پاکستانی لڑکی سے ملنے آنے والے بھارتی شخص نے اسلام قبول کرلیا تاہم اسے قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔

پاکستانی لڑکی سے ملنے کے لیے غیرقانونی طور پر پاکستان آنے والے بھارتی بادل بابو نے اسلام قبول کر لیا۔ 30 سالہ بادل بابو بھارتی ریاست اترپردیش کا رہائشی ہے اور اس وقت منڈی بہاؤالدین میں زیر حراست اورعدالت میں اپنی ضمانت کے لیے کارروائی کا منتظر ہے۔

پاکستان میں غیرقانونی داخلہ

بادل بابو 24 اگست 2023 کو اپنے گھر سے نکلا اور غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرکے پاکستان پہنچا۔ یکم جنوری 2024 کو منڈی بہاؤالدین میں اس کی گرفتاری عمل میں آئی۔ بادل بابو کے خلاف پاکستان کے فارن ایکٹ کی شق 13 اور 14 کے تحت سفری دستاویزات نہ ہونے اور غیرقانونی داخلے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عدالتی کارروائی اور والدین سے بات چیت

بادل بابو کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالتی حکم پر اس کے والدین سے ویڈیو کال کروائی گئی۔ ویڈیو کال کے دوران بادل بابو نے اپنے والدین کو یقین دلایا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا اور نہ ہی جھوٹ بول رہا ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور اب واپس بھارت نہیں آؤں گا۔  والدین سے بات کرتے ہوئے بادل بابو جذباتی اور آبدیدہ ہو گیا۔

وکیل کی وضاحت

بادل بابو کے وکیل فیاض رامے نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج منڈی بہاؤالدین عدالت میں بادل بابو کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی ہے جس پر سماعت 3 دن بعد ہوگی۔ پاکستان کا آئین ہر فرد کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ بادل بابو کو اپنے جرم کا سامنا کرنا ہوگا لیکن ان پر جاسوسی کا الزام صرف شواہد کی موجودگی میں ہی لگایا جا سکتا ہے۔

اسلام قبول کرنے کا اعلان

فیاض رامے نے بتایا کہ بادل بابو نے اسلام قبول کر لیا ہے اور اپنی زندگی پاکستان میں ہی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ایک ذاتی فیصلہ ہے جسے اس نے عدالت کے سامنے بھی تسلیم کیا ہے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ بادل بابو کی قانونی حیثیت کی بنیاد پر کارروائی کی جا رہی ہے اور یہ فیصلہ عدالت کرے گی کہ اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔

بادل بابو کے کیس نے سرحد پار محبت اور قانونی معاملات کے تناظر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے جس پر مستقبل میں مزید کارروائی کی توقع کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے اسلام قبول ہے اور

پڑھیں:

اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا

اسلام آباد:

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر جنرل باڈی اجلاس ہوا جس میں تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلاء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوگیا۔

اجلاس کے دوران وکلاء نے مائیک چھین کر تقریر کرنے کی کوشش کی اس دوران صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر نے وکلاء کے درمیان بیچ بچاؤ کروایا۔

اسماعیل بلوچ، آصف تمبولی، عتیق الرحمن صدیقی و دیگر وکلا تقریر کیلئے اسٹیج پر آئے، وکلا نے نعیم گجر سے اپنی حامی وکلاء کی تقاریر کروانے کا الزام عائد کیا اور اسی الزام کے سبب تنازع پیدا ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
  • اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
  • کرکٹ: مصافحہ نہ کرنے کا تنازعے پر پاکستانی موقف کی جیت؟
  • ’ایسی چیزیں قبول نہیں کروں گی‘، سیلاب زدگان کے لیے غیر معیاری سامان ملنے پر حدیقہ کیانی پھٹ پڑیں
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا حکم، فیصلہ چیلنج
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو عمر قید
  • چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی