امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارت کی دوسری مدت شروع ہونے کے محض ایک ہفتے بعد عالمی کاروباری رہنماؤں سے خطاب میں واضح کردیا ہے کہ اپنی مصنوعات امریکا میں تیار کریں یا پرھ ٹیرف کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں کہا کہ دنیا میں تمام کاروباری حضرات کو میرا پیغام بہت سادہ ہے کہ امریکا آئیں اور اپنی مصنوعات تیار کریں اور دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں کم ترین ٹیکس عائد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنی مصنوعات امریکا میں نہیں بنائیں گے جو کہ آپ کا استحقاق ہے پھر آسان حل ہے کہ آپ کو ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، یہ مختلف رقم ہوگی لیکن ٹیرف ہوگا۔

اپنی روایتی انداز میں امریکا کے سابق صدور پر نکتہ چینی کرتے ہوئے جوبائیڈن کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ انہوں نے دوسرے ممالک کو امریکا سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی لیکن ہم اس طرح کی کوئی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھ اکہ الیکشن سے اب تک دنیا میں ایک کرن روشن ہوئی ہے اور یہاں تک کہ وہ ممالک بھی جن کے ساتھ خاص طور پر ہمارے دوستانہ تعلقات نہیں ہیں وہ بھی خوش ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں مستقبل نظر آرہا ہے اور وہ مستقبل کس قدر تاب ناک ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ہماری قیادت میں واپس آگیا ہے اور کاروبار کے لیے کھلا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ تیل کی کم قیمت سے یوکرین جنگ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

امریکی صدر نے کہا کہ میں سعودی عرب اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کے اتحاد اوپیک سے کہنے والا ہوں کہ تیل کی قیمت کم کریں، اگر قیمت کم ہوئی تو روس-یوکرین جنگ فوری طور پر ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت تیل کی قیمت بہت زیادہ ہے جس سے جنگ جاری رہے گی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات قائم ہونے کی توقع ظاہر کی لیکن زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب شفافیت کا تقاضا کرتے ہیں۔

امریکی صدر نے یورپی یونین کو بھی نہیں بخشا اور کہا کہ یورپی ممالک سخت قوانین نافذ کرتے ہیں اور امریکا کے کاروبار پر حملہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایپل کو عدالت میں لے گئے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ کیس جیت جائیں گے کیونکہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں وہ کیس نہیں ہے، گوگل سے اربوں کمایا اور میرے خیال میں وہ اربوں حاصل کرنے کے لیے فیس بک کے بعد آتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اپنی پہلی تقریر میں ہی کہا تھا کہ امریکا ممکنہ طور پر اہم تجارتی شراکت داروں کینیڈا، میکسیکو اور چین پر یکم فروری تک ٹیرف عائد کرسکتا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے ابتدائی احکامات میں پیرس موسمیاتی معاہدہ اور عالمی ادارہ صحت سے دست برداری پر دستخط کردیے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مصنوعات نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ

ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہم وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا جس میں عوام کو ریلیف دیں گے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ روزگار کے پہلے جو پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں لوگوں کو بلاسود قرضہ دے کر اپنے پیروں پر کھڑا کررہے ہیں، اس پر بھی کام ہوگا اور ہم ہیومن ڈیولپمنٹ پر دوبارہ فوکس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے جو ایسے پراجیکٹس جن سے معیشت بہتر ہوگی اور روزگار میں اضافہ ہوگا، اس پر فوکس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میگا پراجیکٹس میں تعلیم شامل ہے، تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے جس کے تحت اسکول نہ جانے والے طلبہ کی تعداد کم کریں گے اور ساتھ ہی تعلیم کا معیار بھی بہتر کریں گے، صرف ڈگری دینا ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ اس ڈگری کی قدر بڑھانی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس کے علاوہ ہم صحت پر بھی فوکس کریں گے اور جن علاقوں میں صحت کی ضروریات کی کمی ہے اس کو فوری طور پر پورا کریں گے جب کہ ہم ذراعت پر بھی فوکس کریں گے اور بجلی سے متعلق پراجیکٹس بھی شامل ہیں اور سوات سمیت دیگر موٹرویز پر بھی کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اس وقت جو معاشی حالات ہیں ان کو دیکھ کر تمام صوبوں کو عمران خان کے ویژن کے مطابق اپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا کیوں کہ مقروض قومیں کبھی بھی خود مختار اور خدار نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے ہمارا صوبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے اور وفاقی حکومت کی تو یہ حالت ہے کہ وہ ہم سے امداد مانگ رہی ہے اور ہم امداد دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں کیوں کہ خیبر پختونخوا کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، اب تو ہم وفاق کوبھی قرضہ دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی بہت ضروری ہے جو 15 سال سے نہیں ہوئی، جس سے ہمارے ضم اضلاع کے پیسے ہمیں نہیں مل رہے، اب فیصلہ ہوا ہے کہ اگست میں این ایف سی ہوگی تو اس میں ہمارے صوبے کا آئینی حق ہمیں مل جائے گا اور اس سے بھی ہمیں پیسے ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ 50 ارب تک کا قرضہ ہم نے پچھلے سال میں اتارا ہے اور ایک روپے بھی مزید قرضہ نہیں لیا جب کہ اس وقت ہم نے اکاؤنٹ میں صرف قرض اتارنے کے لیے ڈیڑھ سو ارب روپے رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پہلے دن سے ہمارا یہی ایجنڈا اور ویژن ہے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل ہوں، وفاقی حکومت نے جو مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا ، جرگے میں دوبارہ ان سے کہا کہ صوبائی حکومت کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے اور قبائلی مشران کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی عدلیہ سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد ہی نہیں ہے، ہم بار بار کہہ رہے ہیں ان پر کوئی کیس نہیں، ابھی ہم نے دوبارہ پورے پاکستان میں تحریک شروع کریں گے کیوں کہ ہمیں لگ رہا ہے عدلیہ اپنے فیصلوں میں خودمختار نہیں ، اس لیے ہم انہیں سپورٹ دیں گے کہ آپ اپنے فیصلے خود کریں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • راشدنسیم آج بوہرہ پیرضلع جنوبی میں اجتماع کارکنان سے خطاب کریں گے
  • ٹرمپ کی پالیسیاں، تنازعات کا ابھار
  • امریکا سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو ہوگا، ایران
  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کرسٹیانو رونالڈو نے کلب ورلڈکپ میں شرکت کریں گے یا نہیں ؟ جانئے
  • رونالڈو نے فیفا کلب ورلڈ کپ کھیلنے کی پیشکش ٹھکرادی
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو