وزیراعظم نے انسانی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث انسانیت کے قاتلوں کو عبرتناک سزا دے کر کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کی تحقیقات کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کے لیے اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے ٹاسک فورس کی منظوری دی۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج، 49 نوکری سے فارغ
اجلاس میں وزیراعظم کو اداروں کی جانب سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں، ان کے خلاف ایف آئی آرز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ بھی دی گئی۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک 6 منظم انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی، 12 ایف آئی آرز، 25 ملوث افراد کی نشاندہی، 3 اہم افراد کی گرفتاری، 16 لوگوں کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جاچکے۔
یہ بھی پڑھیں: یونان کشتی حادثہ کی رپورٹ تیار، حقائق کیا ہیں؟
اجلاس میں وفاقی وزرا خواجہ آصف، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، عطا اللّٰہ تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ کے گروہوں کی نشاندہی کرکے انہیں عبرت ناک سزا دلوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان گروہوں کے افراد کی گرفتاریوں میں تیزی لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے بشمول وزارت خارجہ انسانی اسمگلروں کی نشاندہی میں کردار ادا کریں، کشتی میں پاکستانیوں کی اموات کے واقعے پر مجھ سمیت پوری قوم مغموم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یونان کشتی حادثہ: اپنے جگر گوشوں کو کھونے والے کیا بتاتے ہیں؟
وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث انسانیت کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچا کردم لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسانی اسمگلنگ پاکستان ٹاسک فورس شہباز شریف وزیراعظم یونان کشتی حادثہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ پاکستان ٹاسک فورس شہباز شریف یونان کشتی حادثہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث کی نشاندہی ٹاسک فورس کے لیے ملوث ا
پڑھیں:
دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔