حکومت، اپوزیشن کی بیٹھک خوش آئند، قبل از وقت الیکشن کی باتیں مناسب نہیں، سید مہدی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ایک انٹرویو میں گورنر گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے حکومت کی دعوت پر وزیر اعلی اور دیگر حکومتی ذمہ داران سے ملاقات کر کے سیاسی بردباری کا مظاہرہ کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک اور سیاسی رابطہ وقت کا تقاضا بھی تھا کیونکہ محاذ آرائی سے خطے کو بہت نقصان ہو رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے فریقین کے اس عمل کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر جدوجہد نہیں کریں گی تب تک علاقے میں پائیدار ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ ایک انٹرویو میں سید مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے حکومت کی دعوت پر وزیر اعلی اور دیگر حکومتی ذمہ داران سے ملاقات کر کے سیاسی بردباری کا مظاہرہ کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک اور سیاسی رابطہ وقت کا تقاضا بھی تھا کیونکہ محاذ آرائی سے خطے کو بہت نقصان ہو رہا تھا، اب دونوں میں سیز فائر ہونے سے علاقے میں غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو گی اور باہمی تعاون سے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے گا۔ سیاست میں دشمنی نہیں ہوتی ہے، تنقید ہونی چاہیئے مگر مسائل کا حل بھی پیش کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا خطہ بہت ہی محدود ہے، یہاں ہم کب تک لڑیں گے لڑائی کے بعد بھی میز پر ہی آنا ہوتا ہے، مسائل کا حل میز پر ہی ہوتا ہے، لڑتے رہیں گے تو نقصان ہی ہوگا، بڑی سیاسی بیٹھک کو ہر طرف سے سراہا جا رہا ہے اور ایسا ہونا بھی چاہیئے، مسائل کی جتنی ذمہ دار حکومت ہے اتنی ہی ذمہ دار اپوزیشن ہے، علاقے کی ترقی کیلئے دونوں لازم و ملزوم ہیں، دورریاں ختم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، خلیج بڑھے گی تو نقصان سب کا ہو گا۔ ترقی کا عمل جمود کا شکار ہو گا۔ اپوزیشن مسائل کی مثبت انداز میں نشاندہی کرے، حکومت کو اپوزیشن کی جائز ڈیمانڈ کو پورا کرنا چاہیئے، اس طرح علاقے میں پائیدار ترقی کا سفر جاری رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رابطوں کا فقدان کسی بھی صورت میں نہیں ہونا چاہیئے، رابطوں کے فقدان کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان ابھی تک جیل میں ہیں۔ سیاسی رابطے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آ چکے ہوتے۔
گورنر گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کے مابین رابطے ہونے چاہیں، سیاسی ڈائیلاگ، رابطے، ملاقاتیں جمہوریت کا حسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہیں، کسی قسم کی کوئی جلد بازی نہیں ہونی چاہیئے۔ موجودہ اسمبلی کو پانچ سال کی مدت پوری کرنے دینی چاہیئے۔ قبل از وقت الیکشن کی باتیں مناسب نہیں ہیں۔ سیلف گورننس آرڈر میں ترمیم کے ذریعے قبل از وقت الیکشن تو کیا کل ہی اسمبلی تحلیل بھی کی جا سکتی ہے مگر اس سے غلط روایت قائم ہوگی، پھر آئندہ آنے والا ہر کوئی قبل از وقت اپنی مرضی سے الیکشن چاہے گا۔ پانچ ماہ الیکشن تاخیر سے ہونگے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ جمہوری اور سیاسی اقدار کا خیال رکھا جانا چاہیئے۔ سیلف گورننس آرڈر میں ترمیم کے ذریعے قبل از وقت الیکشن کرانے کی باتیں غیر مناسب ہیں۔ لہذا ایسی باتوں سے اجتناب کیا جائے تو ہی بہتر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت اور اپوزیشن قبل از وقت الیکشن
پڑھیں:
ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ جب مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں انضمام کا اعلان کیا تھا تو میں نے کہا کہ یہ انضمام غیر فطری ہے، آج بھی مصطفیٰ کمال، خالد مقبول اور فاروق ستار کے کارکنان الگ الگ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد نے کہا ہے کہ ضلع وسطی میں ہمارا احتجاج کراچی کے شہریوں کے ساتھ صوبائی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف تھا، ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی میں ہماری کوئی احتجاجی ریلی نہیں تھی، میں نے عوام سے کہا تھا کہ سفید پرچم لے کر باہر نکلیں، میں نے یو پی موڑ (ضلع وسطی) پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے اس اپیل میں، میں نے تمام زیادتیوں کا ذکر کیا تھا جو پیپلز پارٹی صوبے کے شہری علاقوں کے ساتھ کرتی آرہی ہے، مثال کے طور پر انٹرمیڈیٹ کے نتائج ہی کی مثال لے لیں، کراچی کے بچوں کا رزلٹ 37 فیصد اور لاڑکانہ کا 87 فیصد تھا، اس پر میں نے یہ کہا تھا کہ آپ کراچی کے لوگوں کا تعلیمی قتل عام کررہے ہیں، کراچی کے طلبہ کو میڈیکل اور انجنیئرنگ کالجوں میں داخلے سے محروم کردیا گیا، پیپلز پارٹی کے کراچی کے بچوں کے خواب چکنا چور کردیے، اس پر ہمارا احتجاج تھا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس پر تھا کہ ہمارا پانی چوری کرکے ہمیں ہی بیچا جارہا ہے، احتجاج اس پر تھا کہ سسٹم کے نام پر جن لوگوں کو تعینات کیا گیا، انہوں نے ہمارے پلاٹوں پر قبضے کرلیے ہیں، اس قبضہ مافیا کے خلاف ہمارا احتجاج تھا، ہمارا احتجاج پیپلزپارٹی کی کرپٹ حکومت کے خلاف تھا۔ حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مجوزہ ریلی کے مقام کی تبدیلی کے سوال پر چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ کراچی میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، تو ہم کیوں ضلع وسطی کے بجائے کہیں اور احتجاج کرتے، یہ مہاجروں کو تقسیم کرنے والی بات ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ مجھے تصادم سے بچنا تھا اسی لیے ریلی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور اس پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں سول سوسائٹی، مختلف برادریوں اور لوگوں سے ذاتی طور پر ملا ہوں اور اپنے بارے میں غلط فہمیاں دور کی ہیں، تو اس عرصے میں، میں نے کامیابی حاصل کی ہے، صرف ایک ریلی کے ملتوی ہونے سے اس کامیابی پر فرق نہیں پڑے گا اور مستقبل میں ہم اس کامیابی کو قوم کے مفاد میں استعمال کریں گے۔ بھاری ٹریفک سے حادثات اور ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رکنے کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا کہ حادثات میں کمی آئی ہے، عوام اور ہمارے دباؤ اور کوششوں سے حکومت نے اس سلسلے میں چیزوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، اگر پیش رفت ہو رہی ہے تو پھر ایک ہی معاملے کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیئے۔ چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ میں نے حکومت سندھ سے تحریری درخواست کی ہے کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو انشورڈ ہونا چاہیئے اور بغیر انشورنس کے کوئی گاڑی سڑک پر نہیں آنی چاہیئے، اگر ہم اس پابندی پر عمل درآمد کرالیں گے تو کرپٹ نظام سے جان چھوٹ جائے گی۔
ریلی میں لوگوں کو سفید کپڑا لے کر آنے کی ہدایت کے پس پردہ مقصد کے بارے میں آفاق احمد نے کہا کہ سفید کپڑا تو امن کی علامت ہے، میں یہ چاہتا تھا کہ شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف احتجاج میں مختلف زبانیں بولنے والے سبھی لوگ شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے لیے ایم کیو ایم کے پرچم تلے احتجاج میں شامل ہونا مشکل ہوتا اس لیے میں نے سفید پرچم کی بات کی تھی تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف سیاسی وابستگیاں رکھنے والے لوگ احتجاج میں شامل ہوسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام قومیتیں اپنی شناخت پر فخر کرتی ہیں، اور سچے لوگوں کو پسند کرتی ہیں، میرے پاس پختون اپنے جرگے کروانے کے لیے آتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ منافق نہیں ہے، سچا آدمی ہے۔
ضلع وسطی میں اعلان کے باوجود پارٹی کا دفتر نہ کھولنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی میں کبھی پیچھے بھی جانا پڑتا ہے، تو ہم ایک قدم پیچھے گئے ہیں تو دو قدم آگے بھی بڑھیں گے۔ کینالز کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ، ذین شاہ میرے پاس آئے تھے کیونکہ میرا فطری اتحادی یہاں کا مقامی سندھی ہے، پیپلز پارٹی نہیں، میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانی نہ ملنے سے سندھ میں زرعی شعبہ متاثر ہوگا تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ سرکاری نوکریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ اس میں ہمارا جو تناسب بنتا ہے وہ دیا جائے، اگر 40 فیصد بنتا ہے تو وہ دیا جائے، اگر وہ بھی نہ دیا جائے تو پھر اعتراض تو بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ حکومت کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں کیوں نظرانداز کررہی ہے، کراچی میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں مگر کراچی کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔