پنجاب اسمبلی ، پینگ بازی کیخلاف سخت ترین قانون سمیت 12بل منظور ، اپوزیشن کا احتجاج واک آئوٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب حکومت کی پہلے پارلیمانی سال کی طویل ترین قانون سازی پنجاب اسمبلی نے پتنگ بازی پر سختی کے ساتھ پابندی کے سخت ترین قانون سمیت بارہ بل منظور کر لئے۔ اپوزیشن کا ان کی ترامیم شامل نہ کرنے پر احتجاج اور واک آئوٹ، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ چیف منسٹر نے غریب بھٹہ مالکان کے لیے قرض سکیم قرضے دینے کے ساتھ ساتھ انہیں زگ زیگ بھٹے چلانے کی ٹیکنیکل ٹریننگ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ و پارلیمانی امورمیاں مجتبیٰ شجاع نے کہا ہے کہ مضبوط معیشت حکومت کی اولین ترجیح ہے، مالیاتی استحکام کیلئے غیر ضروری اخراجات اور وسائل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں جمخانہ کلب کی لیز کے بارے میں رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی۔ اجلاس میں ’’ اوو اوو‘‘ احتجاج کی گونج رہی، سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے ارکان کے جوابات کے دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان میں اوو اوو کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا۔ سپیکر نے بھی اپوزیشن کے اوو اوو احتجاج پر طنزیہ جملہ کسا اور کہا اپوزیشن ارکان اور اونچا اوو اوو کریں۔ رانا شہباز آپ کی اوو اوو کی آواز نہیں آئی۔ امجد علی جاید کے سوال کے جواب میں مریم اورنگ زیب نے کہا تھا کہ پورے پنجاب میں 1200 بھٹے گرائے گئے ہیں، بھٹوں کو زگ زیگ پر شفٹ کرنے کی بہت ساری درخواستیں آئی ہیں۔ آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو پانچ کروڑ کے جرمانے کیے گئے ہیں، پہلے فیکٹریوں کے خلاف جرمانے ہوتے تھے مگر وہ اوپن رہتی تھی، مگر اب جن فیکٹریوں کو جرمانے اور سیل کیا گیا ان کی بجلی بھی بند کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر گاڑیوں پر ڈراؤن نصب کیے گئے۔ ٹائر جلانے والے پلانٹس کے خلاف سخت ایکش لیا گیا ہے۔ اسی یونٹس کو انوائرمینٹل میں منتقل کیا گیا۔ فیصل آباد ڈرین سے متعلق چار ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ فیصل آباد کی تجرباتی لیبارٹری نے پہاڑنگ ڈرین پر واقع 37 ملز کے ویسٹ واٹر سیمپلز لیے گئے ہیں۔ 32 ملز مالکان کے خلاف کی کارروائی کی گئی ہے۔ کابینہ سے بجٹ منظور ہو گیا جلد فیصل آباد میں ڈرین کا معاملہ حل ہو گا۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے نقطہ اعتراض پر سوال اٹھایا کہ حکومت دعوے کر رہی سب اچھا ہے، آج شہری صاف پانی پینے سے محروم ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان نے کہا کہ ملین کے فنڈز محکمہ تحفظ ماحولیات کیلئے جاری کیے گئے۔ ایک کروڑ سے زائد کے فنڈز دئیے گئے وہ کہاں خرچ کیے گئے ہیں۔ کسی بھی یونٹ کے خلاف کارروائی کیلئے محکمہ تحفظ ماحول کے قواعد و ضوابط کیا ہیں۔ سینئر منسٹر کے پاس پانچ پانچ وزراتیں ہیں۔، سپیکر نے وقفہ سوالات میں ممبران کی جانب سے غیر ضروری ضمنی سوالات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ضمنی سوالات تیار کر کے ایوان میں آئیں کیونکہ ایوان کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ آج سے سوالات پر میں غیر ضروری بات کی پابندی لگا دوں گا، حکومتی رکن مدد علی شاہ نے انسانی سمگلنگ کا معاملہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ پر حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے، جس پر سپیکر نے کہا کہ سرکاری ملازم کے بغیر مکروہ دھندہ نہیں ہو سکتا، ایک کمیٹی بنا دی ہے جو وفاقی حکومت سے اس معاملہ پر بات کرے گی۔ سپیکر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ین سو تحریک التوائے کار التواء کا شکار ہیں۔ تمام پینڈنگ تحریک التوائے کار کے جوابات اسمبلی سیکرٹریٹ میں آچکے ہیں۔ آئند کسی بھی محکمہ کا جواب نہ آیا تو متعلق وزیر ذمہ دار و جواب دے ہو گا۔ سپیکر نے پنجاب اسمبلی میں بنائی گئی کمیٹی کی جمخانہ کلب پر رپورٹ ایوان میں پیش کر دی۔ چیئر نے نشاندہی کی کہ جمخانہ کلب 1090کینال پر مشتمل ہے جس کا ٹیکس ڈبل فگر میں بھی نہیں دیا گیا، جمخانہ کی زمین کا کرایہ 50 پیسہ فی کنال رکھا گیا افسوس ہے کہ وہ بھی جمع نہیں کروایا گیا۔ لیز کے معاہدہ میں اتنی کمی ہے کہ جمخانہ کو تجاوزات کرنے کا موقع بھی مل گیا، باغ جناح میں فلوری کلچر گارڈن کی 8 ایکڑ زمین پر بھی بطور تجاوزات جمخانہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ مجھے کہا گیا کہ شاید آپ اور کچھ لوگوں کی جمخانہ کلب کی کچھ ممبر شپس دلوانا چاہتے ہیں، میں نے جمخانہ کلب کی انتظامیہ کو بتایا کہ ہمارے پاس تو پیدائش سے پہلے کی ہی ممبر شپ ہے۔ غریب آدمی کی 50 فٹ کی دکان کا کرایہ 10ہزار کرایہ کو پانچ ہزار فیصد تک بڑھا دیا گیا۔ اگر کوٹ رادھا کشن، کھڈیاں خاص، دیپالپور، پاکپتن سمیت دیگر شہروں کی دکانوں کا کرایہ پر اگر جمخانہ کلب کا ایک ماہ کا کرایہ لے لیا جائے تو غریبوں کو بے گھر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ پنجاب اسمبلی نے پتنگ بازی پر سختی کے ساتھ پابندی کا سخت ترین قانون منظور کر لیا۔ پنجاب اسمبلی نے دیگر اہم ترین بل بھی منظور کر لئے جن میں جنگلی جانوروں کے تحفظ کا لینڈ مارک قانون بھی شامل ہے۔ مسودہ قانون ترمیم تنازعات کا متبادل حل پنجاب 2025ء، مسودہ قانون ترمیم پتنگ بازی کی ممانعت 2025ء اور مسودہ قانون ترمیم مجرمان کی جانچ 2025ء میں منظور کر لیا گیا۔ مسودہ قانون ایجوکیشن کریکولم ٹریننگ اینڈ اسیسمنٹ اتھارٹی پنجاب 2025ء، مسودہ قانون ترمیم محفوظ علاقہ جات 2025ء اور مسودہ قانون ترمیم جنگلی حیات 2025ء منظورکر لیا۔ مسودہ قانون واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی 2025ء، مسودہ قانون ترمیم ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی راولپنڈی 2025ء اور مسودہ قانون اوورسیز پاکستانیوں کی جائیداد، خصوصی عدالتوں کا قیام 2025ء منظور کر لیا گیا۔ مسودہ قانون ترمیم پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی لاہور 2025ء، مسودہ قانون ترمیم امیر چاکر خان رند یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، ڈیرہ غازی خان 2025ء اور مسودہ قانون ترمیم پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی رسول 2025ء بھی منظور کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی نے پتنگ بازی پر سخت سزاؤں کے قانون اور دیگر قوانین کی منطوری میں حصہ نہیں لیا۔ قانون سازی کا عمل شروع ہوا تو ابتدا ہی میں پی ٹی آئی کے ارکان شور مچانے لگے۔ انہوں نے مسودات قانون کے آج منظوری کے لئے پیش کئے جانے والے مسودوں کی جو کاپیاں ڈیسکوں پر پہنچائی گئیں، وہ سب پڑھے بغیر ہی پھاڑ دیئے اور کاغذ ہوا میں اچھالتے رہے۔ پی ٹی آئی کے ارکان نے پتنگ بازی پر سخت سزا کے قانون اور دیگر قوانین کی منظوری کا عمل روکنے کے لئے اجلاس میں کورم پورا نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی جس پر سپیکر کو قانون کے مطابق اجلاس میں قانون سازی کی کارروائی روک کر ارکان کی گنتی کروانا پڑی۔ جب گنتی ہوئی تو کورم پورا تھا۔ اسی دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے قانون سازی کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا اور اسمبلی کے اجلاس سے اٹھ کر باہر نکل گئے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے بجٹ پر بحث کے دوران پھرکورم کی نشاندہی، کورم پورا نہ تھاجس پر ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ پری بجٹ ڈسکشن پر وزیر خزانہ و پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط معیشت ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مالیاتی استحکام کیلیے غیر ضروری اخراجات اور وسائل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 21 جنوری منگل کی دوپہر 1بجے تک ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: 2025ء اور مسودہ قانون پنجاب اسمبلی منظور کر لیا جمخانہ کلب ایوان میں پی ٹی ا ئی کے ارکان کا کرایہ سپیکر نے کیے گئے کے خلاف گئے ہیں لیا گیا اوو اوو کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثناء اللہ وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیر اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہو رہی ہے، وزیر اعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثناء اللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔