اسلام آباد:

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کی غیرحاضری اور سوالوں کے جواب نہ آنے پر اسپیکر ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کیا اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا اور نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاج کیا۔

وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کے سوالوں کے جواب نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی برہم ہوئے اور کہا کہ وزارت داخلہ کا کون سا افسر یہاں موجود ہے؟ گیلری میں موجود افسر اپنا عہدہ بتائے، چار سوالات کے جوابات کیوں نہیں آئے؟

ڈی جی ایڈمن سی ڈی اے نے پرچی اسپیکر کو بھجوائی جسے دیکھ کر اسپیکر برہم ہوئے اور پوچھا کہ وزارت داخلہ سے کون آیا؟ سی ڈی اے کیا کر رہی ہے یہاں؟ کچھ دیر بعد وزارت داخلہ کے افسر گیلری میں آنے پر اسپیکر برسے اور کہا کہ  آپ کہاں تھے؟

افسر نے جواب دیا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا، اسپیکر نے کہا دو بجے اجلاس شروع ہوا آپ کو تب نماز یاد آئی؟ اجلاس کے ختم ہونے تک آپ کہیں نہیں جائیں گے، سیکریٹری داخلہ سے اور آپ سے میں بات کروں گا، ہم یہاں محنت کرتے ہیں بتائیں سوالات کے جوابات کیوں نہیں دیے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا اور کہا کہ حکومت ضابطہ فوجداری میں 108ترامیم لے آئی ہے۔

مجموعه ضابطہ فوجداری 1898میں ترمیم کے بل کے نکات کے بارے میں بتایا گیا کہ ضابطہ فوجداری 1898 اپنی موجودہ ہیئت میں قدیمی دستاویز ہے،  فوجداری مقدمات کا منصفانہ، ارزاں اور فوری حل یقینی بنانے کے لیے بل متعارف کرایا گیا ہے۔

بل میں ملزم کی رہائی اور تمام مقدمات کی مقررہ مدت کے اندر فوری سماعت مقدمے کے لیے ایک وسیع طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے،  خواتین کی حفاظت کے لیے خواتین پولیس افسران اور میڈیکل افسر کی نگرانی کے امرکو یقینی بنایا گیا ہے۔

گرفتار اشخاص اور گرفتار کرنے والے افسران کا ڈیٹا رکھنے کے لیے پولیس کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے، قابل مصالحت اور ناقابل مصالحت مقدمات کے حوالے سے ابتدائی معلومات علیحدہ رجسٹر میں اندراج کی جائیں گی۔

ایک نئے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق گواہان کے بیانات اور سماعت مقدمہ جدید الیکٹرانک ذرائع اور آڈیو ویڈیوریکارڈنگ کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔

بل کے تحت مقدمے کی تفتیش 60 روزمیں مکمل کر کے چالان پیش کیا جائے گا اور مقدمے کی سماعت کے لیے ایک مقررہ مدت متعارف کرائی گئی ہے اورعدالتیں ایک ماہ کے اندر سماعت مقدمہ انجام دیں گی۔

مجموعہ ضابطہ فوجداری بل کے مطابق ابتدائی عدالت مقدمے کی تکمیل کے لیے جدول تجویز کرے گی، تمام شہادت کی آڈیوز، ویڈیوز ابتدائی سماعت مقدمہ جج کی مداخلت کے بغیر، سوائے نا قابل قبول ثبوت یا گواہ کی حرکات کا مشاہدہ کرنے کے، ریکارڈ کی جائیں گی۔

اسی طرح فاتر العقل ملزم کی صورت میں میڈیکل بورڈ ملزم کا معائنہ کرے گا اور اس پر اپنی رپورٹ پیش کرے گا، کسی کیمیکل معائنہ کار یا ماہر فرانزک کی رپورٹ کو کسی بھی تفتیش، مقدمے یا قانونی کارروائی میں مذکورہ شخص کو بطور گواہ طلب کیے بغیر استعمال کیا جاسکے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ضابطہ فوجداری قومی اسمبلی وزارت داخلہ کے لیے

پڑھیں:

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کا انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کا حکم

میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پنجاب بار کونسل کا کہنا تھا کہ الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق پر ہر صورت عمل کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن نے ان کے اقدامات کی تائید کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پنجاب بار کونسل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے پنجاب بار کونسل کے انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیدیا۔ انتخابی مہم میں ووٹرز اور سپورٹرز کے لیے کھانوں کے اہتمام پر مکمل طور پر پابندی عائد، بینرز اور فلیکس آویزاں کرنے سے امیدواروں کو روک دیا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے واضح کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے وکلا نااہل اور ان کے خلاف مقدمات درج ہوں گے، بلاتفریق کارروائی ہوگی، الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے۔ واضح رہے کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات یکم نومبر کو ہوں گے، شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے، امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں ریٹرننگ آفیسر کے فرائض سر انجام دینے والے چیئرمین پنجاب بار کونسل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ضابطہ اخلاق پر ہر صورت عمل کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مبشر الرحمان چودھری نے ان کے اقدامات کی تائید کی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے مزید کہا کہ انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی جانب سے ووٹرز اور سپورٹرز کے لیے بڑے بڑے ہوٹلوں میں کھانوں کے انتظامات کیے جاتے تھے جس پر کروڑوں روپے خرچ آتے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ امیدواروں پر مکمل طور پر کھانوں کے انتظامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران سٹیکرز، پینا فلیکسز اور بینرز لگانے پر بھی پابندی ہوگی۔ امجد پرویز نے کہا کہ گھر گھر جاکر ووٹ مانگنے سے بھی امیدواروں کو روک دیا، امیدوار صرف بار ایسوسی ایشنز میں مہم چلا سکتے ہیں، خلاف ورزی کرنے والے نااہل ہوں گے۔ دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پجاب امجد پرویز کے حکم پر بینرز آویزاں کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کلین اپ شروع کر دیا گیا، لاہور ڈویژن سمیت دیگر اضلاع میں بلا تفریق پنجاب بارکونسل کے امیدواروں کے بینرز اتروا دیئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کا انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کا حکم
  • ہمارے بجلی بلوں پر دیکھا جائے تو کئی ٹیکسز ادا کررہے ہیں، خواجہ اظہار
  • کمبوڈیا میں پاکستانیوں پر مظالم، انسانی اعضا ء کی فروخت کا انکشاف، وزارت داخلہ کا ایک سال میں ہزاروں شہریوں کے جانے پر اظہار برہمی 
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی میں پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں قرارداد جمع
  • قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں،بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردِعمل
  • سپیکر قومی اسمبلی کا حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • مالدیپ کے سپیکر کی سربراہی میں وفد کی ایاز صادق سے ملاقات