Nai Baat:
2025-04-26@03:19:07 GMT

وقت کی اہم ضرورت

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

وقت کی اہم ضرورت

پروفیسر جے پی چودھری ماہر سیاسیات ہونے کے ساتھ ساتھ معاشیات اور امن و امان کی کی صورت حال پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام پر بھی خاصی دسترس کے حامل انسان ہیں وہ ایک جگہ یوں رقمطراز ہیں۔ اِس وقت سرمایہ دارانہ نظام عالمی سامراجیت سے آگے بڑھ کرعالمی ہائپر سامراجیت (GLOBAL HYPER IMPERIALISM)،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (IMPERIALISM (GLOBAL MADکی منزل میں داخل ہوکر اپنی معاشی، اقتصادی، مالی اورمالیاتی سیرا بیت کے آخری نقطہ امتلا( THE LAST POINT OF SATURATION)کو چھو رہا ہے۔اب عالمی ہائپرسامراجیت ( GLOBAL HYPER IMPERIALISM) ،عالمی بائولی سامراجیت (GLOBAL RABID IMPERIALISM )اورعالمی پاگل سامراجیت (( GLOBAL MAD IMPERIALISM اپنے آخری نکتہ عروج پر پہنچ کر اپنے شدید اندرونی معاشی، اقتصادی، مالی و مالیاتی تضادات کے باعث شکست و ریخت سے دوچار ہونے والی ہے۔ اب سائنسی طور پر آگے عالمی انقلاب کا مرحلہ ہے۔ بڑی اور بڑی ہی حیرت کی بات یہ ہے کہ اِس وقت عالمی انقلاب کیلئے سارے معروضی اور موضوعی شرائط اور حالات مکمل ہوچکے ہیں۔ سو اب دنیا کی کوئی طاقت اِس کرہ ارض پر عالمی انقلاب اور خدا کی لاطبقاتی آسمانی بادشاہت کے قیام کو کسی بھی طرح سے نہیں روک سکتی۔

من حیث القوم ہمارے اندر افسر شاہی، پروٹوکول، طبقاتی تقسیم ،ہیپوکریسی اور بیوروکریسی رویے کا ایسا جراثیم جنم لے چکا ہے، جس کا تدارک اس باسی جمہوریت کے دور میں ختم ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا،اور نہ اس جراثیم کے مرنے کی کوئی قوی امید ہے۔ہر خاص و عام کی یہ خواہش ہے کہ انکے پاس بے بہا اختیارات ہوں اور وہ اس کے بے جااستعمال سے اپنے آپ کو منوائے اور اپنے ہونے کا ثبوت دے۔پاکستان کا ہر بیوروکریٹ،ہر سیاستدان،ہر جرنیل اور ہر جج یہ بات بھول چکا ہے کہ اس کے فرائض کیا ہیں؟اور جس مقصد کیلئے اسے جس مسند پر بٹھایا گیا ہے۔اس کا مقصد کیا ہے؟اس کی حدود و قیود کیا ہیں؟اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟عوام کے مسائل کیا ہیں اور یہ ملک کس لئے بنایا گیا ہے؟بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ان لوگوں کواتنا معلوم نہیں کہ ان کا اس کائنات میں ظہور پذیر ہونے کا اور ان عہدوں پر بٹھانے کا مقصد کیا ہے؟ یہ لوگ اس ذوق سے بھی محروم ہو چکے ہیں کہ انہیں روشنی اور تیرگی میں فرق کیا ہے؟پچھتر سال کے طویل عرصہ کی کوئی ایک دہائی اٹھا کر دیکھ لیجیے۔کہیں آپ کو انسانیت سے محبت،ملک سے الفت، فرائض سے آگاہی ،خود سے آگہی،عوام سے رغبت،غلامی سے آزادی کا اور ترقی کا کوئی جذبہ نظر نہیں آئیگا۔ ملک کی دیواروں تک کو چاٹنے کے ہزاروں کیس سامنے آئیں گے۔مگر ایک بات یاد رکھیے گا جب بلب فیوز ہو جائے تو اسے روشنی کی قدر و قیمت کے ساتھ ساتھ اپنی وقعت کا اندازہ بھی اسی وقت ہوتا ہے مگر اس پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور ہر چیز آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہوتی ہے۔

ایک ہائوسنگ سوسائٹی میں رہائش کیلئے ایک بڑا افسر آیا ، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا یہ بوڑھا بڑا ریٹائرڈ افسر حیران اور پریشان ، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا ، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا۔ ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کیلئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ قریباً روزانہ بیٹھنے لگا۔ اس کی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا۔ میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے ، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں۔ اور وہ بزرگ اس کی باتیں سکون سے سنتے تھے۔

ایک دن جب ریٹائرڈ افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی۔ اس نے وضاحت کی:ریٹائرمنٹ کے بعد ہم سب فیوز بلب کی طرح ہو جاتے ہیں اس کی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا ، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا ، فیوز ہونے کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

انہوں نے جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں گذشتہ 5 سال سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دو بار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔ یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے ، یہاں فلاں صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے، پھر وہ سامنے والے صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے ، انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائیں ، حتی کہ مجھے بھی نہیں ، لیکن ہم سب جانتے ہیں۔فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں۔ چاہے وہ صفر واٹ ، 40 ، 60 ، 100 واٹ، ہیلوجن ہو یا فلڈ لائٹ کے ہوں ، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔ اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائے گی ، آپ معاشرے میں سکون زندگی گزار سکیں گے۔ ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے ، لیکن اصل زندگی میں ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔

لہٰذا فیوز بلب ہونے سے پہلے جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلا سکتے ہو ۔پھیلا دو۔تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جا ئو۔تو یہی روشنی کام آئے۔ ورنہ جانا تو ہے ۔اس سے پہلے کہ آپ جائیں یا آپ فیوز ہو جائیں۔اپنے حقوق کو جانئے۔اپنے فرائض کو پہچانئے ۔اپنے ملک کا حق ادا کیجیے۔اپنے بزرگوں اور پرکھوں کی قربانیوں کی تجدید کیجیے۔اپنے دین کو بچائیے۔اپنی عوام کی فلاح و بہبود کا سوچئے۔حالات کی سنگینی کو جانئے۔اپنے نفس کو پہچانئے اور اپنی خودی کی لاج رکھیے۔یہی ہمارے عہدوں کا نصب العین ہے اور یہی ہماری ذمہ داریوں کا حق بھی ہے۔یہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ساتھ کیا ہیں

پڑھیں:

جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان

— فائل فوٹو

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ، سینیٹر ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ دونوں ملک اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے کو تباہ اور برباد کر دیں۔

ایمل ولی خان نے سینیٹ اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں امن کے خواہشمند، عدم تشدد کے پیروکار اور انتہا پسندی کے مخالف جنگ کے خلاف آواز اٹھائیں، ہمیں اپنے وطن اور قوم کی خاطر امن کے پیغام کو اجاگر کرنا ہو گا۔

بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ آج سینیٹ میں جو ماحول دیکھا، یہ جمہوریت کا جنازہ نکل رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ کسی بھی ڈائیلاگ کے لیے اپنی خدمات پیش کرتا ہوں، رضا مندی ظاہر کی گئی تو میں پاکستان کی خاطر جاؤں گا، میں ان شاء اللّٰہ بات کروں گا ماحول ایسا بنائیں گے کہ بھائی چارے والا ماحول بنے، ہم ہندوستان، چین، افغانستان اور ایران سب کے ساتھ دوستانہ ماحول چاہتے ہیں۔

ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر کوئی ماحول خراب کرنا بھی چاہتا ہے ہم نہ کریں کیونکہ اس میں ہماری قوم کا نقصان ہے، قوم کا سوچتے ہوئے ہمیں امن کا پیغام دینا ہو گا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ واہگہ بارڈر بند کیا گیا لیکن کرتار پور کیوں کھلاچھوڑ دیا ہے؟ کیا اجمیر شریف جانے کی اجازت دی گئی ہے؟ تو پھر آپ کیوں کرتارپور کھلا چھوڑ کر امتیاز برت رہے ہیں، اگر بند کرنا ہے تو سب بند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا کوئی خاتون پوپ فرانسس کی جگہ پوپ بن سکتی ہیں ؟
  • جنگ سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: ایمل ولی خان
  • مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے:شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • پاکستان میں نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • کوئی بھی نماز پڑھنے سے نہیں روک سکتا، نصرت بھروچا ٹرولنگ پر پھٹ پڑیں
  • دریاؤں میں آنیوالے سیلابی پانی کے استعمال پر کسی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں، عظمیٰ بخاری