فیک نیوز کی شکایت پر 5 سال کی سزا دی جاسکے گی، پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
قومی اسمبلی میں پیش پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 کی تفصیلات سامنے آگئیں، فیک نیوز کی شکایت پر پیکا ایکٹ کے تحت 5 سال کی سزا دی جا سکے گی۔
ترمیمی بل کے مطابق نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی، اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔
قومی اسمبلی کےآج اسپیکر ایاز صادق کی صدرارت میں ہونے والے اجلاس میں پھراپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہو گا، غیر قانونی آن لائن مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، پاکستان کی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد شامل ہوگا۔
ضابطہ فوجداری بل 2025 بھی قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ سے ایک سال میں کرنے اور ماڈرن ڈیوائسز کو قانون شہادت میں شامل کرنے کی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نظام میں اتنی خرابیاں ہیں کہ کسی پر کچھ ثابت ہی نہیں ہوتا۔ مجرموں کو سزا دینے کی شرح بہت کم ہے۔ کل 108 ترامیم لائی جارہی ہیں۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اپویشن کو عوامی مسائل سے دلچسپی نہیں، وہ یہاں صرف ایک شخص کی رہائی کے نعرے لگانے اور لابی میں کھانا کھانے آتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں پیش سوشل میڈیا پیکا ایکٹ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم سے وابستہ خاتون خولہ ادریس کو بیرونِ ملک روانگی سے روک دیا گیا، خولہ ادریس اپنے شوہر کے ہمراہ سعودی عرب کے لیے روانہ ہونے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں، روانگی سے قبل امیگریشن عملے نے انہیں روک کر تفتیشی اداروں کے حوالے کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خولہ ادریس چوہدری اور ان کے خاوند کو امیگریشن کلیئرنس کے دوران ہی سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA Cyber Crime Wing) کی ٹیم نے حراست میں لے لیا، دونوں کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خولہ ادریس کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد کی اشاعت اور حساس معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، اسی سلسلے میں ان کا نام ممکنہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) یا اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خولہ ادریس سے پی ٹی آئی کی آن لائن سرگرمیوں اور چند مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات حاصل کرے گا۔
تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس عمل کو سیاسی انتقام قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر ایئرپورٹ حکام نے تصدیق کی ہے کہ خولہ ادریس اور ان کے شوہر کو باقاعدہ تحریری ہدایات کے تحت روکا گیا جبکہ تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔