اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیب کا علم اللہ کے پاس ہے، لیکن ملک ریاض کو اب کسی قسم کا ریلیف کسی فورم سے نہیں ملے گا، ان کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے پاکستان کی حوالگی کا پراسس مکمل کر کے یہاں مقدمات چلائے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک بھر میں قائم بحریہ ٹاؤنز کے معاملے کی قومی سطح پر تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے، ریاست نے 25 سال بعد ملک ریاض پر ہاتھ ڈال دیا ہے، اب ان کا بچنا مشکل ہے، کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ حالات بدلنے پر ریلیف ملے گا۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیب کا علم اللہ کے پاس ہے، لیکن ملک ریاض کو اب کسی قسم کا ریلیف کسی فورم سے نہیں ملے گا، ان کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے پاکستان کی حوالگی کا پراسس مکمل کر کے یہاں مقدمات چلائے جائیں گے۔   خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی ملک سے باہر بحریہ ٹاؤن کے منصوبے میں پیسہ لگاتا ہے، تو اسے بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کا پیسہ ڈوب جائے گا۔ میڈیا جس شخص کا نام لینے کی جرات نہیں کر سکتا تھا، اب احتساب کا سلسلہ وہاں تک بھی پہنچ گیا، عوامی مسائل پر فوکس کے لیے میڈیا 10 سیکنڈ کا پیغام نہیں چلا سکتا، لیکن دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے، خود بہت سے میڈیا مالکان کا دامن صاف نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ملک ریاض ایک زمانے میں کہا کرتے تھے کہ میں پاکستان سے باہر جا کر کاروبار کرنا حرام سمجھتا ہوں، یہ ان کی ایک ویڈیو ہے، جسے میں شام تک ٹوئٹر پر ڈال دوں گا، اب وہ فخر سے کہتے ہیں کہ میں نے دبئی میں آکر بہت بڑا پراجیکٹ لانچ کیا ہے، اور یہاں آکر چھا گیا ہوں۔   انہوں نے کہا کہ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ لوگ دولت کے لیے کس طرح اپنی باتوں سے مکر جاتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ملک ریاض کے جرائم میں میڈیا برابر کا شریک جرم ہے، آپ کو ایک پروگرام کے دوران دو اینکر پرسنز کی بات چیت یاد ہوگی، جس ملک میں صحافی، سیاست دان اور جج خرید لیے جائیں، وہاں آپ کیا امید باندھ سکتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 30 سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا ہے، ایک شخص نے پورے پاکستان میں جو زمینیں خریدی ہیں، سوسائٹیوں کی منظوریاں لی ہیں، اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں، ملک بھر میں بننے والے بحریہ ٹاؤنز کی ٹرانزیکشنز غیر قانونی ہیں، یتیموں، بیواؤں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئے، اب وہ وقت چلا گیا جب ملک ریاض پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔   انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسا فرد نہیں جس پر انہوں نے نوازشات نہ کی ہوں، میں نے سنہ 97ء میں جب کہا کہ بحریہ کا نام ملک ریاض کیسے استعمال کر رہے ہیں، اور پاک بحریہ کو کیا فائدہ مل رہا ہے، تو نیول چیف نے ایک ایڈمرل کو بھیجا اور کہا کہ اس معاملے پر بات نہ کریں، مجھے اس کا کوئی جواب نہ ملا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جب میں نے یہ مسئلہ اٹھایا تو ملک ریاض نے مجھ تک رسائی حاصل کی اور کہا کہ سب کچھ قانونی طور پر ہو رہا ہے، میں وکیل کو آپ کے پاس بھیجتا ہوں، تو میں نے منع کر دیا کہ اس کی ضرورت نہیں، میں سارے معاملے سے آگاہ ہوں۔   خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں صحافت آزاد نہیں، میڈیا اداروں کے مالکان اپنے گریبانوں میں ضرور جھانکیں، انہیں بزنس دینے والے کسی کاروباری شخص کے خلاف بیانات نہیں چلائے جاتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کی جو ٹوئٹ آئی تھی، اس پر اپنی بات کی تھی، صحافی حضرات پیکا پر تو احتجاج کرتے ہیں، اس بات پر بھی احتجاج کریں کہ میڈیا اداروں کے مالکان کو بزنس دینے والے آدمی کے خلاف بیانات نہیں چلائے جاتے، سیاستدان میڈیا کا سافٹ ٹارگٹ ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ میں نے کئی ٹی وی پروگرامز میں جب بھی ملک ریاض کے خلاف بات کی، اسے کاٹ دیا جاتا تھا، جب پروگرام دیکھتا تھا، تو میری کہی ہوئی باتیں اس میں سے حذف کر دی جاتی تھیں، رپورٹرز میڈیا کے فرنٹ سولجرز ہیں اور میں ان کے ساتھ ہوں۔   خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دوغلا پن جاری رہے گا تو جمہوریت کا سلسلہ اصل روح کے مطابق نہیں آسکتا، صحافت، سیاست اور عدلیہ میں دوغلے پن کا خاتمہ ہونا چاہیے، آج کی پریس کانفرنس میں صحافی اور ان کے کیمرے بھی کم ہیں، معلوم نہیں میری بات سنائی بھی جائے گی، یا نہیں، میری بات چیت کہیں سیلف سینسر شپ کی نذر نہ ہوجائے۔صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر بھی بحث ہونی چاہیے کہ 25 سال سے ایک شخص منظم انداز میں سر عام غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوا تھا، تو سب خاموش کیوں رہے؟۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کہ ملک ریاض وزیر دفاع

پڑھیں:

گاڑی میں کھاناملنے کے انتظارمیں بیٹھے ڈاکٹرمیاں بیوی چل بسے

  سعودی عرب میں غیرملکی ڈاکٹر اور انکی اہلیہ گاڑی کے اندر دم گھٹنے سے ہلاک ہو گئے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق شقرا ہسپتال کے سرجن ڈاکٹر عبدالعزیز ادریس اور انکی اہلیہ ڈاکٹر اسما احمد شقرا کے ایک میڈیکل کمپلکس میں فزیشن تھے۔
دونوں ریاض کے ایک ریستوران کے باہر گاڑی میں کھانے کے آرڈر کا انتظار کر رہے تھے کہ کار کے ایئرکنڈیشنر سے گیس لیک ہونے پر دونوں جان سے گئے۔
یہ جوڑا ایک دن کے لیے ریاض پہنچا تھا۔
دریں اثنا گزشتہ روز شقرا گورنریٹ کے ایک ریسٹ ہاؤس میں تعزیتی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں
ڈاکٹر عبدالعزیز ادریس اور انکی اہلیہ ڈاکٹر اسما احمد شقرا کے قریبی لوگوں نے شرکت کی، اس نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
شرکاء نے دونوں ڈاکٹروں کے اعلیٰ اخلاق، کام کی لگن، ساتھیوں اور مریضوں کے ساتھ کے حسن سلوک کی تعریف کی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی کشمیر کو اپنی ریاست بنانے کی کوشش قبول نہیں کریں گے: اسحاق ڈار
  • 7 اگست کو ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی
  • شہید اء کا خون ریاست کی سب سے مضبوط اینٹ ‘ فراموش نہیں کرینگے : مریم نواز 
  • گاڑی میں کھاناملنے کے انتظارمیں بیٹھے ڈاکٹرمیاں بیوی چل بسے
  • پولیس شہدا کا لہو ہماری ریاست کی بنیاد ہے،کبھی فراموش نہیں کرینگے: مریم نواز
  • پولیس شہداء کا لہو ہماری ریاست کی بنیاد ہے‘ فراموش نہیں کرینگے،مریم نواز شریف
  • فلسطینی ریاست کے بغیر ہتھیار نہیں ڈالیں گے: حماس کا دوٹوک اعلان
  • برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا