منشیات اسمگلنگ کیخلاف 4 کارروائیاں، 5 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
—فائل فوٹو
اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 4 کارروائیوں میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
اے این ایف کے ترجمان کے مطابق کارروائیوں میں 1 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی 112 کلو گرام منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پشاور ایئر پورٹ پر جدہ جانے والے مسافر کے ٹرالی بیگ سے 11.
انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے20 سال بعد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر سے ایڈوائزری جاری ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ شیخوپورہ ہرن مینار انٹرچینج ایم 2 پر گاڑی سے 24 کلو افیون، 70.8 کلو چرس اور 1.2 کلو آئس برآمد ہوئی ہے، منشیات اسمگلنگ کے الزام میں کار سوار کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ایم ون موٹر وے اسلام آباد پر مسافر بس میں سوار خاتون سمیت ملزم سے 1.7 کلو افیون اور 1.2 کلو چرس برآمد کی گئی ہے۔
لاہور میں بحریہ ٹاؤن کے قریب ملزم کے بیگ میں چھپائی گئی 2.5 کلو کیٹا مائن برآمد کی گئی۔
اے این ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کے خلاف انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر پر چیک پوسٹیں ختم کرنے کے حامی شرپسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ
پاک افغان بارڈر پر فری موومنٹ اور چیک پوسٹیں ختم کرنے کی حمایت کرنے والے شر پسند عناصر کے چہرے پر ایک اور طمانچہ رسید کردیا گیا جب کہ 15 ستمبر کو پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے ایک بڑی کامیاب کارروائی کی۔
پاک افغان طورخم بارڈر پر انسدادِ منشیات فورس (اے این ایف) نے بڑی کامیاب کارروائی کے دوران شہد کی مکھیوں سے لدے ایک ٹرک کے خفیہ خانوں سے 17.5 کلو ہیروئن اور 4.5 کلو آئس برآمد کی، جن کی مالیت تقریباً 24 کروڑ 60 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
ننگرہار، افغانستان کے رہائشی ڈرائیور مومند اکرام کو گرفتار کر کے انسدادِ منشیات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی
حکومت کی جانب سے بارڈر ٹرمینلز پر سخت اقدامات اور حفاظتی نگرانی کی مخالفت ہمیشہ انہی جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے ہوتی ہے، جن کی پشت پناہی اور سہولت کاری کے پیچھے سیاسی لیڈران اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ منشیات اسمگلنگ محض ایک جرم نہیں؛ یہ پورے کرائم ٹیرر نیٹ ورک کی سب سے بڑی شاخ ہے، جس کی جڑیں سرحد کے دونوں جانب پھیلی ہوئی ہیں۔
ان نیٹ ورکس کے ذریعے حاصل ہونے والی غیر قانونی آمدن نہ صرف نوجوان نسل کو منشیات کے زہر میں دھکیلتی ہے بلکہ دہشت گردی، اسلحہ اسمگلنگ اور منظم جرائم کو بھی مالی سہولت کاری فراہم کرتی ہے۔