پی آئی اے میں بحران، ایئرکرافٹ انجینئرز اور ٹیکنیشنز کے استعفوں میں تشویشناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سیکریٹری جنرل نے خط میں کہا کہ ان عوامل کے نتیجے میں فضائی بیڑے کی حفاظت اور فضائی قابلیت کو برقرار رکھنے میں سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، اس رجحان کی بنیادی وجہ 2016ء سے تنخواہوں میں عدم اضافہ اور ناکافی فوائد ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کے سیکریٹری جنرل نے پی آئی اے انتظامیہ کو خط لکھ دیا، جس میں کہا ہے کہ پی آئی سے ہنرمند ائیرکرافٹ انجینئرز، آفیسر انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کے خیرباد کہنے کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے، مزید مستعفی ہونے والے ہیں۔ اپنے خط میں سیپ نے کہا کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران سینکڑوں استعفے جمع کروائے جا چکے ہیں، جبکہ مزید بہت سے ہنرمند مستعفی ہونے کا ارادہ کر چکے ہیں، اتنی بڑی تعداد کا قومی ادارے کو چھوڑنا ہنرمند افرادی قوت کی سنگین کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ سیکریٹری جنرل نے خط میں کہا کہ ان عوامل کے نتیجے میں فضائی بیڑے کی حفاظت اور فضائی قابلیت کو برقرار رکھنے میں سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، اس رجحان کی بنیادی وجہ 2016ء سے تنخواہوں میں عدم اضافہ اور ناکافی فوائد ہیں۔
موجودہ مہنگائی اور ٹیکسز کے حساب سے تنخواہوں اور دیگر مراعات کو ایڈجسٹ نہیں کیا گیا اور تقابلی طور پران پیشہ ور افراد کو پیش کردہ معاوضہ مارکیٹ کے معیارات سے کافی نیچے ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کے انجینئر فی الحال ملکی اور بین الاقوامی ہوا بازی کی تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی تنخواہوں کا تقریباً 10واں اور ٹیکنیشن 20واں حصہ کماتے ہیں، پاکستانی ائیرکرافٹ انجینئرز کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ اور ٹیکنیشن کی 50 ہزار سے 90 ہزار کے لگ بھگ ہے، جبکہ خلیجی ممالک میں انجینئرز کی تنخواہ 25 لاکھ اور ٹیکنیشن کی 9 لاکھ روپے بنتی ہے، اس فوری مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہم درج ذیل اقدامات تجویز کرتے ہیں۔
سیپ نے تجویز کیا کہ موجودہ مارکیٹ کے معیارات اور افراط زر کے مطابق تنخواہ کے ڈھانچے پر نظر ثانی کی جائے، حوصلہ افزائی اور برقرار رکھنے کیلئے کیریئر کی ترقی کے مواقع متعارف کرائے جائیں، تکنیکی عملے کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے فوائد میں اضافہ کریں، بشمول ہاؤسنگ، میڈیکل کوریج، اہلیت کے الاؤنسز اور پنشن میں اضافہ کیا جائے۔ سیپ نے تجویز کیا کہ اسٹریٹجک دور اندیشی کے ساتھ، اس اہم افرادی قوت کی حفاظت اور اسے برقرار رکھنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں گے، اس معاملے کو حل کرنے سے نہ صرف پی آئی اے کی آپریشنل حالت بہتری ہوگی، بلکہ یورپ اور برطانیہ میں آپریشنز کی بحالی سمیت آنے والے چیلنجوں سے بھی نمٹا جا سکے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: برقرار رکھنے میں کہا
پڑھیں:
ملک میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی کا رجحان
اسلام آباد:وفاقی حکومت کے اعداد وشمار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں کمی کا رجحان جاری ہے اور گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں مزید 0.02 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں 18 اشیا ستسی اور 6 مہنگی ہوئیں جبکہ 27 اشیا کی قیمت میں استحکام رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر 16.94 فیصد، آلو 11.52 ، انڈے 1.34 فیصد، پیاز 5.21فیصد، گڑ0.81فیصد، کیلے1.57 فیصد، چینی1.24 فیصد، دال ماش 0.46فیصد، دال مسور0.65 فیصد، دال چنا 0.44 فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 1.02فیصد، تازہ دودھ0.47 فیصد اور پیٹرول0.41 فیصد مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے چکن 11.22 فیصد، لہسن 3.71، ایل پی جی 0.76 فیصد اور گھی 0.24 فیصد سستا ہوا ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.28فیصد کمی کے ساتھ0.75 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.18فیصد کمی کے ساتھ1.55فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح سالانہ بنیاد پر 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.10 فیصد کمی کے ساتھ0.20 فیصد، 29 ہزار 518 روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.04فیصد کمی کے ساتھ 0.65فیصد رہی۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.05فیصدکمی کے ساتھ 1.11فیصدرہی ہے۔