پی ٹی آئی نے بدنیتی پر مبنی عجلت میں فیصلہ کیا، بغیر وجہ مذاکرات ختم کئے: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات ختم کئے جانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے تھوڑی عجلت سے کام لیا ہے، تھوڑی جلد بازی کی۔
عطا اللہ تارڑ نے نجی ٹی وی جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کے مطالبات کے جواب میں ہمارا جواب آنا تھا ، پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب کیلئے سیر حاصل گفتگو کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ کمیشن بنے، درمیانی راستے پر غور ہو رہا تھا کہ کمیشن کے بجائے کمیٹی بنا دیں ،پی ٹی آئی نے تھوڑی عجلت سے کام لیا ہے،تھوڑی جلد بازی کی ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ایساجائز بہانہ ہی ڈھونڈ لیتے کہ لگتا ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، انہوں نے بدنیتی پر مبنی عجلت میں فیصلہ کیا، بغیر وجہ مذاکرات ختم کئے، جواب کا انتظار کرنا ڈیڈ لائن تک لازم تھا ،اب ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ حامد رضا کے گھر یا مدرسے پر چھاپے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے رابطہ کیا جاتا، 190 ملین پاﺅنڈ کیس کا اثر کم کرنے کیلئے رخ موڑا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھاکہ حکومت نے 7 روز میں کمیشن بنانا تھا لیکن اب تک حکومت نے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا اس لئے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے قتل کے الزام میں قید مجرم کو بری کرنے کا حکم دیدیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مذاکرات ختم پی ٹی آئی
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے