اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کریں یا پھر ٹیرف ادا کریں، ٹرمپ کا ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کی دوسری مدت شروع ہونے کے محض ایک ہفتے بعد عالمی کاروباری رہنماؤں سے خطاب میں واضح کردیا ہے کہ اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کریں یا پرھ ٹیرف کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں کہا کہ دنیا میں تمام کاروباری حضرات کو میرا پیغام بہت سادہ ہے کہ امریکا آئیں اور اپنی مصنوعات تیار کریں اور دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں کم ترین ٹیکس عائد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنی مصنوعات امریکا میں نہیں بنائیں گے جو کہ آپ کا استحقاق ہے پھر آسان حل ہے کہ آپ کو ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، یہ مختلف رقم ہوگی لیکن ٹیرف ہوگا۔
اپنی روایتی انداز میں امریکا کے سابق صدور پر نکتہ چینی کرتے ہوئے جوبائیڈن کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے دوسرے ممالک کو امریکا سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی لیکن ہم اس طرح کی کوئی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھ اکہ الیکشن سے اب تک دنیا میں ایک کرن روشن ہوئی ہے اور یہاں تک کہ وہ ممالک بھی جن کے ساتھ خاص طور پر ہمارے دوستانہ تعلقات نہیں ہیں وہ بھی خوش ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں مستقبل نظر آرہا ہے اور وہ مستقبل کس قدر تاب ناک ہوگا۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ہماری قیادت میں واپس آگیا ہے اور کاروبار کے لیے کھلا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ تیل کی کم قیمت سے یوکرین جنگ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ میں سعودی عرب اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اتحاد اوپیک سے کہنے والا ہوں کہ تیل کی قیمت کم کریں، اگر قیمت کم ہوئی تو روس-یوکرین جنگ فوری طور پر ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت تیل کی قیمت بہت زیادہ ہے جس سے جنگ جاری رہے گی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات قائم ہونے کی توقع ظاہر کی لیکن زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب شفافیت کا تقاضا کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے یورپی یونین کو بھی نہیں بخشا اور کہا کہ یورپی ممالک سخت قوانین نافذ کرتے ہیں اور امریکا کے کاروبار پر حملہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایپل کو عدالت میں لے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ کیس جیت جائیں گے کیونکہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں وہ کیس نہیں ہے، گوگل سے اربوں کمایا اور میرے خیال میں وہ اربوں حاصل کرنے کے لیے فیس بک کے بعد آتے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اپنی پہلی تقریر میں ہی کہا تھا کہ امریکا ممکنہ طور پر اہم تجارتی شراکت داروں کینیڈا، میکسیکو اور چین پر یکم فروری تک ٹیرف عائد کرسکتا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ابتدائی احکامات میں پیرس موسمیاتی معاہدہ اور عالمی ادارہ صحت سے دست برداری پر دستخط کردیے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مصنوعات نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، دہشتگردی سے بے حد نقصان ہوا: گنڈا پور
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔