غالب ڈومکی پرحملے کی شفاف تحقیقات کے احکامات دے دیے‘وزیرداخلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر داخلہ قانون و پارلیمانی امور ضیاالحسن لنجارنے سابق ایم پی اے میر غالب ڈومکی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کے حوالے سے ضلعی پولیس کو باقاعدہ احکامات جاری کردیے ہیں۔سندھ اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ شرپسند عناصر کا کوئی مذہب یا شناخت نہیں ہوتا بلکہ یہ ہر جگہ کسی نہ کسی حلیے یا لبادے میں موجود ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سابق صوبائی ممبر پر حملے میں ملوث ایک ڈاکو مارا جاچکا ہے۔یہ کوئی قبائلی جھگڑا ہے اور نہ ہی کسی کو بھی ایسا تاثر قائم کرنیکی اجازت دی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میر عابد جتوئی اس واقعہ کے فوری بعد میر غالب ڈومکی سے ملاقات اور انکی عیادت کے لیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے پولیس ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور جلد ہی پولیس کو کامیابی ملے گی اور قانون شکن عناصر پولیس کی گرفت میں ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
حافظ آباد میں خاتون سے اجتماعی زیادتی اور برہنہ ویڈیو بنانے کے اندوہناک واقعہ میں ملوث ایک اور ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔پولیس کے مطابق ملزم چاند پنج پلّہ کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، پولیس نے نعش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دیا، دو ملزم پہلے ہی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔بیان میں بتایا گیا کہ اہلکار معمول کے گشت پر تھے جب ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی، جوابی کارروائی میں پولیس نے مؤثر حکمت عملی اپنائی تاہم دوران فائرنگ ملزم چاند اپنے ہی گروہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہو گئے۔حکام کے مطابق اس کیس میں اب تک تین ملزمان مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں، چوتھا ملزم اکرام مانگٹ ابھی تک فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے، پولیس تھانہ کسوکی نے آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔قبل ازیں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزم کو رشوت لے کر چھوڑنے پر چوکی انچارج اور لیگل انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ محلہ شیخاں شاہدرہ ٹاؤن لاہور کے رہائشی متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ 25 اپریل کو موٹر سائیکل پر نوشہرہ ورکاں سے اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے بعد حافظ آباد جا رہا تھا کہ مانگٹ اُونچا کے قریب رفع حاجت کے لیے دونوں رُکے، جہاں اچانک مسلح ملزمان اکرام، لائیق، چاند اور خاور وغیرہ ہمیں گن پوائنٹ پر ویرانے میں لے گئے جہاں چاروں ملزمان نے میرے سامنے میری بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں ہم دونوں میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان ہم پر تشدد کرتے رہے اور ہماری برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی، ملزمان نے میری بیوی سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات، دو موبائل اور رقم لوٹی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔