کویت میں 38 شہریوں کی شہریت منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کویت: اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہ کرنے کا مطالبہ لیے شہری سڑکوں پر آگئے ہیں
انٹرنیشنل ویب ڈیسک: کویت میں بڑی تعداد میں شہریت کی منسوخی سے متعلق میڈیا میں رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملکی سا لمیت اور اس کے قوانین کی خلاف ورزی پر 38 افراد کی شہریت منسوخ کردی گئی ہے۔
اس حوالے سے کویت سٹی سے نشر ہونے والی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق معروف ”الجزیرہ لائنز “ تنظیم سے تعلق پر 5 شہریوں کی کویتی شہریت منسوخ کی جا چکی ہے۔
کویتی میڈیا نے مذکورہ رپورٹ میں مزید یہ بھی بتایا کہ حزب اللہ کی مالی معاونت کیس میں 11 شہریوں کی کویتی شہریت منسوخ کردی گئی۔ علاوہ ازیں میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملکی عدالت میں چلنے والا ابدالی سیل کیس میں بھی 22 شہریوں کی کویتی شہریت منسوخ کی جا چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہریت منسوخ شہریوں کی
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔