عالمی فوجداری عدالت میں امیرِ طالبان کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست؛ طالبان کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت سے امیرِ طالبان ہبتہ اللہ اور افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں چیف پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ افغانستان میں خواتین پر ظلم و ستم اور امتیازی سلوک انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے مزید کہا تھا کہ خواتین اور اقلیتوں پر مظالم کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے جس کے ذمہ دار ان دونوں رہنماؤں کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب طالبان نے عالمی فوجداری عدالت میں اپنے امیر کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے دیگر فیصلوں کی طرح یہ بھی منصفانہ قانونی تقاضوں سے عاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ اس ادارے نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے کے دوران غیر ملکی افواج اور ان کے ملکی اتحادیوں کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند رکھیں۔
طالبان وزارت خارجہ کے ترجمان اس عمل کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پوری دنیا پر انسانی حقوق کی کوئی خاص تشریح مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو باقی دنیا کے لوگوں کی مذہبی اور قومی اقدار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ آئی سی سی کے ججز اب پراسیکیوٹر کی درخواست پر امیرِ طالبان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کریں گے تاہم اس میں مہینے لگ سکتے ہیں۔
دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت دنیا میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات پر فیصلہ سنانے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
اس عدالت کی فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے اپنی کوئی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ اپنے وارنٹ پر عمل درآمد کے لیے اپنے 125 رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی فوجداری کی درخواست کے وارنٹ
پڑھیں:
عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟ کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟ اسلام ٹائمز۔ جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟ کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔