کرے گا، اپنے دور میں امریکا پہلے رکھوں گا، امریکا بہت جلد مضبوط، عظیم اور پہلے سے کہیں زیادہ کامیاب ملک بنے گا۔ افتتاحی خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری اولین ترجیح ایک ایسا ملک قائم کرنا ہے، جو آزاد اور مضبوط ہو، 8 سال مجھے جن مشکلات کا سامنا رہا، امریکی تاریخ میں کسی اور کے ساتھ ایسا نہیں ہوا، میں امریکا کو پھر سے عظیم بناؤں گا، آج کا دن امریکی شہریوں کی آزادی کا دن ہے، سیاہ فام اور لاطینی امریکیوں کا شکریہ، میں نے اُن کے مسائل سُنے ہیں، آج مارٹن لوتھر کنگ ڈے ہے اور اس مناسبت سے میں ان کے لیے کام کروں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سابق حکومتیں داخلی مسائل حل نہیں کرسکیں لیکن دنیا بھر میں مہنگی مہمات کرتی رہیں، میں اور میری انتظامیہ ملک کی سرحدوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، آج تاریخی حکم ناموں پر دستخط کروں گا، میں امریکا کی جنوبی سرحدوں پر نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کروں گا۔
ہم لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن اور جرائم پیشہ افراد کو ان کے ملکوں کو واپس بھیجیں گے، منظم جرائم کے گروہوں کو غیر ملکی دہشت گرد قرار دیں گے، ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف امریکی فوج کو استعمال کریں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اپنی کابینہ کو ہدایت دوں گا کہ ہر صورت میں مہنگائی پر قابو پائے، امریکا ایک بار پھر دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بنے گا، میں امریکا کے تجارتی نظام کو فوری ٹھیک کرنے میں لگ جاؤں گا، امریکی عوام پر ٹیکسوں میں کمی کروں گا، میں تمام حکومتی سنسرشپ ختم کرنے کا فوری حکم دوں گا، امریکا میں آزاد اظہار رائے کی مکمل آزادی بحال کروں گا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شہروں میں قانون کی بالادستی لائیں گے، ہم ایک میرٹ والی سوسائٹی بنائیں گے، اپنے ملک کو خطرات اور دراندازیوں سے بچانا اولین ذمہ داری ہے، میں امن قائم کرنے والا بننا چاہتا ہوں، ہماری افواج اپنے اہم مقصد امریکا کی حفاظت پر ہی فوکس رہیں گی، ہم خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکا رکھ رہے رہیں، ہم پانامہ کینال واپس لیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ہم یہ پالیسی لائیں گے کہ آج سے امریکا میں صرف دو جنس ہوں گی، مرد اور عورت۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مریخ پر خلائی مشن اور خلانوردوں کو بھیجنے کا بھی اعلان کیا۔ تقریب سے پہلے ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صدر بائیڈن سے ملاقات کی، ٹرمپ نے اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ واشنگٹن کے چرچ میں دعائیہ سروس میں بھی شرکت کی۔ واشنگٹن ڈی سی میں شدید سردی کے باعث 40 سال بعد حلف برداری کی تقریب ان ڈور ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کی کئی سیاسی شخصیات اور پاکستانی امریکن بھی شریک ہوئے۔ جاپان، بھارت، آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ بھی حلف برداری میں شریک تھے، چین کے نائب صدر نے اپنے ملک کی نمائندگی کی۔ گوگل کے سی ای او سُندرپچائی، میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ اور ٹک ٹاک کے سی ای او شو چیو بھی تقریب میں شامل تھے۔ حلف برداری سے قبل کیپٹل ون ایرینا میں ٹرمپ کی جیت کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔
دیگر ذرائع کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج سے نیا اور سنہری دور شروع ہو رہا ہے، امریکا کو دوبارہ عظیم ملک بنائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کے عہدے کا حلف لینے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ اسٹیبلشمنٹ سے ملک کو چھٹکارا دلوانا، عوام کے مسائل کو حل کرنا ترجیحات ہیں، امریکا میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے مجھ پر حملہ کیا گیا، خدا نے امریکا کو عظیم بنانے کے لیے مجھے محفوظ رکھا، لانس اینجلس کی آتشزدگی اور وہاں کے بے داخل شہریوں کی بھی مدد کی جائے گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ووٹ دینے پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا کو قابل فخر اور اقوام میں سرفہرست بنائیں گے، آج سے آپ کو تیز ترین تبدیلیاں نظر آئیں گی، ملک کو ہتھیاروں سے پاک کریں گے اور دنیا بھر سے تعلقات کو بہتر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے امریکا کے نیچے جانے کا وقت ختم ہوگیا ہے، محکمہ انصاف کا غیر منصفانہ استعمال ختم ہو جائے گا، میں اپنے ملک، قوم، عوام اور خدا کو کبھی نہیں بھولوں گا۔ انکا کہنا تھا کہ امریکا کے دشمنوں کو شکست دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری میں امریکا امریکی صدر بنائیں گے امریکا کو امریکا کے نے کہا کہ کہا کہ ا کروں گا
پڑھیں:
کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایک بات تو پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے اور وہ یہ کہ اُن کے بارے میں کوئی بھی بات پورے یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ وہ کب کیا کر بیٹھیں کچھ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ پالیسی کے حوالے سے اُن کے بہت سے اقدامات نے انتہائی نوعیت کی کیفیت راتوں رات پیدا کردی اور پھر اُنہوں نے یوں پسپائی اختیار کی کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی۔
بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اُن کی سوچ انتہائی متلون ہے۔ وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کہہ جاتے ہیں اور عواقب کے بارے میں سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ انتہائی غیر یقینی شخصیت ہیں اور اِس وصف کے ذریعے امریکا کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ٹیرف کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ اُنہوں نے پہلے تو چین، کینیڈا اور میکسیکو سمیت بارہ سے زیادہ ممالک پر بھاری درآمدی ڈیوٹی تھوپ دی۔ اُن کا خیال تھا کہ درآمدات کو امریکی صارفین کے لیے مہنگا کرکے وہ ملکی صںعتوں کو زیادہ تیزی سے پنپنے کا موقع فراہم کریں گے مگر جو کچھ ہوا وہ اِس کے برعکس تھا۔ جب دوسرے ملکوں نے بھی جوابی ٹیرف کا اعلان کیا تو امریکی مصنوعات اُن ملکوں کے لیے صارفین کے لیے مہنگی ہوگئیں اور یوں امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا۔
صدر ٹرمپ نے جب دیکھا کہ اُن کا اٹھایا ہوا قدم شدید منفی اثرات پیدا کر رہا ہے تو اُنہوں نے قدم واپس کھینچ لیا۔ یوں امریکا نے ٹیرف کے محاذ پر واضح پسپائی اختیار کی۔ اِس پسپائی نے ثابت کردیا کہ امریکا اب من مانی نہیں کرسکتا۔ وہ کوئی یک طرفہ اقدام کرکے کسی بھی ملک کے لیے بڑی الجھن پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ دھونس دھمکی کا زمانہ جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑ رہا ہے۔
طاقت کا معاملہ بھی “وڑتا” دکھائی دے رہا ہے۔ چین اور روس ڈٹ کر میدان میں کھڑے ہیں۔ اُنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ اب امریکی فوج کے لیے کہیں بھی کچھ بھی کرنا آسان نہیں رہا۔ منہ توڑ جواب دینے والے میدان میں کھڑے ہیں۔ دور افتادہ خطوں کو زیرِنگیں رکھنے کی امریکی حکمتِ عملی اب ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ افریقا میں بھی بیداری کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یورپ کی ہچکچاہٹ نے امریکا کی مشکلات مزید بڑھادی ہیں۔
ہمارے سامنے اب ایک ایسی دنیا تشکیل پارہی ہے جس میں امریکا اور یورپ ہی سب کچھ نہیں۔ پوری دنیا کو مٹھی میں بند کرکے دبوچے رکھنے کا زمانہ جاچکا ہے۔ بہت سے ممالک نے خود کو عسکری اعتبار سے مضبوط بنایا ہے۔ پاکستان کو انتہائی کمزور سمجھا جارہا تھا مگر اُس نے فضائی معرکہ آرائی میں بھارت کو ناکوں چنے چبواکر امریکا اور یورپ کو پیغام دے دیا کہ اُسے تر نوالہ نہ سمجھا جائے۔ دنیا بھر میں بھارت کی جو سُبکی ہوئی ہے اُس نے یہ بھی واضح اور ثابت کردیا کہ بھارت عالمی طاقت تو کیا بنے گا، وہ علاقائی طاقت بننے کے قابل بھی نہیں ہے۔
یہ تمام تبدیلیاں دیکھ کر امریکی قیادت بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ ٹیرف یا کسی اور معاملے میں من مانی سے گریز ہی بہتر ہے۔ صدر ٹرمپ نے چند ہفتوں کے دوران جو طرزِ فکر و عمل اختیار کی ہے وہ اِس بات کی غماز ہے کہ اب سب کچھ امریکا کے حق میں نہیں رہا۔