پی ٹی آئی 26 نومبر احتجاج کے دوران ٹول ریونیو کا کتنے کروڑ کا نقصان ہوا؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
وزارت مواصلات نے انکشاف کیا ہے کہ 24 تا 26 نومبر کے دوران ٹول ریونیو کا 15 کروڑ 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
وزارت مواصلات نے قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات کے تحریری جواب پیش کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر ایم ٹو، ایم تھری اور ایم فور کو 24 سے 26 نومبر کو بند کیا گیا، موٹرویز کو امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بند کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی ملک مخالف سرگرمیوں پر محب وطن پاکستانیوں کا احتجاج
موٹرویز کی بندش کے باعث 24 تا 26 نومبر کے دوران ٹول ریونیو کا 15 کروڑ 15 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، گزشتہ ہفتے کے دوران 3 موٹرویز پر ٹول ریونیو 35 کروڑ 36 لاکھ روپے حاصل ہوا۔
وزرات مواصلات کے مطابق مصدقہ اطلاعات تھیں کہ مشتعل مظاہرین امن و امان کی صورتحال خراب کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بناچکے ہیں، انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ مظاہرین ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہوکر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر پی ٹی آئی احتجاج: 250 ملزمان کی ضمانت منظور، 150 کی درخواستیں مسترد
’عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے موٹرویز کو مختلف مقامات سے بند کیا گیا،موٹرویز بند کرنے سے متعلق اطلاع عام کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26 نومبر we news احتجاج پاکستان پی ٹی آئی ٹول پلازے ریونیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پی ٹی ا ئی ٹول پلازے ریونیو پی ٹی ا ئی کے دوران کیا گیا
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔